سابق مشیر نے ٹرمپ کو صدارتی دفتر کیلئے ‘نااہل’ قرار دے دیا
امریکی صدر کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کی جانب سے حالیہ متنازع بیان کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی نسل پرستی کے خلاف مظاہروں اور کووڈ 19 پر اپنے متنازع ردعمل کی وجہ سے تنقید کا سامنا کررہے ہیں۔
اب امریکی صدر کو اپنے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کی طرف سے ‘داخلی حملے’ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق جان بولٹن نے کہا کہ ‘مجھے نہیں لگتا کہ ٹرمپ صدارتی عہدے کے لیے فٹ ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ وہ اس کام کو انجام دینے کی اہلیت رکھتے ہیں’۔
جان بولٹن کی کتاب ‘The Room Where it Happened’ جسے وائٹ ہاؤس عدالتی حکم سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے، میں الزام لگایا گیا ہے کہ ‘ٹرمپ نے چینی صدر سے دوبارہ انتخاب میں کامیابی کے لیے مدد مانگی اور انصاف میں رکاوٹ ڈالی اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کوئی مقابلہ نہیں تھا۔’
خیال رہے کہ جان بولٹن ٹرمپ انتظامیہ میں گزشتہ سال ستمبر تک بطور مشیر فرائض انجام دے رہے تھے۔
جان بولٹن نے ‘اے بی سی نیوز’ کو انٹرویو میں بتایا کہ ‘روسی صدر کا خیال ہے کہ وہ ٹرمپ کو ایک مچھلی کی طرح کھیل سکتے ہیں’۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بولٹن کو ‘بیمار کتا’ اور ان کی کتاب کو ‘فکشن’ قرار دے کر مسترد کردیا۔
جان بولٹن کی کتاب نے ان کے مواخذے کے بعد امریکی صدر کو سب سے زیادہ تکلیف پہنچائی ہے۔
سابق مشیر کی کتاب کے بعد ڈونلڈ ٹر مپ نے گزشتہ 15 گھنٹوں میں ان کے خلاف متعدد ٹوئٹ کیے۔
ایک ٹوئٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘بولٹن حکومت کے لیے مکمل ناکام رہے اور جس کام کو بھی ہاتھ لگایا وہ برباد ہوگیا’۔
علاوہ ازیں امریکی صدر نے جان بولٹن کی کتاب کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔
واضح رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے ایک لاکھ 17 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ، کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے دستبرار ہوگئے ہیں۔
انہوں نے وبا کو ‘غیر مرئی دشمن’ قرار دے کر چین پر الزام عائد کیا ہے۔
علاوہ ازیں امریکی صدر نے نسلی پرستی پر مبنی تشدد سے متعلق ایک سروے کے نتائج کو مسترد کردیا جس میں انکشاف کیا گیا کہ امریکا میں نسل پرستی ایک انتظامی نوعیت کا مسئلہ ہے۔