پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کورونا کے چھ لاکھ سے زیادہ ممکنہ متاثرین کی موجودگی کے خدشات کے بارے میں حکومتی سمری منظر عام پر آنے کے بعد صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ یہ محض اندازے ہیں اور یہ کہنا درست نہیں کہ لاہور میں کورونا کے چھ لاکھ سے زیادہ مریض موجود ہیں۔
یاد رہے کہ پیر کو پاکستانی ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی سمری کے مطابق لاہور کا کوئی بھی علاقہ کورونا سے محفوظ نہیں اور شہر کی آبادی کو مدنظر رکھا جائے تو اس تناسب سے چھ لاکھ 70 ہزار سے زیادہ افراد کورونا کے متاثرین ہو سکتے ہیں۔
یہ سمری پنجاب کے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے صوبے کے وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار کو 15 مئی کو ارسال کی گئی تھی۔
سمری کے مطابق اگر حاصل کردہ سیمپلز کو لاہور کی ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ آبادی کا حقیقی نمائندہ تصور کیا جائے، تو لاہور میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 6 لاکھ 70 ہزار 800 ہوسکتی ہے۔
اس سمری میں سفارش کی گئی تھی کہ ٹیکنیکل گروپ کے ڈیٹا کی روشنی میں کابینہ لاک ڈاؤن، شٹ ڈاؤن جیسے فیصلے کرے۔
پنجاب کی وزیرِ صحت یاسمین راشد نے پاکستانی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمری میں جو اعداد و شمار ہیں وہ موجودہ شرح کی بنا پر اندازہ لگایا گیا ہے کہ آئندہ کیا شرح ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے تیار کی گئی سمری میں صرف اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کتنی ہو سکتی ہے اور یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ لاہور میں کورونا کے چھ لاکھ سے زیادہ مریض ہیں۔
اندازے ’تھوڑے بہت‘ غلط ثابت ہوئے ہیں: یاسمین راشد
پنجاب کی وزیرِ صحت یاسمین راشد نے پاکستانی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ’ایکسٹراپولیٹ کیے گئے اعداد و شمار ہیں‘ یعنی موجودہ شرح کی بنا پر اندازہ لگایا گیا ہے کہ آئندہ کیا شرح ہو سکتی ہے۔ پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت نے لاہور میں 10 ہزار سے زیادہ لوگوں کی سیمپلنگ کی اور پھر مثبت متاثرین کی شرح کے حساب سے یہ اندازہ لگایا گیا کہ اتنے مریض ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے ‘اس بنیاد پر ہمارا یہ خیال تھا کہ لاک ڈاؤن بڑھانا چاہیے، مگر سمری نکالنے کی شام ہی سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ لاک ڈاؤن کو نرم کیا جائے۔ جب لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کا فیصلہ ہوا تو سمری کو آگے بڑھانے کا جواز نہیں پیدا ہو رہا تھا۔ ‘انھوں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ سمری سب محکموں کو بھیج دی گئی تھی تاکہ ان کی رائے حاصل کی جائے تاہم تب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا تھا۔
جب پروگرام کے میزبان نے ان کی توجہ اس جانب دلائی کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ 18 مئی کو آیا تھا جبکہ لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ پنجاب نے نو مئی کو کیا تھا، 11 مئی کو مارکیٹ اور بازار کھول دیے گئے تھے، اور 15 مئی کی یہ رپورٹ سپریم کورٹ کے سامنے نہیں رکھی گئی، تو اس پر یاسمین راشد نے کہا کہ اس حوالے سے فیصلے ہوئے تھے لیکن ان کا نفاذ 18 مئی سے شروع ہوا۔ یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ اب محسوس ہو رہا ہے کہ اندازہ لگائے گئے اعداد و شمار ‘تھوڑے بہت’ غلط ثابت ہوئے ہیں کیونکہ یکم جون تک حکومت پنجاب میں 50 ہزار متاثرین کی توقع کر رہی تھی، مگر آج تک کے اعداد و شمار 26 ہزار 240 کے ہیں۔
تاہم مسرت جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ کیونکہ یہ رپورٹ سمارٹ ٹیسٹنگ کرنے بعد مرتب کی گئی ہے اور اب تک ایسے صرف 12 ہزار ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں مثبت ہونے کا تناسب چھ فیصد آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیوں کہ دو کروڑ لوگوں کا اندازہ آپ صرف 12 ہزار لوگوں سے نہیں لگا سکتے، اس لیے پنجاب حکومت کا یہی فیصلہ ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے لاک ڈاؤن نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اس وبا کے روک تھام کے لیے ایس او پیز جاری کیے ہیں اور اگر لوگ ان پر عمل نہیں کریں گے تو کورونا متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کا وہی فیصلہ ہے جو آج وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں اعلان کیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی سمری میں مزید کیا کہا گیا ہے
اس سمری میں کہا گیا تھا کہ رینڈم ٹارگٹ سیمپلنگ کے تحت مثبت کورونا وائرس کی شرح 5 اعشاریہ 18 فیصد جبکہ سمارٹ سیمپلنگ کے تحت پھیلاؤ 6 فیصد سے زیادہ ہے۔
سمری میں بتایا گیا تھا کہ لاہور میں کیے گئے ٹیسٹوں میں 6 فیصد مثبت رہے جبکہ شہر کے چند علاقوں میں کورونا ٹیسٹوں کے مثبت ہونے کی شرح 14 فیصد سے زیادہ رہی۔
سمری کے مطابق اگر حاصل کردہ سیمپلز کو لاہور کی ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ آبادی کا حقیقی نمائندہ تصور کیا جائے، تو لاہور میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 6 لاکھ 70 ہزار 800 ہوسکتی ہے۔
یاد رہے کہ محکمہ صحت پنجاب کی سمری میں کورونا وائرس کے حوالے سے طب، معاشیات، شماریات اور پبلک پالیسی ماہرین نے اپنی تجاویز دی تھیں اور سمری میں سمارٹ سیمپلنگ کے ذریعے کورونا کے پھیلاو اور معیشت پر اثرات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
سمری کے مطابق پنجاب میں سب سے زیادہ کورونا نے 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو متاثر کیا۔
یاد رہے کہ پنجاب میں اب تک سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 26 ہزار 240 افراد کورونا سے متاثر ہیں جبکہ 497 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اگر لاہور کی بات کی جائے تو وہاں متاثرین کی تعداد 12 ہزار 490 اور ہلاکتوں کی تعداد 199 ہے۔