کالم

پی کے 8303 کے مسافروں نے تو گھر پہنچنا تھا

Share

وہ چلے گئے۔۔۔
ابھ ان کے جانے کاوقت تو نہیں تھا۔۔۔۔
ان کی جانے کی کوئی تیاری نہ تھی۔۔۔
بہت سارے کام کرنے تھے انہوں نے ۔۔۔۔
ڈھیروں ادھورے سپنے دیکھ رکھے تھے۔۔۔۔
چھوٹے چھوٹے خواب تھے۔۔۔۔
ہاں یادآیا۔۔۔
کچھ نہایت اہم چیزیں
بہت سے وعدے
بہت سی پلاننگز
ایک نہایت اہم پراجیکٹ پے کام چل رہاہے۔۔۔۔
جیسے ہی اس سے فرصت ملے گی دوستوں کے ساتھ کھانے کاپلان ڈن
اگلے مہینے
چھوٹی بہن کی سالگرہ آرہی ہے
یہ سالگرہ بہت دھوم دھام سے مناﺅں گی
اف اللہ۔۔۔۔
بھائی جان کی شادی میں اتنا مزہ آ ئے گا۔۔۔۔۔
جوڑوں کی ڈیزائننگ توتقریباًمکمل ہوہی گئی ہے۔
جیولری !
اتنی خوبصورت جیولری لوں گی کہ سب اش اش کراٹھیں گے۔۔۔۔
اس شادی پے تودل کے سارے ارمان پورے کروں گی۔۔۔
اماں ابا!
آپ کے عمرے کا انتظام توتقریباً پورا ہے۔۔۔
مگر
اچانک یہ کورونا کی وباءکی وجہ سے آپ جانہیں پائے۔۔
سنا ہے اس سال کے آخر تک ویکسین تیارہوجائے گی۔۔۔
ان شاءاللہ
بس پھرآپ دونوں عمرہ کرکے آئیں گے۔۔۔
تین سال بعد کراچی جارہی ہوں۔۔۔پہلی دفعہ جہاز میں بیٹھوں گی۔۔
حمزہ کی روزہ کشائی پے سب سے ملاقات ہوگی۔۔۔
میرے معصوم نواسے کی خواہش ہے کہ اگرنانو نہ آئیں تو یہ تقریب بھی نہیں ہوگی۔۔
اب اس کی خواہش رد نہیں کی جاسکتی۔۔۔
ماما کی کتنی بڑی خواہش پوری ہوئی آج سیکنڈ لیفٹیننٹ بن گیا۔۔۔
الحمد اللہ۔۔۔
آج افطاری گھروالوں کے ساتھ کروں گا۔۔
سپرپرائز دے رہا ہوں۔۔۔2:30پے فلائٹ لینڈ کرے گی، 3:30تک گھرپہنچ جاﺅں گا۔۔۔۔
ماما آرام سے میری پسند کی چیزیں تیار کرلیں گی۔۔۔
بابا ڈیوٹی آف ہوتے ہی گھر آ کر افطاری آپ کے ساتھ کروں گی۔۔۔
جی جی مجھے پتہ ہے چائے آپ میرے ہی ہاتھ کی پیتے ہیں۔۔۔
ہاں جی بابا۔۔۔
سحری میں بھی بناﺅں گی آپ کے لیے چائے ۔۔۔اب خوش
پچھلی دفعہ نمبر اچھے نہیں آئے ۔کمپیوٹر گیم زیادہ ہی کھیل لی تھی۔ ماماپاپا زیادہ مطمئن نہیں تھے۔ ۔
اس دفعہ جان توڑ محنت کرکے اچھاگریڈ لاﺅں گا۔۔جب گریڈ اچھا آئے گا توپھرماما سے کہہ کر سب دوستوں کےلئے ایک گیٹ ٹوگیدر رکھوں گا۔۔۔
اس دفعہ میکے جا کر اماں کاخوب ہاتھ بٹاﺅں گی۔۔
میری ماں کابھی توحق ہے میرے پے۔۔۔
پڑھائی سے فارغ ہوتے ہی شادی ہوگئی بس اس دفعہ پورا ایک مہینہ اماں کاکچن میں سنبھالوں گی۔۔
جتنی نئی ڈشز سیکھی ہیں سب بنا کر کھلاﺅں گی۔۔۔
پورے پانچ سال بعد اپنے میاں اوربچوں کے ساتھ اماں کے گھر میری عید ہوگی۔۔۔۔
اپنے ماں باپ تو پھراپنے ماں باپ ہی ہوتے ہیں۔۔۔
اچھی نوکری اور اتنی اچھی تنخواہ۔۔
اس دفعہ سب کو ان کی مرضی کی شاپنگ کرواﺅں گا۔۔۔۔

