جب میں نے روسی اداکارہ اور مشہور بیلے ڈانسر سینیا ریبینکینا سے پوچھا کہ کیا وہ ہندی میں کچھ بول سکتی ہیں تو انہوں نے کہا ’میں تم سے بہت پیار کرتی ہوں۔‘
سینیا راج کپور کی 1970میں آنے والی فلم ’میرا نام جوکر‘ میں کام کر چکی ہیں۔ اس فلم میں انھوں نے سرکس میں کام کرنے والی ایک ڈانسر کا کردار ادا کیا تھا جسے راج کپور کے کردار ’راجو‘ سے عشق ہو جاتا ہے۔
14 دسمبر کو راج کپور کی 95ویں یوم پیدائش سے کچھ دن قبل خیال آیا کہ راج کپور اور سینیا کے تعلق کے بارے میں معلومات دلچسپ ہوگی۔ لیکن ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنا کافی مشکل ثابت ہوا۔
وہ اب کہاں ہیں، کیا کرتی ہیں، مجھ سے بات کرنا چاہیں گی بھی یا نہیں، یہ تمام سوالات ذہن میں تھے۔ میرا نام جوکر میں زبردست کام کرنے کے باوجود سینیا انڈین فلموں سے غایب ہو گئی تھیں۔
کیسے رابطہ ہوا
میں نے ممبئی میں کپور خاندان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ راج کپور کے بیٹے اور مشہور اداکار رشی کپور سے معلوم کرنا چاہا کہ کیا وہ سینیا سے رابطے میں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ فی الحال ان کے پاس سینیا کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔
تب میں نے بی بی سی کی روسی سروس سے رابطہ کیا۔ انہوں نے سینیا کا نمبر ڈھونڈ نکالا۔ میں نے تھوڑے تکلف کے ساتھ انہیں موبائل پر میسیج کیا کہ کیا وہ بی بی سی سے راج کپور کے بارے میں بات کرنا پسند کریں گی؟
میسیج بھیجنے کے آدھا گھنٹے کے اندر ان کا جواب آ گیا ’مجھے راج کپور کے بارے میں بات کر کے بہت خوشی ہوگی۔ لیکن اس وقت میں اٹلی میں ہوں، چھٹیاں منا رہی ہوں۔ آپ مجھے تین چار روز بعد فون کیجیے تب تک میں ماسکو پہنچ جاؤں گی اور فرصت سے آپ سے بات کر سکوں گی۔‘
میں نے تقریباً ایک ہفتے بعد انہیں فون کیا۔ انھوں نے مجھ سے ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دیکھیے میری انگریزی بہت خراب ہے۔ میں آپ سے بات کیسے کر پاؤں گی؟ میں تو روسی زبان بولتی ہوں۔‘
میں نے جواب دیا کہ آپ کم از کم انگریزی بول تو لیتی ہیں، میں تو روسی زبان کا ایک لفظ بھی نہیں بول سکتا۔ مجبوری ہے، ہمیں انگریزی میں ہی بات کرنی ہوگی، ٹوٹی پھوتی ہی صحیح۔ وہ راضی ہو گئیں۔
ہم نے بات شروع کی۔ سینیا نے بتایا کہ وہ ان دنوں اپنے وطن روس میں ہی رہتی ہیں اور 74برس کی عمر میں بھی بیلے ڈانسنگ کے اپنے شوق کو انہوں نے زندہ رکھا ہے۔
راج کپور اور سینیا کی پہلی ملاقات
سینیا نے بتایا کہ وہ 24-25 برس کی تھیں جب راج کپور سے ان کی پہلی ملاقات ہوئی۔ ان دنوں راج کپور اپنی فلم ’میرا نام جوکر‘ بنانے کی تیاری کر رہے تھے اور ماسکو گئے ہوئے تھے۔ ایک شام انہوں نے سینیا کا بیلے ڈانس دیکھا اور ان سے بہت متاثر ہوئے۔
انہوں نے سینیا کو اپنی فلم میں کام کرنے کی پیشکش کی۔ سینیا راج کپور کے نام سے واقف تھیں کیوں کہ راج کپور کی فلمیں ’آوارہ‘ اور ’شری 420‘ روس میں بہت مقبول ہو چکی تھیں اور ان کے گانے لوگ گنگناتے رہتے تھے۔
سینیا اس کردار کے لیے راضی ہو گئیں اور شوٹنگ کے لیے انڈیا پہنچھ گئیں۔
راج کپور سب کا خیال رکھتے تھے
سینیا کا فلم میں زیادہ بڑا کردار نہیں تھا لیکن ان دنوں کی یادیں ان کے لیے بہت خاص ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’راج کپور سیٹ پر سب کا بہت خیال رکھتے تھے۔ ان کے سیٹ پر بڑا اداکار ہو یا چھوٹا، سب کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ ہوتا تھا۔ لیکن ایک بار کیمرا چل پڑنے کے بعد وہ بہت سخت ہو جاتے تھے۔ جب تک بہترین شاٹ نہ مل جائے وہ مطمئن نہیں ہوتے تھے۔‘
سینیا نے بتایا کہ روس میں اب نوجوان ہالی وڈ فلمیں زیادہ دیکھتے ہیں لیکن 60 اور 70 کی دہائی میں راج کپور کو روس میں بہت پسند کیا جاتا تھا اور ان کی فلمیں بھی وہاں بہت ہٹ ہوتی تھیں۔
کپور خاندان سے دوستی
سینیا ’میرا نام جوکر‘ کی شوٹنگ کے بعد روس چلی گئیں۔ انہوں نے واپس جا کر بیلے ڈانسنگ میں اپنے کریئر کو جاری رکھا۔ لیکن وہ راج کپور اور ان کے خاندان سے رابطے میں رہیں۔
جب کبھی وہ انڈیا جاتی تھیں تو راج کپور کے خاندان والوں سے ضرور ملتی تھیں۔ وہ کپور خاندانی کی میزبانی سے بہت متاثر ہوئیں۔
1988میں جب انہیں راج کپور کی وفات کی خبر ملی تو انہیں بہت صدمہ پہنچا۔ انہوں نے بتایا کہ راج کپور کے انتقال کے بعد بھی وہ جب کبھی انڈیا گئیں تو ان کے بیٹوں رشی، رندھیر اور راجیو کپور سے ضرور ملاقات کی۔
’میرا نام جوکر‘ کی ریلیز کے 39برس بعد رشی کپور کی فلم ’چنٹو جی‘ میں سینیا نے چھوٹا سا کردار ادا کیا۔
دھرمیندر غضب کے ہینڈسم
’میرا نام جوکر‘ میں دھرمیندر بھی اہم کردار میں نظر آئے تھے۔ سینیا نے بتایا کہ ’دھرمیندر غضب کے ہینڈسم تھے۔ میں ان کی سمارٹنیس کی قائل ہوں۔‘
سینیا نے بتایا کہ وہ بہت زیادہ انڈین اداکاروں کے بارے میں نہیں جانتی ہیں لیکن انہوں نے فلم ساز ستیہ جیت رے کی چند فلمیں دیکھی ہیں۔ وہ ان سے مل بھی چکی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ امیتابھ بچن کو جانتی ہیں۔
میں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ راج کپور کا کوئی گانا گنگنا سکتی ہیں؟ سینیا نے جواب میں ہچکچاتے ہوئے گنگنایا ’جینا یہاں، مرنا یہاں، اس کے سوا جانا کہاں۔‘