سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے شہر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ک-الیکٹرک کے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا ہے کہ ’کے-الیکٹرک جھوٹا دعویٰ کررہی ہے کہ ایس ایس جی سی نے گیس کی فراہمی کم کردی ہے‘۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری ایک بیان میں گیس کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ کے-الیکٹرک شہر میں بجلی کی طویل بندش کو ایس ایس جی سی کی گیس فراہمی سے منسلک کر کے شہریوں کو گمراہ کررہی ہے۔
اپنے بیان میں ایس ایس کا جی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے حال ہی میں گیس سے چلنے والے پلانٹس کے لیے ایس ایس جی سی سے موسم گرما میں معمول کی گیس فراہمی 190 ایم ایم سی ایف ڈی سے بڑھا کر 240 ایم ایم سی ایف ڈی کرنے کا کہا تھا اور صرف دو روز بعد اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے 290 ایم ایم ایف سی ڈی گیس فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
ببیان کے مطابق اس وقت گیس کمپنی کے الیکٹرک کو 240 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کررہی ہے جو معمول کے 190 ایم ایم سی فی ڈی سے بھی 50 ایم ایم سی ایف ڈی زیادہ ہے۔
ایس ایس جی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی اور کے الیکٹرک کے درمیان کئی دہائیوں قبل صرف 10 ملین کیوبک فیٹ روزانہ فراہم کرنے کا معاہدہ ہوا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کی وجوہات پر مشتمل ایک بیان جاری کیا گیا تھا۔
جس میں بجلی کمپنی نے بجلی کی طلب میں اضافے، فرنس آئل کی کمی اور ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کی فراہمی میں 50 ایم ایم سی ایف ڈی کمی کو قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ان تمام وجوہات کی بنا پر بجلی کی فراہمی 3 ہزار 150 میگا واٹ سے کم ہو کر 2800 میگا واٹ رہ گئی ہے۔
خیال رہے کہ شدید گرم اور مرطوب موسم میں کراچی کے مکینوں اور تاجروں کو گزشتہ کئی روز سے طویل دورانیہ کی بجلی کی بندش اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے علاوہ کے-الیکٹرک کی جانب سے زائد بلنگ کا مسئلے کا سامنا ہے جبکہ بجلی کمپنی نے بجلی کی بندش کو طلب و رسد میں فرق اور فرنس آئل کی قلت سے منسلک کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مکینوں کا کہنا ہے کہ کے-الیکٹرک نے یا تو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بحال کردی ہے یا ایس ایم ایس بھیجا جاتا ہے کہ آپ کے علاقے میں بجلی کے تعطل کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے اوقات کار میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔
عوام کا کہنا تھا کہ جب بجلی کے غیر اعلانیہ تعطل کی شکایت کی جاتی ہے تو متوقع وقت بتانے کے ساتھ جواب ملتا ہے کہ ’ٹیم بجلی کی فراہمی بحال کرنے کے لیے کام کررہی ہیں‘۔
ساتھ ہی شہریوں نے کے-الیکٹرک کو زائد بلنگ کی شکایات نظر انداز کرنے پر بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
10 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ
کورنگی کراسنگ کے ایک صارف آصف احمد کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں معمول کے مطابق روزانہ 6 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے بجائے گزشتہ چند روز سے 10 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بجلی کی طویل بندش کی ایک بہت عام وجہ سسٹم ٹرپ کر جانا بھی ہے اور جب بھی کے-الیکٹرک کو اس کی شکایت کی جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ فالٹ دور کرنا ان کی ترجیح نہیں۔
ایک اور شہری سلمان احمد خان نےکراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی طویل بندش پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کووِڈ 19 کے ان مریضوں کے لیے بہت سنگین مسئلہ بن چکا ہے جو گھروں میں آئیسولیٹ ہیں۔
عوام نے کے-الیکٹرک سے کووِڈ19 کیسز میں اضافے کو پیش نظر رکھتے ہوئے صورتحال کی سنگینی کا ادراک کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیوں کہ زیادہ تر افراد کے پاس گھروں میں متبادل نظام توانائی موجود نہیں۔
بہت سے افراد کا کہنا تھا کہ کے-الیکٹرک کی جانب سے ان کے علاقوں میں آدھی رات کو تکنیکی خرابی کا بہانہ بنا کر بجلی بند کردی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جن کو گھروں میں یو پی ایس یا جنریٹر نہیں ان کے پاس گھروں سے باہر آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں جس سے کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ مزید بڑھتا ہے۔
دوسری جانب وہ علاقے جو کے-الیکٹرک کے زیادہ نقصان والی فہرست میں شامل نہیں وہاں بھی ایک دن میں 3 مرتبہ 2، 2 گھنٹوں کے بجلی بند کی جارہی ہے۔
شہر کی تمام مارکیٹس میں لوڈ شیڈنگ/زائد بلنگ
آل کراچی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری احمد شمسی نے کہا کہ کراچی کی تمام مارکیٹس میں بجلی کے مسئلے کا سامنا ہے جبکہ تاجر 2 ماہ کے لاک ڈاؤن کے دوران سے اب تک نکلنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’بجلی یا تو صبح شام ایک ایک گھنٹے یا 2 سے 3 گھنٹے کے لیے چلی جاتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے تاجروں کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے بجائے کے الیکٹرک 2018-2020 کے فیول چارجز وصول کررہی ہے۔
بوہرہ بازار کی موچی گلی ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر منصور جیک نے کہا کہ جن تاجروں کا بجلی کا بل 3 سے 4 ہزار روپے آتا تھا انہیں 7 سے 8 ہزار روپے کا بل بھیجا جارہا ہے جبکہ 6 ہزار بل وصول کرنے والوں کو 9 سے 10 ہزار روپے تک کا بل بھیجا جارہا ہے۔
دوسری جانب آل حیدری بازار ٹریڈرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر سید محمد سعید نے کہا کہ مہنگے بلز میں گزشتہ سالوں کے فیول چارجز بھی شامل ہیں جس سے تاجر مزید متاثر ہوئے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم کے اعلان کردہ ریلیف پیکج میں بھی یکسانیت نہیں ہے اور حیرت انگیز طور پر کچھ تاجروں کو یہ سہولت فراہم کی گئی جبکہ باقی کو نظر انداز کردیا گیا۔
کے الیکٹرک کا موقف
کے الیکٹرک کی ترجمان نے کہا ہے کہ جن علاقوں میں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں فالٹس، ٹرپنگ اور اوور لوڈنگ کا سامنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کے الیکٹرک نے غیر قانونی کنیکشنز، اسٹریٹ لائٹس کے سوئچز اور غیر قانونی انٹرنیٹ ٹی وی کیبلز کے خلاف مہم کا آغاز کیا ہے جس سے نہ صرف کے الیکٹرک کا بجلی کا انفرا اسٹرکچر متاثر ہوتا ہے بلکہ فالٹس بھی ہوتے ہیں۔
زائد بلنگ کے معاملے پر کے الیکٹر کی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ریگولیٹری ہدایات کے مطابق اور پاور ریگولیٹر کے طے کردہ طریقہ کار کے مطابق بلنگ کی جاتی ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ عید تک کے الیکٹرک نے شہر کے بجلی چوری والے علاقوں سمیت تمام علاقوں میں بجلی بالا کسی تعطل کے فراہم کی تاہم لوگوں کے گھروں میں رہنے اور سماجی فاصلے کا بھی بجلی کے بلز پر اثر پڑا ہے جسے سمجھنا چاہیئے۔