ریاض: سعودی عرب کےحکمران شاہ سلمان بن عبد العزیز کے ہسپتال میں داخل ہونے کے 3 روز بعد ان کے پتّے کی سرجری کامیاب ہوگئی۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے عمر رسیدہ بادشاہ کی صحت کے بارے میں اطلاع کم ہی دی جاتی ہے، جو 2015 سے تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندہ اور عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت پر حکمرانی کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ 84 سالہ شاہ سلمان، کورونا وائرس کی عالمی وبا اور خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے جڑواں علاقائی بحرانوں کے دوران کویت کے شیخ الصباح الاحمد الجابر الصباح کے بعد خلیج میں ہسپتال میں داخل ہونے والے دوسرے بادشاہ ہیں۔
اس حوالے سے سعودی رائل کورٹ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ریاض میں واقع کنگ فیصل اسپیشلسٹ ہسپتال میں پِتّہ نکالنے کے لیے شاہ سلمان کی لیپرواسکوپک سرجری ہوئی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی فرماں روا ‘کامیاب’ سرجری کے بعد کچھ وقت کے لیے ہسپتال میں رہیں گے۔
دوسری جانب سعودی پریس ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران شاہ سلمان کی ‘ صحت کی یقین دہانی’ کروائی گئی تھی۔
سعودی رائل کورٹ کے مطابق شاہ سلمان بن عبد العزیز پتے میں سوزش کے باعث 4 روز قبل ‘ کچھ میڈیکل ٹیسٹس’ کے لیے ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔
ان کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد عراقی وزیر اعظم مصطفی الخادمی نے 20 جولائی کو سعودی عرب کا دورہ ملتوی کردیا تھا۔
بعدازاں 21 جولائی کو سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں شاہ سلمان کو ہسپتال سے کابینہ کے ورچوئل اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
ظاہری طور پر ویڈیو کا مقصد شاہ سلمان کی صحت سے متعلق افواہوں کو دور کرنا تھا۔
خیال رہے کہ 2017 میں سعودی عرب نے ان رپورٹس اور قیاس آرائیوں کو مسترد کیا تھا کہ شاہ سلمان اپنے چھوٹے بیٹے، ولی عہد محمد بن سلمان کے حق میں دستبردار ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کے دور میں سعودی عرب نے معاشی اصلاحات کا آغاز کیا ہے اور خواتین کو زیادہ حقوق دیے لیکن زیادہ خود اعتماد خارجہ پالیسی اپنائی اور پڑوسی ملک یمن میں جنگ کا بھی حصہ بنا۔