Site icon DUNYA PAKISTAN

کمالہ خان عرف مس مارول: گیمنگ کی دنیا کی پہلی پاکستانی نژاد مسلمان سپر ہیرو

Share

مارول اوینجرز ایک بار پھر اکٹھے ہو رہے ہیں لیکن اس بار وہ بڑی سکرین پر جلوہ گر نہیں ہوں گے بلکہ وہ سب ایک بلاک بسٹر ویڈیو گیم میں دکھائی دیں گے۔

اس ویڈیو گیم میں آئرن مین، ہلک اور کیپٹن امریکہ سمیت وہ تمام سپر ہیروز شامل ہیں جن کی آپ کو توقع ہے۔ لیکن اس بار ان کے ساتھ ایک نئی سپر ہیروئن کی انٹری ہو رہی ہے جن کا نام کمالہ خان ہے۔

یہ سپر ہیرو کردار ایک پاکستانی نژاد امریکی مسلمان نوعمر لڑکی کا ہے جس کے پاس اپنی صورت اور روپ تبدیل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس سپر ہیرو کردار کو مس مارول کے طور گیم میں شامل کیا گیا ہے۔

جب اس گیم کو بنانے والی کپمنی سکوائر اینکس نے یہ اعلان کیا کہ وو مارول اوینجرز کی گیم کے نئے ایڈیشن میں کمالہ خان کے کردار کو اس گیم کے مرکزی کرداروں کے طور پر شامل کر رہے ہیں اور گیم صارفین کےاس کردار کے ساتھ گیم کھیل سکے گیں تب سے گیمنگ کے شعبے اور شائقین کی جانب سے انھیں بہت پذیرائی مل رہی ہے۔

ثنا امانت نے 2014 میں کمالہ خان کا کردار تخلیق کیا

25 سالہ گیمر ماریہ افسر کہتی ہے کہ ‘میں نے پہلی مرتبہ مس مارول کے کردار کے بارے میں چند برس پہلے ایک کامک میں پڑھا تھا۔ جب میں نے اس کردار کے پش منظر کے متعلق پڑھا جو میری ہی طرح پاکستانی اور مسلمان لڑکی کا تھا تو مجھے اسی وقت یہ خیال آیا کہ یہ بہت شاندار ہے۔’

وہ کہتی ہیں کہ ’یہ گیمنگ کی دنیا میں وہ نمائندگی ہے جس کا میں نے زندگی بھر انتظار کیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب میں نے یہ اعلان دیکھا کہ وہ اس بار کے مارول اوینجر کے نئے ایڈیشن کے مرکزی کرداروں میں شامل ہو گی تو مجھے خیال آیا کہ میں تمام عمر سے ایک ایسی ہی کسی چیز کا انتظار کر رہی تھی۔ میں نے اپنے بچپن میں ایسا کچھ نہیں دیکھا۔’

کمالہ خان کے کردار کو مارول ایڈیٹر اور ڈائریکٹر ثنا امانت نے بطور شریک تخلیق کار 2014 میں بنایا تھا۔

ثنا امانت جو خود بھی ایک امریکی مسلمان خاتون ہیں ایک ایسا کردار تخلیق کرنا چاہتی تھی جس کے بارے میں اس طرح کا پس منظر رکھنے والی نو عمر لڑکیاں سوچتی ہوں اور اس کے ساتھ اپنی شناخت کی مماثلت تلاش کر سکیں۔

اس گیم کی پروموشن کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بہت کمال کی بات ہے کہ کمالہ اب تک کی بنائی جانے والی سب سے بڑی مارول گیمز کا حصہ ہے۔ درحقیقت یہ اس گیم میں داخلے کا بنیادی کردار ہے اور ہر پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد اس کے ساتھ اپنا تعلق جوڑ سکتے ہیں۔’

مس مارول کے مختلف اوتار

مس مارول کے روپ میں مختلف کامک کتابوں میں سنہ 1976 سے مختلف سفید فام کردار سامنے آتے رہے ہیں جن میں شیرون ونٹرا اور ڈاکٹر کارلج سوفن شامل ہیں۔ ان کا سب سے پہلا کردار سنہ 1977 میں کارل ڈینورز کا تھا۔

ان کے اس کردار کو مس مارول کے روپ سے سنہ 2010 میں ہٹا دیا گیا اور سنہ 2012 میں اسے کیپٹن مارول کے طور پر متعارف کروایا گیا۔ اس کردار پر برائی لارسن نے مارول کی سنیمائی دنیا پر مبنی ایک فلم بھی بنائی۔

ان محرکات نے مس مارول کے نئے کردار کی انٹری کے لیے راہیں ہموار کیں۔

سنہ 2014 میں قارئین کو کمالہ خان کے کردار سے متعارف کروایا گیا جو ایک 16 سالہ پاکستانی نژاد امریکی لڑکی ہے اور امریکہ کے شہر جرسی میں پلی بڑھی ہے۔

