کھیل

وہ بلے باز جنھیں چھکا مارنا کبھی پسند نہ تھا

Share

دس دسمبر 1992 کو پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہوبارٹ میں کھیلے جانے والے ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان کو آخری گیند پر جیتنے کے لیے سات رنز درکار تھے۔ اسٹیو وا کی فل ٹاس گیند پر بائیں ہاتھ کے بیٹسیمن آصف مجتبیٰ چھکا مارنے میں کامیاب ہوگئے۔ پاکستانی ٹیم شکست سے بچ گئی اور میچ ٹائی ہو گیا۔

آصف مجتبیٰ نے اپنے ون ڈے انٹرنیشنل کریئر میں پہلی بار چھکا مارا تھا اس کے بعد انھوں نے اپنے ون ڈے کریئر میں مزید ایک چھکا مارا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اپنے ٹیسٹ کریئر میں ایک بھی چھکا مارنے میں کامیاب نہ ہوسکے حالانکہ ان کا ٹیسٹ کریئر 25 میچوں پر محیط رہا جس کی 41 اننگز میں انھوں نے 8 نصف سنچریوں کی مدد سے 928 رنز بنائے۔

آصف مجتبی پرہی کیا موقوف بین الاقوامی کرکٹ میں ایسے متعدد بیٹسمین موجود ہیں جنہوں نے ٹیسٹ یا ون ڈے انٹرنیشنل میں چھکا مارنے میں کبھی بھی جوش وخروش کا مظاہرہ نہیں کیا۔

وزیر محمد
،تصویر کا کیپشنوزیرمحمد نے 20 ٹیسٹ میچوں کی 33 اننگز میں 801 رنز اسکور کیے

محمد برادرز کی چھکوں سے عدم دلچسپی

کرکٹ کی مشہور فیملی کے چاروں بھائی وزیر محمد، حنیف محمد، مشتاق محمد اور صادق محمد قابل اعتماد بلے بازوں کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ سب سے بڑے بھائی وزیر محمد اور سب سے چھوٹے بھائی صادق محمد میں یہ قدر مشترک ہے کہ انھوں نے اپنے ٹیسٹ کریئر میں کبھی چھکا نہیں مارا۔

وزیرمحمد نے 20 ٹیسٹ میچوں کی 33 اننگز میں 801 رنز اسکور کیے تاہم صادق محمد ان سے زیادہ کھیلے اور 41 ٹیسٹ میچوں کی 74اننگز میں 2579 رنز اسکور کیے جن میں 5 سنچریاں اور 10 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

صادق محمد کہتے ہیں ʹمجھے کبھی بھی چھکا مارنے کی خواہش نہیں ہوئی اور نہ ہی میں نے کبھی اس کی کوشش کی۔ میں اپنے کریئر میں ہمیشہ یہ کوشش کرتا تھا کہ وکٹ پر دیر تک کھڑا رہوں اور لمبی اننگز کھیلوںʹ۔

صادق محمد سے جب میں نے پوچھا کہ آپ کے ساتھ کھیلنے والے ماجد خان، ظہیرعباس اورآصف اقبال جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے چھکے مارتے تھے تو انہیں دیکھ کر بھی کبھی یہ خیال نہیں آیا کہ میں بھی چھکا مار کر دیکھوں؟ تو صادق محمد نے اپنے مخصوص انداز میں قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ʹنہیں۔ میں اپنی بیٹنگ پر توجہ رکھتا تھاʹ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ صادق محمد نے اپنے ون ڈے کریئر میں ایک چھکا ضرور مارا ہے جو 1975 کے عالمی کپ میں سری لنکا کے خلاف کریئر بیسٹ 74 رنز کی اننگز میں تھا تاہم صادق محمد کو اب یہ یاد نہیں کہ انھوں نے یہ چھکا کس بولر کی گیند پر مارا تھا۔

صادق محمد اور وزیر محمد کے برعکس مشتاق محمد اپنے ٹیسٹ کرئر میں تین چھکے مارنے میں کامیاب رہے۔

فائل فوٹو
،تصویر کا کیپشنکرکٹ کی مشہور فیملی کے چاروں بھائی وزیر محمد، حنیف محمد، مشتاق محمد اور صادق محمد قابل اعتماد بلے بازوں کے طور پر پہچانے جاتے ہیں

لٹل ماسٹر حنیف محمد کے بارے میں کسی شک و شبہ کے بغیر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ ان جیسا انہماک اور توجہ کسی دوسرے بیٹسمین میں نہیں ہوسکتی۔ یہ حنیف محمد ہی تھے جنہوں نے پاکستانی کرکٹ کے ابتدائی برسوں میں پوری ٹیم کا بوجھ اپنے کاندھوں پر اٹھایا ہوا تھا اور ذمہ دارانہ بیٹنگ سے پاکستانی ٹیم کو متعدد بار شکست سے بچانے میں کامیاب رہے۔

حنیف محمد نے اپنے ٹیسٹ کریئر میں صرف دو چھکے لگائے۔ پہلا چھکا انھوں نے سنہ 1955 میں بھارت کے خلاف بہاولپور ٹیسٹ میں سنچری کے دوران لگایا۔ یہ حنیف محمد کی پہلی ٹیسٹ سنچری تھی اتفاق سے یہ پاکستان کی سرزمین پر بننے والی بھی پہلی ٹیسٹ سنچری تھی۔

