Site icon DUNYA PAKISTAN

میری ٹرمپ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھتیجی کی کتاب سے پانچ حیران کُن دعوے

Share

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھیتجی کی زندگی کی یادداشتوں پر مبنی کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ’خود پسند‘ انسان ہیں جن سے اب ہر امریکی کو خطرہ لاحق ہے۔

میری ٹرمپ نے اپنی کتاب ’ٹو مچ اینڈ نیور اینف: ہاؤ مائی فیملی کری ایٹڈ دی ورلڈز موسٹ ڈینجرس مین‘ (بہت زیادہ پھر بھی ناکافی: کیسے میرے خاندان نے دنیا کا خطرناک ترین انسان بنایا) میں اپنے چچا کو ’ایک دھوکے باز اور بدمعاش‘ شخص قرار دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے اس کتاب میں کیے گئے دعووں کو مسترد کیا ہے جس کے کچھ اقتباسات میڈیا میں جاری ہوچکے ہیں۔

ٹرمپ خاندان نے 14 جولائی کو اس کتاب کی اشاعت روکنے کے لیے اس پر ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے۔

’خود پسندی‘

55 سالہ میری ٹرمپ نے اپنے چچا کے لیے لکھا کہ ان کے لیے ’کچھ بھی کافی نہیں ہوتا‘ اور یہ کہ امریکی صدر میں خود پسندی کے تمام خواص موجود ہیں۔

ٹرمپ کی بھتیجی نے جن کے پاس کلینیکل سائیکالوجی میں طب کی ڈگری ہے، لکھا ہے کہ ’یہ خود پسندی کے ایک عام معاملے سے کہیں آگے کا معاملہ ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ نہ صرف کمزور ہیں بلکہ ان کی انا اتنی نازک ہے کہ ہر لمحہ مجروح ہوتی رہتی ہے کیونکہ شاید اندر ہی اندر وہ جانتے ہیں کہ وہ ایسے ہرگز نہیں ہیں جیسا وہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔‘

میری کہتی ہیں کہ صدر ٹرمپ اپنے والد فریڈ ٹرمپ سینیئر کو میری کے والد فریڈ ٹرمپ جونیئر کو ہراساں کرتے دیکھ کر متاثر ہوئے تھے۔ شراب سے منسلک ایک بیماری کی وجہ سے اُن کی اس وقت وفات ہوگئی جب میری 16 برس کی تھیں۔

ٹرمپ خاندان کی ایک تصویر جس کی تاریخ معلوم نہیں، اس میں بائیں سے دائیں طرف رابرٹ، الزبتھ، فریڈ، ڈونلڈ اور میری این موجود ہیں

میری ٹرمپ لکھتی ہیں کہ ٹرمپ سینیئر اپنے سب سے بڑے بیٹے (میری کے والد) کے ساتھ بہت تلخ رہتے تھے اور چاہتے تھے کہ وہ خاندان کا ریئل سٹیٹ کا کاروبار سنبھالیں۔ لیکن میری کے والد کاروبار سے دور ہو گئے اور ٹرمپ سینیئر کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا کہ وہ اپنے دوسرے بیٹے ڈونلڈ کی طرف رخ کرتے۔

میری ٹرمپ دعویٰ کرتی ہیں کہ یہ خوشگوار انتخاب نہیں تھا۔

وہ ٹرمپ سینیئر کے امریکہ کے مستقبل کے 45 ویں صدر کے ساتھ رویے کے بارے میں لکھتی پیں کہ ’جب 1980 کی دہائی کے آخر میں معاملات خراب ہونے لگے تو فریڈ خود کو اپنے بیٹے کی ظالمانہ ناقابلیت سے الگ نہیں رکھ پائے۔ (ٹرمپ کے) والد کے پاس معاملے سے جڑے رہنے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔‘

وائٹ ہاؤس نے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ ٹرمپ کے والد کا رویہ ان کے ساتھ ناروا یا سخت تھا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ’صدر کے بقول ان کے اپنے والد کے ساتھ تعلقات کافی گرم جوش تھے اور ان کے والد ان کے ساتھ بہت اچھے تھے۔‘

’مجھے ڈونلڈ ٹرمپ کو ہٹانا ہے‘

اس کتاب میں میری ٹرمپ نے بتایا کہ کیسے انھوں نے نیویارک ٹائمز کو ٹیکس دستاویزات فراہم کیں، جن کی مدد سے اخبار نے ’سنہ 1990 کی دہائی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مشتبہ ٹیکس سکیموں، بشمول کھلی دھوکہ دہی کے واقعات‘ کے متعلق 14 ہزار الفاظ پر مشتمل تحقیقاتی مقالہ شائع کیا ’جن کی وجہ سے ٹرمپ کو اپنے والدین سے ملنے والی دولت میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔‘

