دنیابھرسے

یمن: علیحدگی پسندوں نے جزیرہ سقطریٰ کا کنٹرول سنبھال لیا

Share

یمن میں سعودی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے جنوبی باغیوں نےبحیرہ عرب میں واقع جزیرہ سقطریٰ کا قبضہ حاصل کرلیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق ساؤدرن ٹرانزیشنل کونسل (ایس ٹی سی)  نے سعودی حمایت یافتہ فوجیوں کو واپس بھیج دیا اور گورنر کو بھی ہٹادیا جبکہ سعودی اتحاد نے اس کی مذمت کی۔

خیال رہے کہ ایس ٹی سی نے رواں برس اپریل میں خودمختاری کا اعلان کیا تھا جس کے بعد جنگ بندی کے لیے ہونے والی اقوام متحدہ کی کوششوں کو دھچکا لگا تھا۔

ایس ٹی سی اور یمن کی حکومتی فورسز سعودی سربراہی میں قائم اتحاد کا حصہ ہیں جو حوثی باغیوں کے خلاف برسرپیکار تھا تاہم اس اتحاد میں گزشتہ دراڑ پڑگئی تھی۔

تاہم اب ایس ٹی سی نے اعلان کیا کہ حکومت کے زیرکنٹرول مرزی جزیرہ سقریٰ میں ملیٹری بیس اور دیگر تنصیبات پر قبضہ کرلیا ہے جو خلیج عدن کا دروازہ ہے اور یہ علاقہ دنیا کے مصروف ترین بحری راستوں میں سے ایک ہے۔

صدر عبدالربو منصور کی حکومت نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مکمل طور پر جزیرہ میں غیرقانونی قبضہ ہے اور ایس ٹی سی کی فورسز گینگ کے طرز پر حکومتی تنصیبات پر حملے کررہی ہیں۔

سقطریٰ کے گورنر رمزی مہروس نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

اس سے قبل متحدہ عرب امارات جنوبی میں حکومت کے خلاف فضائی کارروائی کے ذریعے لڑائی میں ایس ٹی سی کی معاونت کی تھی۔

سعودی سربراہی میں اتحاد اور متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔

 خبرایجنسی کے مطابق ذرائع نے بتایا تھا کہ سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے ایس ٹی سی اور ہادی حکومت کے درمیان ثالثی کی کوشش کی تھی اور باغیوں کو ہتھیار ڈالنے کی تجویز دی تھی جس کو ایس ٹی سی نے رد کردیا تھا۔

سعودی عرب چاہتا ہے کہ یمن میں ایک اور محاذ نہ کھلے بلکہ حوثی باغیوں کے خلاف مل کر کارروائی کی جائے اور ان سے چھٹکارا پایا جائے۔

یاد رہے کہ سعودی سربراہی میں اتحاد نے مارچ 2015 میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں شروع کردی تھیں، جنہوں نے 2014 کے اواخر میں دارالحکومت صنعا سے حکومت کا کنٹرول ختم کردیا تھا۔

حوثی باغیوں کا دعویٰ تھاکہ وہ ایک کرپٹ حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

یمن کا جزیرہ سقطریٰ اپنے منفرد جغرافیے اور خوب صورتی کے باعث  یونیسکو کے عالمی ورثے کا حصہ ہے، یہاں نہر سویز کے ذریعے بحری جہاز تجارت کے لیے ایشیا سے یورپ تک جاتے ہیں