جنوبی افریقہ آئندہ سال ٹیم پاکستان بھیجنے کیلئے تیار
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے سری لنکن ٹیم کے دورہ پاکستان کے بعد پاکستانی شائقین کو ایک اور خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ بھی آئندہ سال پاکستان ٹیم بھیجنے پر راضی ہو گیا ہے۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان راولپنڈی میں جاری پہلے ٹیسٹ میچ کے ذریعے ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے۔
پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے راولپنڈی اسٹیڈیم کا دورہ کیا اور میچ کے لیے انتظامات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ آفیشلز سے بھی ملاقات کی۔
اسٹیڈیم کے دورے کے دوران ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وسیم خان نے ٹیسٹ کرکٹ کی ملک میں واپسی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا اصل ہدف قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ وائٹ بال کرکٹ ہم کھیل رہے تھے مگر ٹیسٹ کرکٹ سب سے زبردست کرکٹ ہے اور ہمارے کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کرکٹ کا تجربہ چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کی ٹیم پاکستان آئی ہے اور گزشتہ روز بہت سپورٹرز بھی میدان میں نظر آئے، ہم ایک ٹیسٹ کراچی میں بھی کھیل رہے ہیں جو ہم سب کے لیے بہت اچھا ہے اور ہمیں اس کا جشن منانا چاہیے۔
وسیم خان نے شائقین کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئندہ سال مارچ میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کو بھی دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی ہم جنوبی افریقہ سے بات کر رہے ہیں، انہیں مارچ کے آخر میں تین ٹی20 میچز کھیلنے کے لیے بلایا ہے، ان کا بورڈ راضی ہے اور وہ کھلاڑیوں سے دورہ پاکستان کے بارے میں بات کررہا ہے۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو نے مستقبل قریب میں بھارتی ٹیم کے دورہ پاکستان کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاک ۔ بھارت سیریز دونوں حکومتوں کا معاملہ ہے اور جب تک دونوں ملکوں کی حکومتیں تیار نہیں ہوتیں، اس وقت تک اس معاملے میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے بتایا کہ ایم سی سی کی ٹیم بھی آرہی ہے جو انگلینڈ میں کافی معروف ٹیم سمجھی جاتی ہے اور سابق سری لنکن کپتان سنگاکارا اس ٹیم کی قیادت کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وسیم خان نے کہا تھا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ نے بھی پاکستان کے دورے کی حامی بھری ہے اور 22-2021 میں دونوں ٹیموں کے دورہ پاکستان کا امکان ہے۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی کہا تھا کہ سری لنکن ٹیم کے دورہ پاکستان آنے کے بعد اب دیگر ٹیموں کو وجہ بتانا ہو گی کہ وہ پاکستان میں کیوں نہیں کھیل سکتے۔