چین کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کی تحویل میں کوئی انڈین نہیں ہے۔ اس کے ساتھ چین نے یہ بھی کہا ہے کہ پوری گلوان وادی اس کے دائرہ اختیار میں ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا: ‘جہاں تک میرا علم ہے اس وقت چین کی تحویل میں کوئی انڈین فوجی موجود نہیں ہے۔’
تاہم انھوں نے کسی انڈین فوجیوں کی نظربندی کی تصدیق نہیں کی۔
انڈین میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 15 اور 16 جون کی درمیانی شب کو ہونے والی پرتشدد جھڑپ کے بعد چین نے چار انڈین افسروں اور چھ جوانوں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا، جنھیں جمعرات کی شام کو رہا کیا گیا ہے۔
اس پُرتشدد تصادم میں انڈیا کے 20 فوجی مارے گئے، جن میں ایک کرنل بھی شامل تھا۔
جب چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان سے انڈیا میں چین کے خلاف ہونے والے احتجاج اور وادی گالوان میں پیشرفت کے بعد چینی اشیا کے بائیکاٹ کی اپیل کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ گالوان میں جو کچھ ہوا اس کی ذمہ دار انڈیا کی فوج ہے۔
انھوں نے کہا کہ دونوں ہی ملک فوجی اور سفارتی چینلز کے ذریعے بات چیت کر رہے ہیں اور کشیدگی کو کم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا: ‘چین انڈیا کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور امید کرتا ہے کہ انڈیا دور رس ترقی کے لیے دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
وادی گلوان پر چین کا مکمل بیان
انڈیا اور چین کی سرحد کے مغربی حصے میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ پوری گلوان وادی چین کے حصے میں آتی ہے۔ کئی سالوں سے چین کے فوجی اس علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔
رواں سال اپریل کے بعد سے لائن آف ایکچول کنٹرول پر واقع وادی گلوان میں انڈین فوج نے یکطرفہ طور پر سڑکیں پل اور دیگر ٹھکانے بنائے ہیں۔
چین نے اس کے متعلق متعدد بار شکایت کی لیکن انڈیا نے مزید اشتعال انگیز کارروائی کی اور ایل اے سی کو عبور کیا۔
چھ مئی کی صبح ایل اے سی کو عبور کرنے والے سرحد پر تعینات انڈین فوجیوں نے، جو رات کے وقت ایل اے سی کو عبور کرکے چین کی حدود میں داخل ہوئے تھے، بیریکیڈز لگائے اور مورچے بنائے، جس کی وجہ سے سرحد کے ساتھ چینی فوجیوں کی گشت میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
انڈین فوجیوں نے دانستہ طور پر اشتعال انگیز کارروائیاں کیں اور انتظامیہ اور کنٹرول کی حثیت میں تبدیلی کا موجب ہوئے۔
چینی فوجی اس صورتحال سے نمٹنے اور زمین پر اپنے نظم و نسق کے استحکام کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر مجبور ہوئے۔
کشیدگی کو کم کرنے کے لیے انڈیا اور چین نے فوجی اور سفارتی چینلز سے بات چیت کی۔ چین کے سخت مطالبات کے جواب میں انڈیا ایل اے سی کو عبور کرنے والے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے اور تعمیر کردہ ٹھکانوں کو مسمار کرنے پر راضی ہوگیا۔ انڈیا نے ایسا کیا بھی ہے۔
چھ جون کو فریقین نے کمانڈر سطح پر بات چیت کی اور تناؤ کو کم کرنے پر اتفاق کیا۔ انڈیا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ دریائے گلوان کو عبور نہیں کرے گا اور دونوں فریقین کمانڈروں کے مابین ملاقاتوں کے ذریعے مرحلہ وار طور پر فوجی دستے واپس بلائیں گے۔
لیکن 15 جون کی رات سرحد پر موجود انڈین فوجیوں نے کمانڈر سطح کے اجلاس میں معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر ایل اے سی کو عبور کیا۔ جب وادی گالوان میں تناؤ ختم ہورہا تھا اس وقت انھوں نے جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا۔
چینی فوجی اور افسر جو بات چیت کے لیے ان کے پاس گئے تھے انھوں نے ان پر پُرتشدد حملہ کیا، اور فوجی مارے گئے۔
انڈین فوج کی اس جسارت نے سرحدی علاقے کے استحکام کو کمزور کردیا۔ چینی فوجیوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالا ہے، سرحدی تنازع پر دونوں فریقوں کے مابین معاہدے کی خلاف ورزی کی اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
چین نے انڈیا کے سامنے اپنا موقف رکھا ہے اور اس کی سخت مخالفت کی ہے۔
انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں وزیر خارجہ وانگ یی نے انڈیا سے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی سنجیدگی سے تحقیقات کرے، ذمہ داروں کو سزا دے اور سرحد پر موجود انڈین فوجیوں کو ڈسپلین میں رکھے اور فوری طور پر اشتعال انگیزی کی کارروائیاں بند کی جائيں تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔
زمینی حالات کو سدھارنے کے لیے جلد ہی کمانڈروں کے مابین دوسرا اجلاس بھی ہوگا۔
وادی گلوان میں تصادم کے بعد پیدا ہونے والی سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے دونوں فریقین انصاف پسندی کے ساتھ کام کریں گے، کمانڈر سطح کے اجلاس میں طے پانے والے معاہدے پر عمل کریں گے اور جلد از جلد صورتحال کو معمول پر لے کر آئیں گے اور اب تک ہونے والے معاہدے کے تحت سرحدی خطے میں امن قائم کریں گے۔
انڈیا نے کیا کہا ہے؟
انڈیا چین سرحد پر حالیہ واقعات کے پس منظر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعے کو منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں کہا کہ نہ کوئی بھی ہمارے علاقے میں داخل ہوا ہے اور نہ ہی کسی پوسٹ پر قبضہ کیا گیا ہے۔
پی ایم مودی نے کہا کہ انڈیا امن اور دوستی کا خواہاں ہے لیکن وہ اپنی خود مختاری سے سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
وزیر اعظم مودی نے کہا: ‘اب تک جن سے کوئی بھی سوال نہیں کرتا تھا، جسے کوئی نہیں روکتا تھا، اب ہمارے فوجی انھیں کئی سیکٹرز میں روک رہے ہیں۔’