حنیف محمدکا دوسرا چھکا سنہ 1965 میں نیوزی لینڈ کے خلاف آکلینڈ ٹیسٹ میں 27 رنز کی اننگز میں شامل تھا۔

ٹرنر ایڈگر اور ٹراٹ ایک ہی کشتی میں سوار

نیوزی لینڈ کے گلین ٹرنر اپنے دور میں پھونک پھونک کر قدم رکھنے والے بیٹسمین کے طور پر مشہور تھے۔ گلین ٹرنر نے 41 ٹیسٹ میچوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کی 7 سنچریاں اور 14 نصف سنچریوں کی مدد سے 2991 رنز بنائے لیکن ان کے کریئر کی اسکور شیٹ میں کبھی بھی چھ کا ہندسہ نظر نہیں آیا۔

نیوزی لینڈ کے ایک اور اوپننگ بیٹسمین بروس ایڈگر کو بھی چھکوں سے پرہیز رہا۔ انھوں نے 39 ٹیسٹ میں 3 سنچریوں اور 12نصف سنچریوں کی مدد سے 1958 رنز بنائے تھے۔

انگلینڈ کے بیٹسمین جوناتھن ٹراٹ ان سب سے آگے نظر آتے ہیں ۔ان کا ٹیسٹ کریئر جب 52 میچوں میں3835 رنز کے ساتھ اختتام پذیر ہوا تو سب کو چھکے کی تلاش ہی رہی جو اسی صورت ملتا اگر انھوں نے مارا ہوتا۔ جوناتھن ٹراٹ کا ہاتھ بھی چھکے کے معاملے میں تنگ رہا حالانکہ انھوں نے ٹیسٹ میچوں میں 451 چوکے مارے تھے۔

چھکے کے بغیر حیران کن ون ڈے کریئر

ٹیسٹ کرکٹ میں اگرکوئی بیٹسمین چھکا نہ مارے تو اس پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ لمبی اننگز حالات کا تقاضہ کرتی ہے لیکن یہ بات ضرور حیران کن ہے کہ ون ڈے انٹرنیشنل میں کوئی بیٹسمین چھکا نہ لگائے۔

یہاں معاملہ چند اننگز کا ہوتا تو بات سمجھ میں آجاتی لیکن اگر کسی بیٹسمین کا پورا ون ڈے کریئر چھکوں کے بغیر گزرجائے تو حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ سکتے ہیں۔

انگلینڈ کے اوپنر جیف بائیکاٹ قدامت پسند انگلش کاؤنٹی یارکشائر کے کتابی لیکن سست انداز میں بیٹنگ کرنے والے اوپنر تھے۔ انہیں اپنے ملک کی طرف سے 36 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں بھی کھیلنے کا موقع مل گیا جن میں انھوں نے ایک سنچری اور 9 نصف سنچریوں کی مدد سے 1082 رنز بنائے لیکن پورے کریئر میں انھوں نے کبھی کوئی چھکا نہیں مارا۔

بھارتی آل راؤنڈر منوج پربھارکر نے 130 ون ڈے انٹرنیشنل میں 1858 رنز اسکور کیے جن میں 2 سنچریاں اور 11 نصف سنچریاں شامل تھیں لیکن انھوں نے بھی کبھی بیٹ پر گرفت مضبوط کرکے گیندکو باؤنڈری کو باہر پہنچانے کی کوشش نہیں کی۔

سری لنکن بیٹسمین تھلن سمارا ویرا جو لاہور دہشت گردی میں زخمی ہوئے تھے ٹیسٹ کرکٹ میں سات چھکے مارنے میں کامیاب ہوئے تھے لیکن 53 ون ڈے میں وہ 2 سنچریوں کی مدد سے 862 رنز بنانے کے باوجود ایک بھی چھکا نہ لگا سکے۔

زمبابوے کے ڈیوئن ابراہم نے 82 ون ڈے انٹرنیشنل کھیل کر 1443 رنز بنائے جن میں ایک سنچری اور چار نصف سنچریاں شامل تھیں لیکن پورے کریئر میں ایک بھی چھکا شامل نہیں تھا۔

آسٹریلوی بیٹسمین کیلم فرگوسن نے 30 ون ڈے کھیلے جن میں انھوں نے663 رنز بنائے۔ ان کا اسٹرائیک ریٹ 85 کا تھا ان کے کریئر میں چونسٹھ چوکے شامل تھے لیکن چھکا ایک بھی نہیں تھا۔

شاہد آفریدی دوسروں سے الگ تھلگ

ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ کی اولین سنچری بنانے والے انگلینڈ کے اوپنر ڈینس ایمس نے اٹھارہ ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے ہیں جن میں ان کے چارسنچریوں کی مدد سے 859 رنز شامل ہیں لیکن وہ اپنے ون ڈے کریئر میں صرف ایک چھکا لگانے میں کامیاب ہوپائے۔

اگر ہم ان بلی بازوں کے برعکس شاہد آفریدی کو دیکھیں تو ون ڈے میں سب سے زیادہ 351 چھکوں کے ساتھ ساتھ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھی 52 چھکے لگانے میں کامیاب رہے۔

دراصل شاہد آفریدی ایک ایسے بیٹسمین تھے جو جب بھی کریز پر آتے تھے شائقین ُپرجوش ہو جاتے تھے اور خود شاہد آفریدی کے دل میں بھی چھکے کی خواہش مچلنے لگتی تھی۔ جس دن ان کے چھکے لگ جاتے شائقین کی جیسے عید ہوجاتی تھی۔