سائنس

ایس ایم ایس کا عہد ختم ہونے کے قریب

Share

مانیں یا نہ مانیں مگر دنیا میں مقبول ترین باہمی رابطے کا ذریعہ سمجھے جانے والا ایس ایم ایس دم توڑتا جارہا ہے اور اس کی جگہ واٹس ایپ اور فیس بک میسنجر لینا چاہتے ہیں، مگر گوگل نے ان دونوں کو پیچھے چھوڑنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔

گوگل کی جانب سے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ایس ایم ایس کو ختم کرکے ایپل کے آئی میسج جیسے فیچر کو متعارف کرانے کے حوالے سے مزید پیشرفت ہوئی ہے۔

اگر آپ امریکا میں مقیم ہیں تو اب گوگل کی میسجز ایپ کو باضابطہ طور پر جدید چیٹ فیچرز جیسے ریڈ رسیپٹ، ٹائپنگ انڈیکٹر اور گروپ و فوٹو میسجز کی بہتر سپورٹ حاصل ہوگئی ہے۔

یہ اپ ڈیٹ گوگل کی جانب سے ایس ایم ایس کو متروک کرنے کی برسوں پرانی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ ایس ایم ایس کو 27 برس مکمل ہوگئے ہیں اور دنیا کا پہلا یہ مختصر پیغام 3 دسمبر 1992 کو بھیجا گیا تھا۔

گوگل کی جانب سے نومبر میں اعلان کیا گیا تھا کہ وہ اپنی میسجز ایپ کو رچ کمیونیکشن سروسز (آر سی ایس) سے اپ ڈیٹ کررہا ہے۔

رچ کمیونیکشن سروس (آر سی ایس) پر 2016 سے کام کیا جارہا تھا اور اس کے لیے گوگل نے دنیا بھر کے موبائل آپریٹرز اور اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں سے اشتراک کیا مگر صارفین تک اس کی رسائی موبائل آپریٹرز کی سستی کی وجہ سے تاحال ممکن نہیں ہوسکی۔

آر سی ایس اینڈرائیڈ میں ایس ایم ایس یا شارٹ میسج سروس کی جگہ لے گا جس کو 25 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے جبکہ صارفین اس پر وائی فائی پر چیٹ، ہائی ریزولوشن تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے اور موصول کرنے کی سہولت، ریڈ رسیپٹ، ٹائپنگ انڈیکٹرز گروپ چیٹ اور گروپ چیٹس میں لوگوں کو ایڈ یا نکالنے جیسے فیچرز استعمال کرسکیں گے۔

اب امریکا بھر میں تمام صارفین کے لیے یہ سہولت دستیاب ہے، ان کو بس میسجز کا نیا ورژن اور کیرئیر سروسز کی ضرورت ہوگی جس کے بعد وہ واٹس ایپ فیچر اپنے فون پر ایس ایم ایس کے طور پر ہی استعمال کرسکیں گے۔

فوٹو بشکریہ گوگل

آر سی ایس کو اینڈرائیڈ میسجز ایپ اوپن کرکے ٹرن آن کیا جاسکتا ہے اور مختلف نئے چیٹ فیچرز سامنے آجائیں گے ، اگر آپ کے جاننے والے کے پاس بھی یہ سسٹم ان ایبل ہو تو ٹیکسٹ میسجز خودکار طور پر نئے پروٹوکول استعمال کرنے لگیں گے۔

مگر آئی او ایس اور اینڈرائیڈ صارفین ایک دوسرے کو اس سے پیغامات نہیں بھیج سکیں گے اور انہین پرانے ایس ایم ایس کا سہارا ہی لینا ہوگا۔

آر سی ایس کو گوگل نے رواں سال سب سے پہلے برطانیہ اور فرانس میں متعارف کرایا تھا اور اب امریکا میں اسے پیش کیا گیا۔

خیال رہے کہ گوگل نے اس حوالے سے گزشتہ سال اینڈرائیڈ میسجز کو متعارف کرایا تھا جس کا مقصد صارفین کو آر سی ایس کی ابتدائی جھلک دیکھنے کا موقع مل سکے اور وہ اسے اپنے فون میں اسٹینڈرڈ ایس ایم ایس ایپ کی جگہ استعمال کرسکیں۔

فوٹو بشکریہ گوگل

ایس ایم ایس 160 حروف کی وہ سروس ہے جس کو 3 دہائں مکمل ہونے والے ہیں مگر آج کے فونز زیادہ طاقتور اور صارف زیادہ فیچرز مانگتے ہیں اور یہی چیز واٹس ایپ اور میسنجر کی کامیابی کا باعث بنی۔

اب گوگل اس نئی سروس کے ذریعے انہیں ٹکر دینا چاہتا ہے جس میں دیگر فیچرز کے ساتھ گوگل کے ڈیجیٹل اسسٹنٹ کی خدمات بھی صارف کو حاصل ہوگی۔