ہارس شو کیکڑا: جس کا نیلا خون آپ کی زندگی بچا سکتا ہے
دنیا میں شاید بہت سے لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ ان کی صحت کا دارومدار نیلے خون والے ایک ایسے کیکڑے پر ہو سکتا ہے جو دیکھنے میں مکڑی اور بچھو کا ملاپ لگتا ہے۔
‘ہارس شو کیکڑا’ دنیا کے سب سے پرانے جانداروں میں سے ایک ہے۔ کم از کم 45 کروڑ برس سے زیادہ عرصے سے زمین پر وجود رکھنے والے یہ کیکڑے ڈائناسور سے بھی قدیم ہیں۔
‘اٹلانٹک ہارس شو’ کیکڑوں کو بہار کے موسم سے مئی اور جون کے درمیان پورے چاند کی راتوں میں اس وقت دیکھا جا سکتا ہے جب سمندری لہریں اپنے عروج پر ہوتیں ہیں۔
اس معاملے میں ہم خوش قسمت ہیں کہ یہ کیکڑا آج بھی بحر اوقیانوس اور بحر ہند میں پایا جاتا ہے اور اس کیکڑے نے اب تک لاکھوں زندگیوں کو بچایا ہے۔
نیلے خون کا استعمال
سنہ 1970 سے سائنسدان اس کیکڑے کے خون کی مدد سے میڈیکل آلات کی صفائی چیک کرتے آ رہے ہیں۔ آپریشن میں استعمال ہونے والے میڈیکل آلات پر خطرناک بیکٹریا کی موجودگی مریض کی جان لے سکتے ہیں لیکن اس کیکڑے کا خون بیکٹریا کی نشاندہی کر دیتا ہے۔
کیکڑے کے نیلے خون کا استعمال اس وقت بھی کیا جاتا ہے جب انسانی جسم کے اندر لگائے جانے والے آلات بنائے جا رہے ہوتے ہیں۔ یہ خون اس بات کی جانچ کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے کہ یہ آلات بیکٹریا سے پاک ہیں یا نہیں۔ ان میں ایچ آئی وی اور متعدد دیگر ویکسینز کے ٹیکوں میں استمعال کیے جانے والے آلات بھی شامل ہیں۔
ایک بڑا کاروبار؟
اٹلانٹک سٹیٹس مرین فشریز کمیشن کے مطابق ہر سال تقریباً پانچ کروڑ اٹلانٹک ہارس شو کیکڑوں کو طبی ضروریات کے لیے پکڑا جاتا ہے۔ ان کیکڑوں کا خون دنیا کے سب سے مہنگے سیال میں سے ایک ہے۔ ان کیکڑوں کے ایک لیٹر خون کی قیمت 15 ہزار ڈالر تک ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عالمی حدت کی وجہ سے ان کیکڑوں کو انڈے دینے اور پھل پھولنے کا مناسب ماحول نہیں مل پارہا ہے۔
خون کا رنگ نیلا کیوں؟
اس کیکڑے کے نیلے خون کی وجہ اس خون میں تانبے کی موجودگی ہے۔ اس کے برعکس انسان کے خون میں آئرن کی موجودگی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے انسانی خون کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔
لیکن سائنسدان اس کیڑے میں اس لیے دلچسپی نہیں رکھتے کہ اس کا رنگ نیلا ہوتا ہے بلکہ اس کے خون میں ایک مخصوص کیمیکل پایا جاتا ہے جو بیکٹریا کے ارد گرد جمع ہو کر اسے قید کر لیتا ہے۔ یہ خون بیکٹریا کی شناخت کرسکتا ہے۔
مرنے کے بعد کیکڑوں کا کیا ہوتا ہے؟
کیکڑے کی پشت کے ذریعے اس کے دل کے قریب سوراخ کرنے کے بعد اس کا 30 فی صد خون نکال لیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کیکڑے کو واپس سمندر میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔
لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے 10 سے 30 فی صد کیکڑے اس عمل کے دوران مر جاتے ہیں۔ اس کے بعد جو مادہ کیکڑے بچ جاتے ہیں انھیں دوبارہ بچوں کے جنم دینے یا اپنی نسل آگے چلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پوری دنیا میں فی الوقت ہارس شو کیکڑے کی چار نسلیں بچی ہیں۔
یہ چاروں نسلیں میڈیکل شعبے میں بہت زیادہ استمعال ہونے اور مچھلیوں کی خوراک کے طور پر پکڑے جانے کی وجہ سے بہت تیزی سے ختم ہورہی ہیں۔ ان کے ختم ہونے کی ایک بڑی وجہ ماحولیات میں تبدیلی بھی ہے۔