یہ سب چھوٹی چھوٹی معصوم خواہشات جوہم سب عام زندگی میں اسی طرح کرتے رہتے ہیں۔ ۔اس نہایت بدقسمت طیارے میں بیٹھنے والوں نے بھی کی ہوں گی۔ پی کے8303جولاہور سے کراچی جا رہا تھا۔۔ ان میں سے کچھ لوگ بن بتائے سرپرائز دینے کے لیے اس فلائٹ پرسوارہوئے تھے۔ ڈیڑھ گھنٹے کی فلائٹ تو پلک جھپکتے گزرجاتی ہے۔۔۔کچھ معصوم بچوں نے کھڑکی کے پاس بیٹھنے کی ضد کی ہوگی۔۔۔
باربار ماں سے سوال کیا ہوگا کہ ہم کتنی دیر میں نانی کے گھرپہنچ جائیں گے۔۔۔
دادا ابو ہمیں ایئرپورٹ لینے آئیں گے۔۔۔۔
اپنوں سے ملنے کی خوشی سے دمکتے چہرے، بچوں کے ان سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ان کو مطمئن کرتے ہوئے خوبصورت باتیں سوچ رہے ہوں گے۔۔۔
اس فلائٹ میں بہت سے نوجوان لڑکے لڑکیاں بھی شامل تھے۔۔جن کی خوشیوں کے پینگیں ابھی جھولنا شروع ہوئیں تھی۔۔ ان جوانوں نے اپنی خوبصورت زندگی کی منصوبہ بندی شروع کی ہوگی ۔زندگی کی تکمیل کے دلوں کوچھونے والے وعدے وعید بھی کیے ہوںگے۔نوجوان فضائی میزبان جن کو یہ نوکری کتنی دعاﺅں اور محنتوں سے ملی ہوگی۔۔۔
ماں باپ اور بہن بھائیوں کی زندگی بدلنے کے کتنے حسین خواب دیکھے ہوں گے۔ اس بدقسمت طیارے میں ایسے والدین اور کچھ ایسے بچے بھی شامل تھے جن کے گھروں والے تا زندگی انتظار کی سولی پر لٹکتے رہیں گے ۔ یہ لٹکنا کیاہوتا ہے یہ صرف وہ جانتے ہیں جن کووقت اس اذیت سے دوچار کرتا ہے۔

تباہ ہونے والے طیارے میں97مسافرسوارتھے جسن میں صرف دوافراد کو زندگی کی نوید ملی۔۔۔ یہ طیارہ لاہور سے کراچی روانہ ہوا اور لینڈنگ سے چند منٹ قبل تکنیکی خرابی کی بدولت رےڈار سے غائب ہوگیا اور کراچی کی ایک رہائشی کالونی کی آبادی پرگر کر تباہ ہوگیا۔ اس حادثے میں کالونی کے متعدد گھر اور گاڑیاں تباہ ہوگئیں جبکہ خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے۔ تباہ شدہ جہاز میں آگ لگ گئی ،مسافرزندہ جل گئے ۔افسوسناک پہلو یہ ہے کہ لاشیں شناخت کے قابل بھی نہ رہیں۔ قومی ایئر لائن میں ہونے والا یہ کوئی پہلا حادثہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی بہت سے حادثات رونما ہوچکے ہیں۔ لمحہ فکریہ یہ ہے کہ اگرگزشتہ برسوں میں ہونے والے حادثات کی طرح اس باربھی تحقیق بارآور ثابت نہ ہوئی تو کہیں قومی ایئر لائن پرلوگوں کار ہا سہا اعتماد بھی جاتا نہ رہے۔