ٹی وی پر سیکس دکھانے کا طریقہ کار تبدیل ہو رہا ہے۔’آئی مے ڈسٹرائے یو‘ ’نارمل پیپل‘ اور ’سیکس ایجوکیشن‘ کی طرح کی سیریز میں قربت کے مناظر حقیقت سے قریب اور بعض مرتبہ پریشان کُن دکھائی دیتے ہیں۔
ایٹا او برائن ان تینوں ٹی وی شوز میں سیکس کے مناظر کی کوریو گرافی کرتی ہیں، وہ ایسے مناظر پر کام کرتی ہیں جو کبھی کبھی مزاحیہ، پُراثر، عجیب اور بعض اوقات تذلیل آمیز ہوتے ہیں۔
پردے کے پیچھے کیا ہوتا ہے اور سماجی دوری کے لحاظ سے بنائے گئے سیٹ پر سیکس کے مناظر کی فلم بندی کیسے ہو سکتی ہے؟ اس سے آگاہ کرنے کے لیے ایسے مناظر کی کوآرڈینیٹر ایٹا او برائن نے بی بی سی کے ریڈیو ون نیوز بیٹ سے بات کی ہے۔
’آئی مے ڈسٹرائے یو‘
اداکارہ اور ڈائریکٹر مکیلہ کول کی سیریز ’آئی مے ڈسٹرائے یو‘ کا بنیادی خیال رضامندی ہے۔ اس سیریز میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ جب کسی شخص کو ’رضامندی‘ یا اُس کی ’مرضی‘ سے محروم کر دیا جائے تو اُس پر کیا گزرتی ہے۔
کچھ مناظر کو دیکھانا مشکل کام ہے جیسا کہ وہ مناظر جن میں جنسی حملہ اور ’سٹیلتھنگ‘ دکھائے جاتے ہیں۔ جب کوئی مرد سیکس کے دوران کونڈوم اتار دے اس کے باوجود کے اسے کہا جا رہا ہو کہ وہ اسے پہنے رکھے تو اس عمل کو ’سٹیلتھنگ‘ کہا جاتا ہے۔
ایسے مناظر کی کوریو گرافر ایٹا او برائن کہتی ہیں کہ ڈائریکٹر مکیلہ اس بارے میں بالکل واضح تھیں کہ انھیں کیا چاہیے۔
’جب آپ کے پاس ایک مشکل موضوع ہو تو اس بات کو یقینی بنانا بہت اہم ہوتا ہے کہ یہ بالکل واضح ہو کہ اسے کیسے فلم بند کرنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ جب یہ مرحلہ آ جائے تو اداکار اپنے کام پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں کہ انھیں اپنے جذبات کا اظہار کیسے کرنا ہے۔
ڈانس اور اداکاری سے منسلک اپنے پس منظر کی وجہ سے سنہ 2007 میں ایٹا ’موومنٹ کوچ‘ بن گئیں۔ موومنٹ کوچ کا کام اداکاری اور رقص کے دوران جذبات اور چہرے کے تاثرات اور جسم کی حرکات و سکنات کے درمیان ربط پیدا کرنے میں مدد فراہم کرنا ہوتا ہے۔
اپنے اسی تجربے کی وجہ سے وہ قربت کے مناظر کی فلم بندی کے اصول و ضوابط بنا سکیں ہیں جو ٹی وی اور فلم انڈسٹری میں اُن کے تمام کلائنٹس استعمال کرتے ہیں۔
مکیلہ کول نے ایک موقع پر کہا تھا کہ فلم بندی کے دوران سیٹ پر ایٹا کی وجہ سے ایک ایسی انرجی تھی جس نے ہمیں حصار میں لے لیا اور ہمیں ایسے مناظر کے دوران عجیب محسوس نہیں ہوا۔
ایسے مناظر کی فلم بندی کے بعد ایٹا کے ساتھ اداکاروں اور دیگر عملے کی ذہنی اور جذباتی مدد کے لیے کسی اور کو بھی بلایا گیا تھا۔
ایٹا کہتی ہیں کہ یہ صرف اداکاروں کے لیے نہیں ہے۔ یہ پورے عملے کے لیے ہے کیونکہ جب آپ کے پاس ایک مشکل موضوع ہو تو اس سے کوئی بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ ’آپ کو سب کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔‘
نارمل پیپل
نارمل پیپل کی دوسری قسط میں میریئن اور کونل پہلی مرتبہ سیکس کرتے ہیں۔
کونل کے بیڈ روم میں دس منٹ کے اس سین میں دونوں کرداروں کو بہت قریب سے دکھایا گیا، یہ ان کے تعلقات میں ایک اہم موڑ تھا۔
ہم دیکھ رہے ہیں کہ میریئن اپنا کنوارا پن کھو رہی ہے اور اداکاروں اور ناظرین کے لیے یہ بالکل واضح ہے۔ اس سین کو ناظرین نے اس لیے سراہا کیونکہ اس میں رضامندی کے عنصر کی عکاسی کی گئی تھی۔
