کورونا وائرس تو اس وقت دنیا بھر میں لوگوں کے لیے باعث تشویش بنا ہوا ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کا نتیجہ ہوتی ہیں۔
تاہم ایک مزیدار چیز کو کھانا معمول بناکر امراض قلب سے بچاؤ ممکن ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ہفتے میں ایک یا اس سے زائد بار چاکلیٹ کھاتے ہیں، ان میں اس میٹھی سوغات سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ 10 فیصد کم ہوتا ہے۔
امریکا کے بیلور کالج آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ چاکلیٹ میں متعدد غذائی اجزا ہوتے ہیں جو دل کے لیے فائدہ مند ہوسکتے ہیں۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ یہ مشاہداتی تحقیق تھی یعنی ہم چاکلیٹ کھانے سے امراض قلب کی روک تھام یا خطرے میں کمی کے تعلق کی نشاندہی نہیں کرسکتے، تاہم ہم نے کچھ سائنسی شواہد دیکھیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ میٹھی سوغات مخصوص حالات میں دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ موٹاپے کے شکار یا ذیابطیس کے مریضوں کو شکر، زیادہ کیلوریز، دودھ اور چکنائی سے بھرپور چاکلیٹ کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ چاکلیٹ دل کی شریانوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرسکتی ہے جبکہ اس میں موجود فلیونوئڈز ورم میں کمی کے ساتھ صحت کے لیے فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں 3 لاکھ 36 ہزار سے زائد افراد پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کو شامل کیا گیا تھا۔
ان افراد کے دلوں کی صحت کا جائزہ اوسطاً 9 سال تک لیا گیا، جس دوران 14 ہزار میں امراض قلب کی تشخیص ہوئی جبکہ لگ بھگ 47 سو ہارٹ اٹیک کا شکار ہوئے۔
محققین کا کنا تھا کہ اس تجزیے میں کچھ عناصر کے حوالے سے کام محدود تھا، کیونکہ وہ طرز زندگی کے عناصر جیسے جسمانی سرگرمیوں کو کنٹرول نہیں کرسکتے تھے جبکہ ان کے پاس ایسا ڈیٹا بھی نہیں تھا کہ کونسی اقسام کی چاکلیٹ لوگ کھاتے تھے۔
یہ اس لیے اہم ہے کیونکہ چاکلیٹ کی اقسام ہی ممکنہ طور پر دل کی اچھی صحت کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔
محققین نے بتایا کہ جب لوگ ملک چاکلیٹ کھاتے ہیں تو یہ جان لیں کہ اس میں چکنائی اور شکر کی مقدار زیادہ جبکہ چاکلیٹ کی مقدار معتدل ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فائدہ مند اجزا چاکلیٹ میں ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے طبی ماہرین کی جانب سے ڈارک چاکلیٹ کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے، جس میں اضافی اجزا ملک چاکلیٹ کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اگر آپ چاکلیٹ کھاتے ہیں تو ایک دن میں اس کی مقدار 28 گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے، ورنہ صحت کو فائدے کی بجائے نقصان پہنچنے کا امکان زیادہ ہوگا۔
ان کے بقول چاکلیٹ کے ساتھ ساتھ اگر دل کو ہمیشہ صحت مند رکھنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ ہفتے مین کم از کم 3 سے 4 بار ورزش کو عادت بنائیں جبکہ صحت مند وزن کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے یورپین جرنل آف پرینیٹیو کارڈیالوجی میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل گزشتہ سال پرتگال کے پولی ٹیکنیک انسٹیٹوٹ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ کچھ مقدار میں ڈارک چاکلیٹ کھانا ایک ماہ کے اندر بلڈپریشر کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ڈارک چاکلیٹ اینٹی آکسائیڈنٹ فلیونوئڈز سے زیادہ بھرپور ہوتی ہے جو خون کی شریانوں کی صحت بہتر بنانے میں مددگار جز ہے۔
اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ ڈارک چاکلیٹ کھانے کی عات دل پر کس طرح اثرانداز ہوتی ہے اور اس مقصد کے لیے 18 سے 27 سال کے 30 صحت مند افراد کو ایک ماہ تک روزانہ 20 گرام چاکلیٹ کھلائی گئی۔
ان میں سے نصف کو 55 فیصد کوکا سے بنی چاکلیٹ کا استعمال کرایا گیا جبکہ باقی افراد کے لیے 90 فیصد کوکا سے بنی چاکلیٹ کو استعمال کیا گیا۔
ان رضاکاروں کے دل کی دھڑکن، شریانوں کی اکڑن اور نبض کو ایک ماہ تک دیکھا گیا اور پھر 2 دن تک فلیونوئڈز سے بھرپور دیگر غذائیں جیسے بیریز، چائے وغیرہ کا استعمال کرایا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ تمام رضاکاروں کا بلڈپریشر نمایاں حد تک بہتر ہوا مگر زیادہ کوکا والی چاکلیٹ کھانے والوں میں یہ ڈرامائی حد تک بہتری دیکھنے میں آئی۔
محققین کا کہنا تھا کہ بلڈپریشر تو بہتر ہوا مگر رضاکاروں کے دلوں کی ساخت میں کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی جس کی ممکنہ وجہ تحقیق محض 30 دن تک جاری رکھنا بھی ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چاکلیٹ کھانا دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہوسکتا ہے اور کم عمری سے اس عادت کو اپنالینا چاہئے۔