آئی ایم ناٹ روبوٹ باکسز کس طرح کام کرتے ہیں؟
انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کو اکثر کسی سائٹ پر لاگ ان یا سرفنگ کے دوران ایک میسج نظر آتا ہے جو ایک باکس کے اندر ہوتا ہے، جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آپ خود کو روبوٹ کی بجائے انسان ثابت کریں۔
یعنی ایک باکس میں آئی ایم ناٹ روبوٹ کو کلک کرنا ہوتا ہے۔
ویسے تو ماؤس سے یہ ایک کلک بہت آسان عمل ہے مگر اس کے پیچھے جو میکنزم چھپا ہے وہ بہت دلچسپ اور چونکا دینے والا ہے۔
سائبر سیکیورٹی کمپنی Proven Data کے سی ای او وکٹر کونگینوٹی نے آئی ایم انٹ روبوٹ باکسسز کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے صارف کے پیٹرن اور رجحانات کو شناخت کرکے یقینی بنایا جاتا ہے کہ اکاؤنٹ میں لاگ ان ہونے والا انسان ہی ہے کوئی روبوٹ یا بوٹ نہیں۔
انہوں نے کہا ‘یہ باکسز ماؤس کی سمت کی حرکت کو شناخت کرتے ہیں، جو صرف کمپیوٹر استعمال کرنے والا ایک انسان ہی کرسکتا ہے، لوگوں ماؤس کے کرسر کو ہرجگہ گھمانے کے عادی ہوتے ہیں مگر بوٹس اکثر مثالی جیومیٹرک شیپ بناتے ہیں اور انسانی حرکات کی نقل کرنا ان کے لیے ممکن نہیں ہوتا’۔
ایک اور سائبر سیکیورٹی کمپنی ایمسی سافٹ کے سی آر او فیبین ووسر نے بتایا کہ یہ باکس صارف کی آن لائن سرگرمی کو بھی دیکھتے ہیں۔
ان کے بقول آپ کو حال ہی میں ان باکسز پر حال ہی میں بہت زیادہ کلک کیا ہو یا نہیں، مگر بہت کم ڈیٹا سے شناخت کرنا ممکن ہوتا ہے کہ ایک انسان ہی باکس پر کلک کررہا ہے۔
آج کل ان باکسز کے ساتھ اکثر تصویری پزل بھی ہوتے ہیں۔
ان میں صارف سے ٹریف لائٹس، پل یا گاڑیوں پر کلک کرنے کا کہا جاتا ہے، اس کے پیچھے 2 وجوہات چھپی ہوتی ہیں۔
سائبر سیکیورٹی ماہر جیمی کیمبل کے مطابق پہلی وجہ تو یہی ہے کہ بوٹس کے لیے دھندلی تصاویر کو شناخت کرنا مشکل ہوتا ہے جبکہ دوسری وجہ گوگل سے جڑی ہے۔
گوگل حقیقی تصاویر کو گوگل میپس اور دیگر مصنوعات کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
ڈریکسل یونیورسٹی کے پروفیسر جیمز گوئیپل کے مطابق یہ باکسز اے آئی انجنز کو ٹریننگ بھی دیتے ہیں، یعنی جب آپ خود کو انسان ثابت کرتے ہیں، تو اس سے ٹیکنالوجی کو بوٹس اور لوگوں کے درمیان فرق کو سمجھنے کی تربیت بھی ملتی ہے۔