مقبوضہ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بھارتی جابرانہ اقدام کو ایک برس مکمل ہونے پر آج ملک بھر میں کشمیروں سے اظہار یکجہتی کے لیے یومِ استحصال منایا جارہا ہے۔
گزشتہ برس 5 اگست کو مودی حکومت نے کشمیر کو نہ صرف ریاست کے بجائے 2 وفاقی اکائیوں میں تقسیم کیا بلکہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے وہاں غیر کشمیریوں کو زمین خریدنے کی اجازت بھی دی۔
آج مقبوضہ کشمیر کے سخت محاصرے کو بھی ایک سال مکل ہوگیا اور احتجاج کے ڈر سے مودی حکومت نے پہلے ہی وادی میں سخت کرفیو نافذ کردیا تھا۔
یومِ استحصال کے موقع پر سرکاری سطح پر متعدد پروگرامز تشکیل دیے گئے ہیں، اس سلسلے میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور سڑکوں پر رواں ٹریفک روک دیا گیا۔
اسلام آباد میں مختلف ریلیاں نکالی اور واک کی گئیں جس میں صدر مملکت عارف علی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات شبلی فراز، وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور اور دیگر اعلیٰ سرکاری افسران اور بڑی تعداد میں شہریوں سے شرکت کی۔
بھارت نے اسرائیل سے آبادی کا تناسب تبدیل کرنا سیکھا، صدر مملکت
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر جو غاضبانہ قبضہ کیا ہوا ہے اس کے احتجاج کے طور پر یومِ استحصال کشمیر منایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد بھارت کی ہندو توا حکومت نے کشمیریوں پر جو مظالم ڈھائے ہیں بالخصوص گزشتہ ایک سال سے جو لاک ڈاؤن جاری ہے دنیا کو اس کا احساس دلانا ہے
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال سے جاری محاصرے میں نہ صرف اظہار رائے پر پابندی ہے بلکہ ہسپتالوں تک رسائی پر بھی پابندی ہے اور اس لاک ڈاؤن سے کشمیر کی معیشت کو 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، یہ نقصان بھارتی حکومت کا نہیں بلکہ اس عوام کا ہے جو ڈوگرا راج سے آج تک جدو جہد میں مشغول ہیں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امید تھی کہ اقوامِ متحدہ سے کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، بھارتی کے رہنماؤں نے کشمیریوں اور پاکستان سے وعدے کیے لیکن کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شملہ معاہدے میں کہا گیا کہ دو طرفہ مذاکرات کیے جائیں گے لیکن 1973 سے آج تک بھارت کبھی کشمیر پر بات کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوا۔
صدر مملکت نے کہا کہ جب ملٹیلیٹرل فورم پر یہ بات اٹھائی گئی تو بھارت نے حیلے بہانے کیے کہ ہمارا دو طرفہ بات چیت کرنے کا معاہدہ ہے لیکن بات چیت کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے اسرائیل سے سیکھا ہے کہ آبادی کے تناسب کو کس طرح تبدیل کیا جائے جس طرح اسرائیل مغربی کنارے سے فلسطینیوں کو نکال کر غیر مقامی افراد کو آباد کررہا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ بھارت نے مظالم کی ٹیکنالوجی اسرائیل سے حاصل کی، پیلٹ گنز اسرائیل سے لیں اور جب انہوں نے خریدے تھے اس وقت بھی میں نے کہا کہ تھا کہ بھارت اسے کسی اور علاقے میں استعمال نہیں کرے گا اور اس نے کشمیریوں پر اسکا استعمال کر کے اس بات کو سچ ثابت کردیا۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوشش اور پیغام امن ہے اس کے باوجود پلوامہ کے جھوٹے ری ایکشن میں پلوامہ پر حملہ کیا لیکن ہم نے اس وقت بھی امن کا راستہ چنا اور ابھی نندن کو واپس کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے ہم کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں، اگر کشمیری خود نیم خود مختار حیثیت کے خاتمے کو تسلیم کرتے تو آج بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ اور عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں پریس کے لیے راستہ کھلوائیں، پاکستان کا مطالبہ ہے کہ بھارت نے جنیوا کنویشن اور اقوامِ محتدہ کی قرادادوں کے خلاف جو تبدیلیاں کی ہیں انہیں واپس لیا جائے، اقوامِ متحدہ اپنا وعدہ پورا کریں۔
انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے بھی اپیل کی کہ کشمیریوں کی بات کو سمجھیں اور ان کا ساتھ دیں، پوری پاکستانی قوم کشمیر کے معاملے پر ہم متحد ہیں۔
بطور سفیر کشمیریوں کی آواز بنا رہوں گا، وزیراعظم
یومِ استحصال کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضے کے ذریعے جن کشمیریوں کی آواز بند کرنے کی کوشش کی میں بطورِ سفیر ان سب کی آواز بنا رہوں گا‘۔
انہوں نے کہاکہ برسوں بعد میری حکومت نے کشمیر کا مقدمہ نہایت مؤثر طور پر اقوام متحدہ میں اٹھایا اور مودی سرکار کی نسل پرست فسطائیت (ہندوتوا) کو بے نقاب کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اہلِ کشمیر کی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے حوالے سے اپنے عزائم و مؤقف کو کل پاکستان کے سیاسی نقشے میں بھی نمایاں کر دیا ہے۔
دنیا کے ہر دارالحکومت میں کشمیریوں کی ترجمانی کروگا، وزیر خارجہ
کشمیر پر جاری مظالم پر عالمی برادری بالکل خاموش ہے, وزیر اطلاعات
یومِ استحصال کے موقع پر وزارت اطلاعات کی جانب سے ریلی بھی نکالی گئی جس کی قیادت وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کی۔
ریلی سےے خطاب کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ بھارت کے کشمیر پر غاضبانہ قبضے کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے، اس دن کو یوم استحصال کے طور منانے کا مقصد عالمی برادری کو یہ بآور کروانا ہے کہ کشمیریوں کو انصاف دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا بھارت بدمست ہاتھی کی طرح خطے کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے اس کا نوٹس لینا ہوگا۔ بالخصوص انسانی حقوق کی وہ تنظیمیں جو پاکستان کی چھوٹی سی بات پر طوفان کھڑا کردیتی ہیں لیکن کشمیر پر جاری مظالم پر عالمی برادری بالکل خاموش ہے اور یہ منافقانہ رویہ امن کے لیے سزاگار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اعادہ کرتے ہیں کہ کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، انشا اللہ کشمیری عوام کو بھارت تسلط سے آزادی ملے گی۔
مختلف شہروں میں ریلیاں
وفاقی دارالحکومت کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے کراچی میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل جبکہ لاہور میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی سربراہی میں ریلیاں نکالی گئیں۔
لاہور میں یومِ استحصال ریلی سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہ ہم سب کشمیر کے سفیر بنے رہیں اور جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا یہ معاملہ ہر پلیٹ فارم پر بلند کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم، نوجوانوں کی ہلاکت، عصمت دری اور محاصرے کے باوجود آزادی کا جذبہ بڑھا ہے جس پر ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایات جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب کے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ایک سڑک سری نگر سے منسوب کی جائے گی۔