Site icon DUNYA PAKISTAN

خیر پور سندھ: بچوں کا ریپ کرنے اور ویڈیو بنانے کے الزام میں استاد گرفتار

Share

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں ایک شخص نے ٹھری میرواہ تھانے میں مقدمہ درج کرایا ہے جس میں انھوں نے ایک ریٹائرڈ استاد پر اپنے بیٹے کا ریپ کرنے، ویڈیو بنانے اور بلیک میل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

سندھ پولیس کے مطابق پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کا بیٹا چھٹی جماعت میں پڑھتا ہے اور کورونا کی وبا کی وجہ سے سکول بند ہونے کے باعث وہ پڑوس کے دیگر بچوں کے ساتھ مذکورہ استاد کے پاس ٹیوشن پڑھنے جاتا تھا۔

واضح رہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بہت سے صارف اس حوالے سے اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور اس ٹیچر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پولیس کا الزام ہے کہ ریٹائرڈ استاد طالب علموں سے جنسی زیادتی کے دوران ویڈیوز بھی بناتا تھا، جس کے خلاف پولیس اس وقت تک دو مقدمات دائر کر چکی ہے۔

ایف آئی آر میں کیا ہے؟

ٹھری میرواہ تھانے میں درج مقدمے میں مدعی نے بتایا ہے کہ 13 جولائی کو معمول کے مطابق ان کا بیٹا پڑوس کے دیگر بچوں کے ساتھ ٹیوشن پڑھنے گیا لیکن واپس نہیں آیا جس کے بعد وہ اس کی تلاش میں نکلے۔

ایف آئی آر کے مطابق جب وہ استاد کی بیٹھک کے قریب پہنچے تو انھیں اپنے بیٹے کی چیخوں کی آواز سنائی دی اور جب انھوں نے دھکا دے کر دروازہ کھولا تو دیکھا کہ استاد ان کے بیٹے کو برہنہ کر کے ریپ کر رہا تھا اور انھیں دیکھ کر فرار ہو گیا۔

مدعی کے مطابق انھوں نے بیٹے کو کپڑے پہنائے اور اس نے بتایا کہ استاد نے دیگر بچوں کو چھٹی دے دی اور کہا کہ تمہیں میں الگ سے سمجھاتا ہوں اور اس کے بعد برہنہ کر کے ریپ کیا۔

’اگر میرے ساتھ انصاف نہ ہوا تو میں خود فیصلہ کروں گا‘

بچے کے والد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس ملزم کی گرفتاری میں سست روی اختیار کر رہی ہے اور ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا ’ٹھری میرواہ کی عوام میرے ساتھ ہے، اگر میرے ساتھ انصاف نہ ہوا تو میں خود فیصلہ کروں گا‘ ملزم کو نہیں چھوڑوں گا نہ ہی کوئی سمجھوتہ ہو گا۔‘

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ملزم ان کا پڑوسی ہے اور 12 جولائی کو وہ گھر پر تھے کہ ان کے ماموں دوڑتے ہوئے آئے اور بتایا کہ تمہارے بیٹے کو ملزم بازو سے پکڑ کر زبردستی اپنے ساتھ لے گیا ہے۔

’اس اطلاع پر وہ استاد کی بیٹھک کے باہر پہنچے تو انھیں لڑکے کی چیخیں سنائی دیں تو انھوں نے فوری دروازہ کھولا اور دیکھا کہ استاد ان کے بیٹے کا ریپ کر رہا تھا اور موبائل سے ویڈیو بھی بنا رہا تھا اور انھیں دیکھ کر فرار ہو گیا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ان کے بیٹے نے بتایا کہ وہ گلی میں موجود تھا کہ ملزم زبردستی اسے اپنے ساتھ بیٹھک میں لے آیا ریپ کرنے لگا۔

اس واقعے کا فوری مقدمہ درج نہ کرانے پر بچے کے والد کا کہنا ہے کہ ’مقامی معززین درمیان میں آ گئے کہ اس کا مقامی سطح پر فیصلہ کرتے ہیں لیکن ملزم نے ان کی بات سننے اور ماننے سے بھی انکار کر دیا اور دھمکی دی کہ تم لوگوں نے کوئی کارروائی کی تو میں نے لڑکے کی جو ویڈیو بنائی ہے اس کو سوشل میڈیا پر وائرل کردوں گا۔‘

واضح رہے کہ مبینہ ملزم انسانی حقوق کی مقامی تنظیم اور اساتذہ کی تنظیم کا رہنما رہا ہے۔

پولیس کا مؤقف کیا ہے؟

پولیس کے مطابق متاثرہ طالب علموں کا میڈیکل کرا لیا گیا ہے۔ اس وقت تک دو ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں مبینہ طور پر استاد خود بچوں کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے۔

ڈی آئی جی سکھر فدا حسین مستوئی کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کوئی شکایت نہیں آئی تھی، جو بھی متاثرین ہیں وہ سامنے آئیں ان کی ایف آرز درج کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ مقامی طور پر ایک دوسری ویڈیو بھی واٹس گروپس میں شیئر کی جا رہی ہے جس میں تین نابالغ بچے ایک دوسرے سے جنسی عمل میں شریک ہیں جبکہ اندھیرے کمرے میں موبائل کی روشنی میں ایک شخص ویڈیو بنا رہا ہے۔

تاہم پولیس نے اس ویڈیو کی تصدیق یا تردید سے انکار کیا ہے۔

Exit mobile version