امریکا نے عالمی ادارہ صحت سے تعلقات ختم کردیے
امریکا نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پر چین کے کٹھ پتلی ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے تعلقات کو ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ (یو این) کی ذیلی تنظیم پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت سے کورونا وائرس سے متعلق تمام تر تعلقات اور روابط ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انتباہ جاری کرنے کے باوجود عالمی تنظیم نے مؤثر اقدامات نہیں اٹھائے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 29 مئی کو وائیٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ چینی حکام نے کوورونا وائرس کی وبا حوالے سے حقائق کو عالمی ادارہ صحت سے خفیہ رکھا جب کہ انہوں نے عالمی تنظیم پر دباؤ بھی ڈالا کہ وہ وبا سے متعلق دنیا کو گمراہ کن معلومات فراہم کرے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت ان کی جانب سے انتباہ اور درخواست کیے جانے کے بعد اصلاحات نہیں کیں، جس وجہ سے وہ آج سے اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم سے روابط کو ختم کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کو امریکا کی جانب سے فراہم کی جانے والی رقم اب دوسری تنظیموں اور ضرورت مند ممالک کو فراہم کی جائے گی تاکہ وبا سے نمٹا جا سکے۔
امریکی صدر کے مطابق چین کی بدنیتی کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں لوگ مرے اور وبا سے امریکا میں ہی ایک لاکھ سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔
امریکی صدر نے اپنے خطاب میں نہ صرف عالمی ادارہ صحت بلکہ چینی حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم بیجنگ کی کٹھ پتلی ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت سے روابط منقع کرنے کے اعلان پر عمل کب تک ہوگا اور کیا امریکا مکمل طور پر عالمی تنظیم سے علیحدگی اختیار کرے گا یا صرف کورونا کی وبا کے حوالے سے وہ اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم سے روابط منقطع کرے گا۔
عالمی ادارہ صحت کا قیام 1948 میں اقوام متحدہ نے کیا تھا اور عالمی تنظیم کے ساتھ امریکی معاہدے کے مطابق واشنگٹن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ جب بھی چاہے ڈبلیو ایچ او کی رکنیت چھوڑ سکتا ہے۔
امریکا کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ حال ہی میں چین نے آئندہ 2 سال تک عالمی ادارہ صحت کو 2 ارب ڈالر کی رقم عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
چین کی جانب سے اعلان کردہ رقم عالمی ادارہ صحت کی ایک سال کے بجٹ جتنی ہے اور چین عالمی تنظیم کو سالانہ 4 کروڑ ڈالر کی رقم ادا فراہم کرتا ہے جب کہ امریکا عالمی تنظیم کو سالانہ 45 کروڑ ڈالر کی امداد دیتا ہے۔
امریکا عالمی ادارے کو امداد فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جب کہ امریکا اقوام متحدہ کو بھی سب سے زیادہ امداد فراہم کرنے والا ملک ہے۔
کورونا وائرس کی وبا شروع ہوتے ہی امریکا اور عالمی ادارہ صحت کے درمیان کشیدگی دیکھی گئی اور ڈونلڈ ٹرمپ نے شروع سے ہی کورونا وائرس کے معاملے پر عالمی تنظیم کو آڑے ہاتھوں لیا۔
مارچ میں ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت پر کورونا وائرس کے حوالے سے دنیا کو دھوکے میں رکھنے کا الزام عائد کیا تھا جب کہ اپریل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی تنظیم کو فراہم کی جانے والی امداد کو روکنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
بعد ازاں 18 مئی کو ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کو فراہم کی جانے والی امداد کو روکتے ہوئے عالمی تنظیم کو ایک ماہ تک کورونا کے حوالے سے اصلاحات کرنے کا انتباہ کیا تھا مگر اب انہوں نے عالمی تنظیم سے روابط ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے شروع سے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکی صدر کے دعووں کو غیر حقیقی قرار دیا ہے۔