میری ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سنہ 2017 میں صحافیوں نے ان کے گھر پر ان سے رابطہ کیا اور وہ ابتدائی طور پر ان کی مدد کرنے میں ہچکچا رہی تھیں۔

انھوں نے ایک ماہ انتظار کیا اور ٹائمز کے صحافیوں سے رابطے سے قبل دیکھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ نے روایات کی دھجیاں بکھیر دیں، اتحاد کو خطرے میں ڈالا اور کمزوروں کو ادھیڑنا شروع کر دیا۔‘

نیویارک شہر میں پلازہ ہوٹل کے باہر صدر ٹرمپ اور ان کے والد فریڈ (سنہ 1988)

قانونی دستاویزات کے 19 ڈبے ایک قانونی فرم سے سمگل کرنے کے بعد انھوں نے یہ رپورٹرز کے حوالے کر دیے۔ وہ یاد کرتی ہیں کہ کس طرح انھوں نے انھیں گلے لگایا اور یہ کہ اس لمحے ’مہینوں بعد خوشی ملی۔‘

’میرے لیے صرف شامی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے تنظیم کے لیے رضاکار بننا کافی نہیں تھا بلکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ہٹانا چاہتی تھی۔‘

یونیورسٹی میں ’دھوکہ دہی‘

میری ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے چچا نے اپنا ’سیٹ‘ ( SAT) امتحان دینے کے لیے ایک دوست کو رقم دی تھی۔ یونیورسٹی میں داخلے کے لیے سیٹ ایک بنیادی امتحان ہوتا ہے۔ انھیں (ڈونلڈ ٹرمپ) کو ’یہ خدشہ تھا کہ چونکہ اُن کی جی پی اے ان کے ہم جماعتوں کی بہ نسبت کافی کم تھی، اس لیے وہ یونیورسٹی میں قبول نہیں کیے جائیں گے۔‘

میری ٹرمپ لکھتی ہیں ’انھوں نے امتحانوں میں اچھے نمبر حاصل کرنے والے ایک ذہین لڑکے کو اپنا سیٹ کا امتحان دینے کے لیے چنا۔‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’ڈونلڈ جن کے پاس رقم کی کبھی کمی نہیں رہی انھوں نے اپنے دوست کو اچھی خاصی رقم ادا کی۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک کی فورڈہیم یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور بعد میں یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے وارٹن سکول آف بزنس میں تبادلہ کروا لیا۔

وائٹ ہاؤس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ صدر نے یونیورسٹی کے داخلے کے امتحان میں کوئی دھوکہ دہی کی تھی۔

ڈونلڈ نے میری کے ’والد کو تباہ کیا‘

میری ٹرمپ نے ٹرمپ خاندان کے زیادہ تر مسائل کا ذمہ دار فریڈ ٹرمپ سینیئر کو قرار دیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ٹرمپ سینیئر جو نیویارک شہر میں ریئل سٹیٹ کے بڑے تاجر تھے انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ میں انسانی جذبات کے پورے نظام کو اپنی دخل اندازیوں سے تباہ کر دیا۔

وہ لکھتی ہیں ’انھوں نے ڈونلڈ کی اپنے احساسات تک رسائی کو محدود کر دیا اور کئی احساسات کو ناقابل قبول قرار دے کر ان پر پابندی لگا دی۔ اس طرح فریڈ نے دنیا کے بارے میں اپنے بیٹے کا نقطہ نظر اور اس میں رہنے کی اُن کی صلاحیت کو تباہ کیا۔‘

وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’ٹرمپ سینیئر کے لیے نرمی ناقابل تصور تھی‘ اور وہ ان کے والد فریڈی کی جانب سے کسی غلطی پر کی جانے والی معذرت پر مشتعل ہو جاتے تھے۔‘

میری ٹرمپ کا کہنا تھا ’فریڈ سینیئر ان پر طنز کرتے۔ وہ اپنے بڑے بیٹے کو ایک ’قاتل‘ بنانا چاہتے تھے۔‘

