Site icon DUNYA PAKISTAN

توند کی چربی بڑھانے والی وجوہات اور نجات کے طریقے

Share

پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی کی مقدار میں اضافہ صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔

اسے میٹابولک سینڈروم، ذیابطیس ٹائپ 2، امراض قلب اور کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھانے والا ایک بڑا عنصر بھی مانا جاتا ہے۔

پیٹ اور کمر کے گرد جمع ہونے والی چربی کو طبی زبان میں ورسیکل فیٹ کہا جاتا ہے جو کہ جگر اور شکم کے دیگر اعضا پر جمع ہوجاتی ہے۔‎

یہاں تک کہ بظاہر دبلے پتلے افراد میں بھی یہ چربی جمع ہوسکتی ہے جس سے طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ان عناصر کو جان لیں جو توند کی چربی بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔

ناقص غذا

بیشتر افراد روزانہ چینی کی اتنی مقدار کو جزوبدن بنالیتے ہیں، جس کا انہیں اندازہ بھی نہیں ہوتا۔

زیادہ چینی والی غذائیں جیسے مٹھائی، کیک، سوڈا، فلیور کافی اور میتھی چائے وغیرہ توند کے ارگرد چربی کی مقدار کو بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔

اس طرح کی غذائیں جسمانی وزن میں اضافے، میٹابولزم کی رفتار میں کمی جبکہ چربی گھلانے کی صلاحیت کو گھٹا دیتی ہیں۔

ٹرانس فیٹس سے جسم میں ورم اور موٹاپے کا امکان بڑھتا ہے اور چکنائی کی یہ قسم متعدد غذاؤں بشمول فاسٹ فوڈ اور بیکری کی اشیا میں عام ہوتی ہے۔

ورزش سے دوری

اگر کوئی فرد اتنی کیلوریز جزوبدن بناتا ہے جتنا وہ جلا نہیں پاتا تو وقت کے ساتھ جسمانی وزن میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔

ورزش سے گریز یا سست طرز زندگی اس فرد کے لیے اضافی چربی سے نجات کو مشکل بنادیتا ہے۔

تناؤ

جسم کا ایک ہارمون کورٹیسول تناؤ کو کنٹرول کرنے اور اس سے مقابلے کرنے میں مدد دیتا ہے، تاہم جب تناؤ بہت زیادہ ہوتا ہے تو اس ہارمون کا اخراج بھی زیادہ ہونے لگتا ہے، جس کے نتیجے میں میٹابولزم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تناؤ کے شکار افراد اکثر زیادہ غذا استعمال کرنے لگتے ہیں تاکہ انہیں سکون مل سکے جبکہ کورٹیسول ان اضافی کیلوریز کو پیٹ اور اس کے ارگرد میں چربی کی شکل میں جمع کرنے پر مجبور کردیتا ہے۔

نیند کی کمی

ایک تحقیق میں جسمانی وزن میں اضافے اور نیند کی کمی کے درمیان تعلق کو ثابت کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں توند کی چربی میں اضافہ ہوتا ہے۔

نیند کا ناقص معیار اور کم دورانیہ پیٹ کے ارگرد چربی کے اجتماع میں کردار ادا کرتا ہے۔

نیند کی کمی کے نتیجے مین لوگوں میں نقصان دہ غذائی رویے پیدا ہوجاتے ہیں جو جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

تمباکو نوشی

محققین براہ راست توند کی چربی میں اضافے کا باعث نہیں قرار دیتے مگر ان کا ماننا ہے کہ یہ خطرہ بڑھانے والا ایک عنصر ضرور ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد میں پیٹ اور کمر کے ارگرد چربی اس عادت سے دور افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

جینز

ایسے بھی کچھ شواہد سامنے آئے ہیں کہ کسی فرد کے جینز بھی اس حوالے سے کردار ادا کرسکتے ہیں۔

سائنسدانوں کے خیال میں جینز رویوں، میٹابولزم اور موٹاپے سے جڑے امراض کے خطرے پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

اسی طرح ماحولیاتی عناصر اور رویے بھی موٹاپے میں ممکنہ طور پر کردار ادا کرتے ہیں۔

الکحل

الکحل کا استعمال متعدد طبی امراض بشمول جگر کے امراض اور ورم کا باعث بنتے ہیں۔

ایک تحقیق میں الکحل کے استعمال اور موٹاپے کے درمیان تعلق کا ذکر کرتے ہوئے عندیہ دیا گیا کہ اس لت کے نتیجے میں پیٹ اور کمر کے ارگرد جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔

توند سے نجات کیسے پائیں؟

غذا کو بہتر بنائیں

صحت بخش اور متوازن غذا جسمانی وزن میں کمی میں مدد فراہم کرتی ہے اور مجموعی صحت کو بھی بہتر بناتی ہے۔

زیادہ میٹھی ، چربی والی اور ریفائن کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل غذاؤں سے گریز جبکہ پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال توند کی چربی کو گھٹانے میں مدد دے سکتا ہے۔

جسمانی طور پر متحرک ہونا

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ سست طرز زندگی کے نتیجے میں جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے تو اس سے بچنے کا آسان حل روزانہ کے معمول میں ورزش کا اضافہ ہے۔

ایروبک اور جسمانی مضبوطی بڑھانے والی ورزشیں توند کی چربی کو گھٹانے میں مدد دیتی ہیں۔

سورج کی زیادہ روشنی

جانوروں پر ایک تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ سورج کی روشنی جسمانی وزن میں اضافے اور میٹابولزم کے افعال متاثر ہونے سے بچانے میں مدد دے سکتی ہے۔

انسانوں پر اس حوالے سے زیادہ کام نہیں ہوا اور ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

تناؤ میں کمی لائیں

تناؤ سے بھی جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے تو اس سے بچنے کی کوشش کرنا اس مسئلے سے بچا سکتا ہے۔

اس مقصد کے لیے مراقبہ اور یوگا کی ورزشیں سمیت ماہرین سے مدد لی جاسکتی ہے۔

نیند کے رویوں میں تبدیلی

نیند کی کمی کے اثرات کا ذکر اوپر ہوچکا ہے جبکہ مناسب وقت تک سونا جسمانی وزن میں اضافے کے خطرے کو کم کرسکتا ہے بلکہ توند کی چربی گھلانے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔

تمباکو نوشی اور الکحل سے گریز

ان دونوں کے نقصان کا ذکر اوپر ہوچکا ہے جبکہ مجموعی صحت کے لیے بھی یہ تباہ کن ہوتا ہے تو اس سے بچنے کا آسان حل ان سے جان چھڑا لینا ہے۔

Exit mobile version