وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ آئدروس نے اپنے اپنے عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دونوں معاونین کے استعفی منظور کر لیے ہیں اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن کا اجرا بھی کر دیا گیا ہے۔
بدھ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کے معاونین کے کردار پر جاری منفی بحث اور حکومت پر تنقید کے بعد میں نے استعفی دینے کا انتخاب کیا ہے۔‘
ڈاکٹر ظفر مرزا کی جانب سے مستعفی ہونے کے اعلان سے کچھ دیر قبل معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ آئدروس نے کہا تھا کہ دوہری شہریت کے معاملے میں ان پر ہونے والی تنقید کی وجہ سے ڈیجیٹل پاکستان منصوبہ متاثر ہو رہا ہے اور اس لیے وہ مستعفی ہو رہی ہیں۔
تانیہ آئدروس کا کہنا تھا ’میری شہریت کی وجہ سے ریاست پر تنقید کی گئی، جس سے ڈیجیٹل پاکستان کا مقصد متاثر ہو رہا ہے۔ عوامی مفاد کی خاطر میں وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔ میں اپنے ملک کی خدمت اور وزیراعظم کے وژن کے لیے کام کرتی رہوں گی۔‘
معاونین نے استعفی کی کیا وجوہات بیان کیں؟
ڈاکٹر ظفر مرزا کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کے عوام ایک بہتر نظام صحت کے مستحق ہیں اور میں نے اس مقصد کے لیے خلوص کے ساتھ کام کیا۔ پاکستان انشااللہ کووڈ 19 سے ایک مضبوط طبی نظام کے ساتھ نکلے گا۔‘
انھوں نے مزید لکھا ’میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفی دیتا ہوں۔ میں عالمی ادارہ صحت کو چھوڑ کر عمران خان کی ذاتی درخواست پر پاکستان آیا تھا۔ پاکستان کی خدمت کرنا ایک اعزاز کی بات تھی۔ میں مطمئن ہوں کہ میں ایک ایسے وقت میں جا رہا ہوں جب پاکستان میں کووڈ 19 کے کیسز میں کمی آئی ہے اور یہ عظیم الشان قومی کاوش کی نتیجے میں ممکن ہوا۔‘
دوسری جانب اپنی ٹویٹ میں تانیہ آئدروس نے اپنے استعفے کی نقل بھی منسلک کی جس میں انھوں نے لکھا کہ ’میں ہمیشہ سے پاکستانی تھی اور ہمیشہ پاکستانی ہی رہوں گی۔ لیکن میری کینیڈین شہریت کے حوالے سے باتیں کی گئی ہیں جو میری مرضی سے نہیں بلکہ میری پیدائش سے متعلق ہے‘۔
انھوں نے لکھا کہ ’یہ افسوس کی بات ہے کہ ایک پاکستانی کا اپنے ملک کی خدمت کرنے کا یہ جذبہ ایسے معاملوں کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے‘۔
حکومت پاکستان نے وزیر اعظم عمران خان کے معاونین خصوصی اور مشیران کے اثاثوں اور شہریت کی جو تفصیلات جاری کی تھیں اس کے مطابق 15 معاونین خصوصی میں سے تانیہ ایدروس سمیت سات یا تو دوہری شہریت کے حامل ہیں یا وہ کسی دوسرے ملک کے مستقل رہائشی ہیں۔
تانیہ ایدروس کے پاس کینیڈا کی پیدائشی شہریت ہے اور وہ سنگاپور کی مستقل رہائشی ہیں۔
پاکستان میں وزیراعظم کے معاونین خصوصی کے اثاثوں کی تفصیل اور شہریت سے متعلق معلومات شائع ہونے کے بعد حزب مخالف اور ناقدین کی جانب سے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
خیال رہے کہ مشیران و معاونین خصوصی پر دوہری شہریت کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ان افراد کے بطور کابینہ رکن ملک کے اہم فیصلوں اور دستاویزات تک رسائی ہوتی ہے جو یہ مفادات کے ٹکراؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
تانیہ آئدروس کون ہیں؟
تانیہ آئدروس کو گذشتہ برس عمران خان نے اپنا معاونِ خصوصی مقرر کیا تھا اور وہ اس عہدے پر کام کرنے سے قبل عالمی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ چکی تھیں۔
وزیراعظم عمران خان نے دسمبر 2019 میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ تانیہ گوگل میں کام کرتی تھیں اور وہ یہ نہیں جانتے کہ وہ کتنے پیسے کما رہی تھیں لیکن انھوں نے گوگل کو چھوڑنے کا مشکل فیصلہ کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے ان کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ ’وقت ثابت کرے گا کہ آج جو فیصلہ انھوں نے کیا ہے وہ ان کی زندگی کا ایک اہم موڑ ثابت ہو گا‘۔
تانیہ ایدروس نے اس تقریب میں اپنی تقریر کے دوران بتایا تھا کہ انھیں پاکستان چھوڑے ہوئے 20 برس ہو گئے ہیں۔
انھوں نے اپنی تعلیم ایم آئی ٹی سے حاصل کی ہے۔ ان کے مطابق انھیں جب ایم آئی ٹی کے پلیٹ فارم سے موقع ملا تو انھوں نے پاکستان پر ایک کیس سٹڈی بھی کی تھی۔
ان کے مطابق سات برس پہلے انھیں گوگل کی جانب سے پاکستان بزنس یعنی گوگل کی پاکستان میں پروڈکٹس لانچ کرنے کا موقع ملا تو وہ امریکہ سے سنگاپور چلی گئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لیکن یہ سب کرتے ہوئے انھیں احساس ہوتا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے جو کر رہی ہیں وہ کافی نہیں ہے۔