’میں نے بالکل شروع ہی میں دونوں اداکاروں پال میکل (کونل) اور ڈیزی ایڈگر جونز (میریئن) سے پوچھا تھا کہ اس جنسی مواد، عریاں ہونے اور چھوئے جانے سے انھیں کوئی مسئلہ تو نہیں ہے۔‘
ایٹا جاننا چاہتی تھیں کہ دونوں کس حد تک جا سکتے ہیں۔
’اپنے تمام پراجیکٹس کے دوران میں کہانی لکھنے والوں اور ڈائریکٹرز کے لیے کام کرتی ہوں۔ جب ہم سیٹ پر پہنچتے ہیں تو میں اداکاروں اور ڈائریکٹر کے درمیان ہونے والی گفتگو سنتی ہوں کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔‘
ایٹا کہتی ہیں کہ اس صنعت میں آنے والی بڑی تبدیلیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اب قربت کے مناظر کی فلم بندی کے لیے جتنا بھی وقت درکار ہو دیا جاتا ہے۔
ایسے مناظر کی تفصیل کے ساتھ منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور اداکاروں کو اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ کیا ہو گا اور اُن سے کیا توقع کی جا رہی ہے۔
’اس کا مطلب ہے کہ جب فلم بندی ہوتی ہے تو آپ کو ہر ممکن حد تک مطلوبہ نتائج حاصل ہوتے ہیں۔‘
سیکس ایجوکیشن
ایٹا سیکس سین کی فلم بندی کا ڈانس سے موازنہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ اُن کا کام ڈانس کے کوریو گرافر یا کسی لڑائی کے سین میں سٹنٹ کوآرڈینیٹر جیسا ہے۔
’جیسے آپ ٹینگو ڈانس کرتے ہیں جس میں دو لوگ ایک ساتھ ایک متوازن آہنگ یا رِدھم میں حرکت کرتے ہیں۔ یا سیکس ایجوکیشن کی مثال لی جائے تو اہم بات یہ ہے کہ وہ رِدھم میں نہیں تھے۔‘
اس سے سیکس ایجوکیشن کے دوسرے سیزن کا وہ سین ذہن میں آتا ہے جب اوٹس (اسا) اولا (ٹرش) کو اپنی کلاک تکنیک سے متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ناکام ہو جاتا ہے۔
ایٹا کہتی ہیں ’کامیڈی سچ سے پیدا ہوتی ہے۔ گویا چیز جتنی سچی ہو گی اتنی ہی مزاحیہ ہو گی۔‘
’یہ دوسرا سیزن تھا اس لیے اس وقت تک اسا اور ٹرش اپنے اپنے کرداروں کو اچھی طرح سمجھ چکے تھے۔ میں سیٹ پر موجود تھی اور مجھ پر ہنسی کے دورے پڑ رہے تھے اور میں اپنی ہنسی روکنے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ اسا جس طرح وہ سین کر رہا تھا وہ لاجواب تھا۔ لیکن یہ سب اس لیے ممکن ہوا کہ سب کے درمیان چھوئے جانے پر اتفاق تھا۔‘
’وہ ایک دوسرے کی شرم گاہوں کو نہیں چھو رہے تھے۔ ہمیں یہ سب محفوظ طریقے سے ہوتا ہوا دکھائی دے رہا تھا جو صحیح لگ رہا تھا اور ہاتھوں کی حرکات سے سب کچھ واضح ہو رہا تھا۔‘
کووڈ 19 کے زمانے میں قربت
کورونا وائرس کی وجہ سے فلم اور ٹی وی پروڈکشن کا بہت سارا کام رُکا ہوا ہے۔ ایٹا جانتی ہیں کہ مستقبل میں سیکس کے مناظر کی فلم بندی کا طریقہ تبدیل ہو سکتا ہے۔
’میں دنیا بھر میں ایسے مناظر کی فلم بندی کے کوآرڈینیٹرز کو تربیت دے رہی ہوں اور ہم ہر ملک میں سامنے آنے والی نئی گائڈ لائنز کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘
ایک سوال یہ بھی ہے کہ آپ سماجی دوری قائم رکھتے ہوئے سیکس سین کی فلم بندی کیسے کر سکتے ہیں۔
ایٹا کہتی ہیں کہ ’اس بارے میں بہت کچھ سوچا جا رہا ہے کہ ایسے مناظر کی فلم بندی کے دوران آپ کس طرح لمبے لینز اور کیمرے کے زاویے استعمال کریں، لیکن فی الحال یہ سب ابھی خیالی ہے۔ ہمیں اپنی کوریو گرافی کے لیے نئے انداز اپنانے ہوں گے۔‘