الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریاں بنانے والی ایک چینی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ایسی بیٹریاں بنانے کے لیے تیار ہیں جو گاڑی کو 20 لاکھ کلو میٹر تک چلنے کی صلاحیت فراہم کرے گی اور اس بیٹری کی کارآمد مدت کا دورانیہ 16 برس تک ہو گا۔
اس وقت زیادہ تر کاریں بنانے والی کمپنیاں کار بیٹری پر 60 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ میل تک کی وارنٹی دیتے ہیں، جس کا عرصہ تین سے آٹھ برس تک ہوتا ہے۔
چینی کمپنی ’کنٹیمپریری ایمپیکس ٹیکنالوجی‘ (کاٹل) نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ وہ یہ ٹیکنالوجی کس کار ساز کمپنی کو فراہم کرے گی۔ پہلے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ چینی کمپنی امریکی کمپنی ٹیسلا کے ساتھ مل کر یہ مصنوعات تیار کرے گی۔
اس حوالے سے چینی کمپنی کاٹل کے چیئرمین زینگ یوقن نے خبر رساں ادارے بلومبرگ کو انٹرویو کے دوران بتایا کہ اگر کسی کار ساز کمپنی نے آرڈر دیا تو ہم یہ مصنوعات بنانے کے لیے تیار ہیں۔
ان کے مطابق وہ پہلے سپلائی کی جانے والی بیٹریوں پر دس فیصد پریمیم بڑھانے سے متعلق تیار تھے۔ اس کمپنی نے فروری میں امریکی ٹیک کمپنی ٹیسلا کی ماڈل تھری کاروں کے لیے دو سال کا معاہدہ کیا ہے۔ اس کمپنی کے دیگر گاہکوں میں بی ایم ڈبلیو، ڈیملر، ہنڈا، ٹیوٹا، وولکس ویگن اور وولو شامل ہیں۔
تاہم الیکٹرک کاروں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ٹیکنالوجی کے شعبے کی ریسرچ فرم کینالز کے مطابق گذشتہ برس کے مقابلے میں الیکٹرانک اور ہائبرڈ کاروں کے لیے یورپ کی مارکیٹ میں پہلے تین ماہ میں 72 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جو سپلائی کی جانے والی کاروں کا سات فیصد بنتا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا نے اس مارکیٹ پر خاطر خواہ اثر ڈالا ہے اور تین ماہ میں کار کی مارکیٹ میں کار ڈیلویری میں 26 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
فرم کے مطابق کاٹل کمپنی کے چیئرمین کا دعویٰ بہت اہم ہے مگر اس کی تصدیق ایک مشکل مرحلہ ہے۔
کینالز کے آٹوموٹو پر چیف تجزیہ کار کرس جونز کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کو کاریں بنانی والی کمپنیاں ایک تفریق کے طور پر استعمال کریں گی کیونکہ اس طرح کاروں میں فرق واضح طور پر سامنے آئے گا، جس سے ان کاروں کی دوبارہ فروخت کی قیمت پر اثر پڑے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اور دیگر عوامل جن میں چارجنگ پوائنٹس کی وسیع تر دستیابی اور طویل ڈرائیونگ رینج ۔۔ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ کار مالکان کو الیکٹرک کار میں بدلنے میں مدد دینی چائیے۔
سکریپنگ سکیم
فروری میں برطانیہ کے وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹ شاپس نے بی بی سی کو بتایا کہ ملک کی ’زیرو کاربن ایمِشن‘ کے ہدف کے حصول کے لیے برطانیہ 2032 تک پٹرول اور ڈیزل کاروں پر پابندی عائد کر سکتا ہے۔
سنڈے ٹیلی گراف میں آٹھ جون کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت الیکٹرک کار کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے کاروں کو الیکٹرک میں تبدیل کرنے والوں کے لیے چھ ہزار پاؤنڈز تک دینے پر غور کر رہی ہے۔
نسان لیف اور منی الیکٹرک مقامی سطح پر تیار کی جاتی ہیں۔ پراپرٹی ویک کی رپورٹ کے مطابق ٹیسلا کمپنی بھی برطانیہ میں اپنا بڑی کار سازی کا پلانٹ کھولنے پر غور کر رہی ہے۔
کاٹل بھی یورپ میں سب سے زیادہ جرمنی کو اپنا ہدف بنا رہی ہے، جہاں مشرقی شہر ارفرٹ میں یہ کمپنی اپنی ایک فیکٹری بنا رہی ہے۔ اس کمپنی نے 2021 تک لیتھیم۔آئن کار بیٹریاں تیار کرنے کا شیڈول بنایا ہوا ہے۔