Site icon DUNYA PAKISTAN

ایف اے ٹی ایف بلز نے ایک بار پھر اپوزیشن میں اختلافات ظاہر کردیے

Share

اسلام آباد: رہنماؤں کی جانب سے عید کے بعد حکومت کے خلاف مشترکہ مہم چلانے کے اعلان کے ایک ہفتے بعد ہی اپوزیشن جماعتوں میں دراڑ سامنے آگئی۔

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) نے پارلیمان سے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز پاس کروانے میں حکومت کی مدد کرنے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے خلاف احتجاج کیا اور مستقبل میں پارلیمان میں دونوں اپویشن جماعتوں کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا اعلان کیا۔

 رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے مذکورہ اعلان جے یو آئی ایف ے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی سینیٹر مولانا عطا الرحمٰن اور مولانا غفور حیدری نے سینیٹ میں تقریر کرتے ہوئے کیا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ بدھ کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے احتجاج کے باوجو بلز کی منظوری کے بعد حکومت نے سینیٹ میں بل کی بغیر رکاوٹ منظور کے لیے اسپیکر اسد قیصر کے ذریعے اپوزیشن سے رابطہ کیا تھا جہاں اپوزیشن اراکین کی اکثریت ہے۔

اپوزیشن نے اپنی تجویز کردہ ترامیم کے بغیر قومی اسمبلی سے اس کی منظوری پر احتجاج کیا جس پر حکومت ان ترامیم کو کمیٹی اجلاس کی سطح پر بلز میں شامل کرنے پر رضا مند ہوگئی۔

ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے سینیٹ میں اپوزیشن کے زیادہ سے زیادہ اراکین کی موجودگی یقینی بنانے کے لیے سخت کوششیں کیں تا کہ اگر حکومت ان ترامیم کو شامل کرنے سے انکار کرے تو اے ٹف ٹائم دیا جاسکے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے اسپیکر اسمبلی کو بتایا کہ اگر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی موجود ہوں گے تو حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کی جاے گی کیوں کہ انہوں نے غیر رسمی گفتگو کی تفصیلات بتا کر رازداری کی خلاف ورزی کی۔

چنانچہ حکومتی ٹیم میں اتفاق رائے کے بعد وزیر قانون فروغ نسیم، عامر ڈوگر، اور پی پی پی کی شیری رحمٰن اور نوید قمر نے اسپیکر کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس کے بعد حکومت نے غیر معمولی طور پر آدجی رات کو قومی اسبمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس طلب کیا۔

بعدازاں بلز پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اور کمیٹی چیئرمین جاوید عباسی نے بلز میں اپوزیشن کی ترامیم کو کھلے دل کے ساتھ قبول کرنے پر وزیر قانون کو سراہا۔

ایک جانب جب حکومتی بینچز سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے طرزِعمل کی جارہی تھی تو وہیں جے یو آئی ایف کے اراکین نے دونوں جماعتوں پر ہمیشہ اپوزیشن کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا۔

مولانا عطا الرحمٰن نے کہا کہ ’جس طرح اپوزیشن جماعتوں سے (بلز پر) حکومت سے تعاون کیا وہ مایوس کن ہے جبکہ ہمارا مؤقف تک نہیں سنا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ترامیم کے ذریعے حکومت کو حمایت فراہم کر کے دونوں جماعتوں نے ’اپوزیشن کی کمزوری‘ عیاں کردی ہے۔

ان کامزید کہنا تھا کہ ہمیں شکایت ہے کہ دونوں بڑی جماعتیں ہمیشہ حکومت کی حمایت کرتی ہیں، انہوں نے کبھی اپوزیشن کو یکجا کرنے کی کوشش نہیں کی، اس لیے آج سے جے یو آئی ایف اپوزیشن کے ساتھ نہیں چلے گی۔

بعدازاں مولانا غفور حیدری نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں نے کبھی بھی اہم معاملات پر ان سے مشاورت نہیں کی اور معاملات یونہی چلے رہے تو ان کے لیے ’ساتھ چلنا مشکل ہوجائے گا‘۔

Exit mobile version