اسلام آباد: عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث پاکستان کو پہنچنے والا معاشی نقصان 25 کھرب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ان اعداد و شمار پر وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران مختلف قرض دہندہ اداروں اور حکومتی اداروں میں تقریباً اتفاق ہوگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اجلاس کے شرکا نے اس بات پر بھی اتفاق کی کہ آئندہ مالی سال پر بھی وبا کے اثرات نمایاں ہوں گے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے ذریعے پیمائش کیا جانے والا ملکی معیشت کا حجم 440 کھرب سے 25 کھرب روپے کم ہو کر 415 کھرب ہوگیا
ایک اور اندازے کے مطابق شرح نمو کی بنیاد پر یہ نقصان تقریباً 16 کھرب روپے ہے۔
موجودہ مالی سال کے تخمینے کے تحت جی ڈی پی میں 3 فیصد اضافہ ہونا تھا لیکن یہ 0.4 فیصد سکڑ گئی جن کا مطلب جی ڈی پی کا مجموعی نقصان 3.6 فیصد یا 15 کھرب 80 ارب روپے رہا۔
آئندہ سال کے لیے بھی پلاننگ کمیشن نے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.3 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے لیکن وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک اور یو این ڈی پی اسے حقیقی تصور نہیں کرتے۔
ان اداروں کے مطابق پاکستان کے تجارتی شراکت داروں پر سکڑنے کے جاری اثرات اور ملکی معاشی چیلنجز کے باعث آئندہ مالی سال میں شرح نمو 1.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
اس موقع پر مشیر خزانہ نے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں اور سرکاری اداروں کو کہا کہ کووِڈ 19 کے سبب پاکستانی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ جاری رکھیں تا کہ حکومت کو فوری اور مضبوط پالیسی کے ساتھ ردِ عمل دینے میں مدد ملے۔
یہ اجلاس عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث ملکی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شریک ہوئے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا تفصیلی تجزیہ اور کووِڈ 19 سے پڑنے والے معاشی اثرات پر اس کا پالیسی ردِ عمل پیش کیا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے بھی ایشیائی ممالک کو وبا کے باعث پہنچنے والے نقصانات کی عمومی اور پاکستان کے حوالے سے خصوصی پریزینٹیشن دی۔
اے ڈی بی کے پیش کردہ اعداد و شمار میں کووِڈ 19 کے بعد کے منظر نامے میں پاکستان کی معیشت کی بحالی کی علامات نمایاں ہیں۔
علاوہ ازیں رکن پلاننگ کمیشن آصدف سعید نے بھی حکومتی ہدایت پر وبا کے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تیار کردہ تفصیلی رپورٹ پیش کی۔