Site icon DUNYA PAKISTAN

انڈونیشیا کے بعد ملائیشیا کا بھی شہریوں کو حج پر نہ بھیجنے کا اعلان

Share

کورونا وائرس کے پیش نظر اہم اسلامی ملک ملائیشیا نے بھی اپنے شہریوں کو رواں برس حج کے لیے سعودی عرب نہ بھیجنے کا اعلان کردیا۔

سوا تین کروڑ سے زائد آبادی والے ملک ملائیشیا کی 60 فیصد آبادی مسلمان ہے اور ہر سال وہاں سے 30 سے 31 ہزار عازمین فریضہ حج کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں۔

ملائیشیا کی حکومت نے شہریوں کو حج پر نہ بھیجنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب کہ گزشتہ ہفتے ہی مسلمان آبادی والے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا نے بھی شہریوں کو حج پر نہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

انڈونیشیا کی حکومت نے 2 جون کو تصدیق کی کہ رواں سال کورونا کے باعث ان کے سوا 2 لاکھ عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب نہیں جا سکیں گے

انڈونیشیا کے اعلان کے ایک ہفتے بعد ملائیشیا کی حکومت نے بھی رواں سال فریضہ حج کے منصوبے کو منسوخ کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملائیشیا کے وزیر مذہبی امور ذولقفلی محمد البقری نے تصدیق کی کہ اس سال کوئی بھی ملائیشیائی شہری حج ادا نہیں کرسکے گا۔

وزیر مذہبی امور کے مطابق کورونا کی وبا کے باعث 31 ہزار 600 عازمین کی حفاظت کے لیے رواں سال حکومت نے حج منصوبے کو منسوخ کیا ہے اور انہیں امید ہے کہ عازمین حکومتی فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے۔

وزیر مذہبی امور کے مطابق کورونا کی وبا کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے تحت حج منصوبے کو منسوخ کیا گیا ہے اور آئندہ سال ان عازمین کو ترجیح دی جائے گی جو رواں برس حج پر نہیں جا سکیں گے۔

انڈونیشیا کے بعد ملائیشیا کی جانب سے بھی کورونا کے باعث حج پر نہ بھیجنے کے اعلان کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ دیگر اسلامی ممالک بھی ایسا اعلان کر سکتے ہیں۔

دنیا بھر کے اسلامی ممالک سے ہر سال 20 لاکھ سے زائد عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کے مقدس مقامات کی جانب سفر کرتے ہیں۔

حج اسلام کے فرائض میں سے ایک ہے اور ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ زندگی میں کم از کم ایک بار فریضہ حج ادا کرے۔

پاکستان سے بھی ہر سال ایک لاکھ کے قریب عازمین فریضہ حج کی ادائگی کے لیے سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں، تاہم حکومت نے اب تک رواں سال کے حج منصوبےکے حوالے سے کوئی واضح اعلان نہیں کیا۔

کورونا کے پھیلاؤ کے باعث سعودی عرب کی حکومت نے بھی گزشتہ ہفتے عندیہ دیا تھا کہ رواں سال حج کو محدود کیا جا سکتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے 9 جون کو اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سعودی حکومت عازمین کی تعداد کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

حج کے معاملات سے جڑے ذرائع کا کہنا تھا کہ حکام رواں برس صرف علامتی تعداد کو حج کی اجازت دینے پر غور کر رہے ہیں جبکہ بزرگوں پر پابندی اور صحت کے حوالے سے سختی کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق بعض حکام کا مشورہ ہے کہ حج کو منسوخ کردیا جائے جبکہ بعض حلقوں کی جانب سے تمام ممالک کو معمول کے کوٹے سے 20 فیصد کی اجازت دینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

تاہم تاحال سعودی حکومت نے بھی اس حوالے سے کوئی واضح اعلان نہیں کیا۔

Exit mobile version