معروف اداکارہ بشریٰ انصاری نے اپنے تحریر کردہ ایک ڈرامے پر ہونے والی تنقید پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
’اماں ٹی وی اور میں‘ نامی آن لائن شو میں ڈراما سیریل ‘زیبائش’ کے ریویو میں بشریٰ انصاری کے ڈرامے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
مومن علی منشی اور ان کی والدہ لبنیٰ فریاد کی جانب سے مختلف ڈراموں کے ریویوز میں اداکاروں کے کام کی ستائش یا تنقید کی جاتی ہے۔
حال ہی میں اس آن لائن شو میں ڈراما زیبائش میں زارا نور عباس اور اسما عباس کی اداکاری کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
تاہم بشریٰ انصاری نے اس تنقید پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر سخت کمنٹس پوسٹ کیا، جسے بعد ازاں ڈیلیٹ کردیا گیا۔
اپنے کمنٹ میں اداکارہ نے لکھا ‘ہمارے ڈراموں کے لیے کیسا برا وقت آگیا ہے، چھوٹی سوچ کے افراد فنکاروں کی سخت محنت اور تخلیقی کام کے بارے میں فضول باتیں کرنے لگے ہیں۔ اس شعبے کے لیے ان کا معیار کیا ؟ میں سمجھ نہیں سکی۔ آخر لوگ ایسے پینڈو انداز کے شو کیوں دیکھتے ہیں، لوگوں کی عزت اچھالنا گناہ ہے’۔
انہوں نے مزید کہا ‘یہ ایک گھٹیا کمینٹری ہے، اگر آپ کو کوئی ڈراما پسند نہیں تو اسے مت دیکھیں، کسی کی سخت محنت پر گٹر جیسی بات مت کریں۔ درحقیقت جب لوگوں کے پاس کچھ کرنے کو نہیں ہوتا تو وہ ان سے حسد کرنے لگتے ہیں جو کچھ کررہے ہوتے ہیں۔ جہالت ان کے چہروں پر واضح ہے، اللہ عقل دے اور باعزت روزی نصیب کرے، لوگوں کے مستقبل کو تباہ کرکے آمدنی کمانا حرام ہے۔ یہ ہماری زندگیوں کے کورونا ہیں، اللہ ان کا خاتمہ کرے گا، انشاء اللہ’۔
اس پوسٹ کو بشریٰ انصاری نے اس وقت ڈیلیٹ کردیا جب ان کے الفاظ پر لوگوں نے کمنٹس پر شدید تنقید کی۔
یہ آن لائن شو ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ گلیکسی لولی وڈ کے زیرتحت چلتا ہے اور اس کی جانب سے بھی اس پر بات کی ‘بشریٰ انصاری نے حال ہی میں بہت سخت الفاظ ہماری محبوب اماں اور ان کے ڈراما ریویوز کے حوالے سے استعمال کیے اور ڈیلیٹ کردیئے۔ہم ان کے اٹھائے نکات پر رسمی ردعمل ظاہر کریں گے اور سخت الفاظ کو نظرانداز کردیں گے۔ اماں نے کبھی خود کو ناقد قرار نہیں دیا، وہ ایک عام گھریلو خاتون ہیں جو ڈراموں سے لطف اندوز ہوتی ہیں، اس طرح وہ ناظرین کی اکثریت کی نمائندگی کرتی ہیں’۔
پوسٹ میں مزید کہا ‘ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ جس کا حق ہو اسے کریڈٹ دیا جائے جبکہ اپنے فالورز کے لیے غیرجانبدار ریویوز فراہم کریں، تاکہ بجائے ذاتی حملوں کے وہ تنقید کو قبول کرنا سیکھیں اور ڈراموں میں اپنے کام کو بہتر بنائیں۔ آخر یہ پاکستان ہے اور ماری انڈسٹری ہر ایک سے بالا ہے۔ اس طرح کے بااثر فنکاروں کے لیے موزوں نہیں کہ وہ ایک وبا کے دوران ایک خاتون کو کورونا کہہ کر موت کی خواہش کریں’۔
ٹوئٹر پر بھی بشریٰ انصاری کا نام ٹاپ ٹرینڈ میں شامل رہا اور بیشتر افراد نے ان سے معذرت کا مطالبہ کیا۔
لبنی فریاد نے بھی گلیکسی لولی وڈ کی پوسٹ کو ری پوسٹ کرتے ہوئے کیپشن میں ‘افسوس بہت افسوس’ لکھا۔