میری ٹرمپ لکھتی ہیں کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ جو اپنے بڑے بھائی سے سات سال چھوٹے تھے ان کے پاس بہت وقت تھا کہ وہ فریڈ جونیئر کی اپنے والد کے ہاتھوں بے عزتی ہوتے ہوئے دیکھتے اور وہ سب سیکھتے۔‘

’جو سادہ سا سبق انھوں نے سیکھا وہ یہ تھا کہ فریڈی جیسا بننا غلط ہے: فریڈ سینیئر نے اپنے بڑے بیٹے کی عزت نہیں کی، اور نہ ہی ڈونلڈ ٹرمپ کرتے۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ (انتہائی بائیں جانب) اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ

عورتوں کے ساتھ مسائل

میری ٹرمپ نے لکھا ہے کہ ان کے چچا نے ان کے لیے فرضی نام سے ‘آرٹ آف کم بیک’ کے عنوان سے ایک کتاب لکھنے کی درخواست کی تھی اور انھیں ایسی خواتین سے شکووں سے بھرپور تفصیلات فراہم کی تھیں جن سے وہ ‘ڈیٹ’ کرنا چاہتے تھے لیکن ان خواتین کے انکار پر وہ ان کے لیے اچانک بدترین، بدصورت اور گندی اور فربہ بن گئیں۔

انھوں نے الزام لگایا کہ انھوں نے بعد میں کسی اور کے ذریعے انھیں برخاست کروا دیا اور انھیں کبھی ان کے کام کا معاوضہ ادا نہیں کیا۔

انھوں نے اپنے چچا صدر ٹرمپ پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ جب وہ 29 برس کی تھیں تو ٹرمپ نے ان کے جسم کے بارے میں کچھ معنی خیز جملے کہے باوجود اس کے کہ وہ ان کی سگی بھتیجی تھیں اور وہ اپنی دوسری بیوی مارلا میپلز کے ساتھ رشتہ ازدواج میں تھے۔

میری ٹرمپ مزید کہتی ہیں کہ صدر ٹرمپ نے اپنی موجودہ بیوی میلانیا کو بتایا ہے کہ میری یونیورسٹی میں اپنی پڑھائی مکمل نہیں کر سکی تھیں اور جب انھوں نے ان (میری) سے کتاب لکھنے کی بات کی اس وقت وہ منشیات کی لت میں مبتلا تھیں۔

یہ درست ہے کہ میری ٹرمپ نے یونیورسٹی چھوڑ دی تھی لیکن وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے کبھی نشہ نہیں کیا اور ان کے چچا نے ساری کہانی اس لیے گھڑی ہے کہ وہ اپنے آپ کو اُن کے ہیرو کے طور پر پیش کر سکیں۔

وہ لکھتی ہیں کہ یہ ساری کہانی صدر ٹرمپ کی اپنی ذات کے مفاد کے لیے تھی، جس پر میلانیا نے ایک لمحہ ضائع کیے بغیر یقین کر لیا۔

میری ٹرمپ کون ہیں؟

میری ٹرمپ 55 برس کی ہیں اور وہ فریڈ ٹرمپ جونیئر کی بیٹی ہیں، جو صدر ٹرمپ کے بڑے بھائی تھے۔ ان کی 1981 میں 42 سال کی عمر میں موت ہو گئی تھی۔

وہ ساری عمر حد سے زیادہ شراب نوشی کرتے رہے اور ان کی قبل از وقت موت کی بھی ایک وجہ کثرت سے شراب پینا بھی بنی۔

صدر ٹرمپ نے نشے کی وجہ سے اپنے بھائی کی قبل از وقت موت کے تجربے کو ان کی انتظامیہ کی طرف سے ہیروئن کے نشے کی وباء کے خلاف اقدامات کو ایک محرک قرار دیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کو ایک انٹرویو میں گذشتہ سال صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اپنے بڑے بھائی کو جائیداد کے خاندانی کاروبار میں شرکت کے لیے مجبور کرنے پر انھیں آج بھی افسوس ہے۔

میری ٹرمپ نے اپنے چچا ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے زیادہ سامنے آنے سے گریز کیا ہے گو کہ وہ ماضی میں بھی اپنے چچا پر تنقید کرتی رہی ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جب 2016 میں ٹرمپ نے صدارتی انتخاب جیتا تو میری نے اس تجربے کو ‘اپنی زندگی کی بدترین رات’ قرار دیا تھا۔

اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں کڑی کسوٹی پر پرکھا جائے گا اور مجھے اپنے ملک پر ترس آتا ہے۔’

Exit mobile version