ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کو لاکھوں ڈالر کی بدعنوانی کے متعدد مقدمات کے پہلے کیس میں تمام سات الزامات میں قصور وار ٹھرایا گیا ہے۔
اس کیس کو ملائیشیا میں قانون کی بالادستی اور انسداد کرپشن کی کاوشوں کے حوالے سے ایک آزمائش کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
انویسٹمنٹ فنڈ ون ایم ڈی بی کے سکینڈل نے دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے عالمی جال کو بے نقاب کیا ہے۔ یہ فنڈ ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے سنہ 2009 میں بنایا تھا جس کا مقصد ملائیشیا میں اقتصادی اور معاشی ترقی کے منصوبوں کے لیے سرمایہ مہیا کرنا تھا۔
نجیب رزاق کو اب برسوں قید میں گزارنا ہوں گے تاہم فیصلہ آنے سے قبل انھوں نے کہا کہ تھا اگر انھیں قصوروار ٹھرایا گیا تو وہ عدالت میں اپیل کریں گے۔
جج محمد نزلان محمد غزالی نے کوالالمپور ہائی کورٹ کو بتایا ’اس مقدمے میں تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد، مجھے معلوم ہوا ہے کہ استغاثہ نے اپنے کیس کو کسی معقول شک سے بالاتر ثابت کر دیا۔‘
نجیب رزاق پر کیا الزامات تھے؟
منگل کے روز آنے والا فیصلہ، انویسٹمنٹ فنڈ ون ایم ڈی بی میں 42 ملین رنگ گیٹ یعنی دس ملین ڈالر کی کرپشن پر مرکوز تھا جنھیں وزیراعظم کے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کیا گیا تھا۔ نجیب رزاق سنہ 2009 سے 2018 تک ملائیشیا کے وزیراعظم رہے۔
نجیب رزاق نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے میشروں اور خاص طور پر جہو لو نے انھیں گمراہ کیا۔
جہو لو پر ملائیشیا اور امریکہ، دونوں میں الزامات عائد کیے گئے تاہم وہ اپنی بے گناہی کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
نجیب کی دفاعی ٹیم کا کہنا ہے کہ انھیں(نجیب رزاق) کو اس بات کا یقین دلایا گیا کہ ان کے اکاؤنٹس میں موجود رقوم کو سعودی شاہی خاندان نے عطیہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نجیب رزاق کی عام انتخابات میں اپنے سابق اتحادی مہاتیر محمد کے ہاتھوں شکست کی ایک بڑی وجہ یہی ون ایم ڈی بی میں بدعنوانی کے الزامات بنے۔