اس کے پاس روپ تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے اور وہ اوینجرز کی شائق بھی ہے۔ تاریخ رقم کرتے ہوئے وہ مارولز کی پہلی مسلمان کردار بن گئی ہے اور جو اب کامکس کی کتابوں میں اپنے کردار کی پہچان ہیں۔

حالیہ برسوں میں ویڈیو گیمز میں مسلم کردار نمایاں طور پر نظر آئے ہیں البتہ یہ پہلی بار نہیں کہ آپ کسی مسلمان کردار کے ساتھ ویڈیو گیم کھیل سکتے ہیں۔

اسیسنز کریڈ کرونیکلز انڈیا گیم جو انڈیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا ایڈیشن تھا، اس میں ایک کشمیری کردار ارباز میر بھی تھا جس کے ساتھ آپ گیم کھیل سکتے تھے۔

اسی طرح فائٹنگ گیم ٹیکن سیون نے حال ہی میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے شاہین نامی کردار کو متعارف کروایا ہے۔

اور سٹریٹ فائٹر فائیو نے مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے کردار راشد کو شامل کیا ہے۔

تاہم نو بریکس گیمز کی سٹوڈیو ہیڈ ستارہ شیفتا کے مطابق مسلمانوں کے لیے تخلیق کیے گئے بعض کردار بہت دقیانوسی ہیں اور وہ مسلم نوجوانوں کو اپنی طرف زیادہ متوجہ نہیں کرتے۔

ستارہ سمجھتی ہیں کہ مس مارول کے کردار میں کمالہ خان کا کردار ان توقعقات کے عین مطابق ہے جسے نوجوان مسلم پسند کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ کمالہ خان کا کردار انھیں خود اپنی بھتیجی کی یاد دلاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کمالہ خان کے کردار کی گیم میں مرکزی حیثیت میں شمولیت گیمنگ کی دنیا میں نمائندگی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ‘یہ بہت اہم ہے کیوں نہ پاکستانیوں اور مسلمانوں کے پاس ایسے کردار اور کہانیوں ہوں جو انھیں متاثر کرے۔ عمومی طور پر ویڈیو گیمز میں انھیں دہشت گرد یا ولن دکھایا جاتا ہے جن کے خلاف ہم لڑتے ہیں۔’

وہ کہتی ہیں کہ ‘اب ہمارے پاس ایک بااختیار نوجوان مسلم لڑکی کا کردار ہے جو مسلمان بچوں کے لیے رول ماڈل ہے اور انھیں متاثر کر سکتا ہے۔’

اس ویڈیو گیم میں ایک کامک کی اصل کہانی پیش کی گئی ہے اور یہ مارول کی سنیمائی دنیا کی فلم کی کہانی سے مماثلت نہیں رکھتی۔

کرسٹل ڈائنامکس کے سٹوڈیو ہیڈ سکاٹ آموس کا کہنا ہے کہ وہ اوینجرز گیم میں کمالہ خان کے کردار کی شمولیت پر بڑی تعداد میں مثبت ردعمل پر بہت خوش ہے۔

انھوں نے بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو بتایا کہ ‘ ایک پوسٹ جن نے واقعی ہماری توجہ اپنی طرف مرکوز کروائی کہ کس طرح طویل عرصے سے گیم کھیلنے والے شخص نے کہا کہ اس کردار کی شمولیت نے انھیں کتنا جذباتی کر دیا اور ان کے لیے یہ کتنا اہم ہے کہ اب ان کے پاس اس گیم میں ایک مرکزی کردار میں سپر ہیرو موجود ہے۔ تاکہ نئے گیمرز کی آئندہ نسلیں اپنے جیسے کردار کو دیکھ اور اس کے ساتھ کھیل سکتی ہیں جو پہلے تھور، آئرن مین اور بلیک وڈو جیسے کرشماتی کرداروں کے ساتھ تھے۔

جب پہلی مرتبہ اس گیم کا ٹریلر 2019 میں ریلیز کیا گیا تو چند شائقین نے سوشل میڈیا پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ گیم کے کردار فلم کے کرداروں سے مشابہت نہیں رکھتے۔

مس مارول کے کردار کو ابھی فلموں میں دکھایا جانا باقی ہے اس لیے یہ گیم کے دیگر کرداروں پر ہونے والی تنقید سے محفوظ رہا ہے۔ تاہم مارول سٹوڈیو ڈزنی پلس کے ساتھ مل کر اس کردار کے گرد ایک ٹی وی سیریز بنانے کی تیاری کر رہا ہے جسے سنہ 2022 میں نشر کیا جائے گا۔

Exit mobile version