Site icon DUNYA PAKISTAN

برطانوی کرنسی پر نمایاں سیاہ فام، ایشیائی اور اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی شمولیت کا عندیہ

Share

سیاہ فام، ایشیائی اور اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات پہلی بار برطانوی کرنسی نوٹوں اور سکوں پر نمایاں ہوں گی۔

برطانوی اخبار سنڈے ٹیلی گراف کے مطابق چانسلر رشی سونک اس سلسلے میں قانونی ٹینڈر کے لیے ایک مہم چلانے والے گروپ کی تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔

رشی سونک نے رائل منٹ سے کہا ہے کہ ان شخصیات کو اس اعزاز سے نوازنے کے لیے نئے ڈیزائن پیش کریں۔

اس سلسلے میں جن شخصیات کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے، ان میں ملٹری نرس میری سیول اور دوسری عالمی جنگ کی جاسوس نور عنایت خان شامل ہیں۔

،تصویر کا کیپشنزہرہ زیدی

بینک نوٹ آف کلر کمپین کی سربراہی سابقہ کنزرویٹو پارلیمانی امیدوار زہرہ زیدی کر رہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ برطانوی کرنسی پر آج تک سفید فام افراد کے علاوہ کسی اور رنگ و نسل کے فرد کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا ’ہمارے قانونی ٹینڈر، ہمارے نوٹ اور ہمارے سکوں پر کون ہے، یہی چیزیں بحثیت ایک قوم ہماری شناخت کرتی ہیں۔‘

’ہر طرح کا پس منظر رکھنے والے لوگوں نے برطانیہ کی تعمیر میں مدد کی۔ اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد وہ ہیں جنھوں نے قوم کی خدمت کی ہے ۔ جیسے فوجی شخصیات اور نرسیں ۔ ایسی شخصیات کے ناموں کو مجوزہ سکوں کے سیٹ کے لیے آگے بھیج دیا گیا ہے۔‘

دو سال قبل زہرہ زیدی نے برطانوی خفیہ ایجنٹ نور عنایت خان کی شکل سکّوں پر لانے کے لیے مہم شروع کی تھی، لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔

نور عنایت خان کون تھیں؟

نور النسا یا نور عنایت خان برطانیہ کی ایک خفیہ ایجنٹ تھیں جنھوں نے عالمی جنگ میں اہم کارنامے سرانجام دیے۔

نور عنایت خان سنہ 1914 میں ماسکو میں یکم جنوری کو پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ہندوستانی تھے جبکہ ان کی والدہ کا تعلق امریکہ سے تھا۔

نور عنایت کا تعلق ہندوستان کے ایک شاہی خاندان سے بھی تھا۔ وہ 18 ویں صدی کے میسور کے مسلمان حکمران ٹیپو سلطان کی براہ راست اولاد تھیں۔

نور کے والد ایک موسیقار اور صوفی استاد تھے۔ وہ اپنے کنبے کو لے کر پہلے لندن اور پھر پیرس منتقل ہوئے جہاں نور نے تعلیم حاصل کی اور بعد میں وہ بچوں کی کہانیاں لکھنے کا کام بھی کرتیں تھیں۔

فرانس کے زوال کے بعد نور انگلینڈ فرار ہو گئیں اور نومبر 1940 میں وہ ویمنز معاون ایئر فورس میں شامل ہوگئیں۔ 1942 کے آخر میں وہ ریڈیو آپریٹر کے طور پر ایس او ای میں شامل ہونے کے لیے بھرتی کی گئیں۔

زہرہ بتاتی ہیں کہ ’وہ پہلی خاتون ریڈیو آپریٹر تھیں جو دشمن کے زیر قبضہ فرانس میں بھیجی گئیں۔‘

نور عنایت خان تاریخ کی ان چار خواتین میں شامل ہیں جنھیں جارج کراس سے نوازا گیا تھا۔

میری سیول

،تصویر کا کیپشنمیری سیول

جمیکا میں پیدا ہونے والی نرس میری سیول کے نام پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ سیول کیریبیئن میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سکاٹ لینڈ سے تعلق رکھتے تھے جبکہ ان کی والدہ جمیکن تھیں۔

کرائی میئن جنگ کے آغاز پر، فلورنس نائٹنگیل کی نرسوں کی ٹیم میں شامل ہونے کی امید پر انھوں نے انگلینڈ کا سفر کیا۔

لیکن جب انھیں نرسوں کی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تو سیول نے خود کریمیا کا سفر کیا اور وہاں ایک ’برٹش ہوٹل‘ قائم کیا جہاں فوجی آرام کرنے کے علاوہ اچھے کھانوں سے لطف اندوز ہوسکتے تھے۔

مئی کے مہینے میں ایک کمیونٹی ہسپتال کا نام سیول کے نام پر رکھا گیا تھا۔

ماضی میں یادگار سکوں پر برطانوی فوج کے پہلے سیاہ فام افسر، والٹر ٹول جیسی شخصیات کی نمائش کی گئی ہے۔

زیرہ کہتی ہیں ’لیکن یادگاری سکے قانونی ٹینڈر کی طرح نہیں ہیں کیونکہ قانونی ٹینڈر پاسپورٹ، سرکاری نمائندہ یا سفیر کے طور پر کام کرتا ہے۔‘

’ہمیں ایسی غیر معمولی شخصیات کی داستانیں سنانی چاہییں کیونکہ یہ ہم آہنگی اور بحثیت قوم ہماری شناخت کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔‘

Exit mobile version