اپنا اوّلین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ہو، چیمپئنز ٹرافی کا فائنل یا پھر آئرلینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچز۔ وہ بولنگ، فیلڈنگ اور بیٹنگ، تینوں شعبوں میں کہیں نہ کہیں ایسی پرفارمنس دیتے نظر آتے ہیں جو ان کے′ ٹیم مین′ ہونے کا ثبوت فراہم کرتی ہیں۔
انگلینڈ کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں جب بابراعظم، اسد شفیق اور محمد رضوان ایک ایک کر کے آؤٹ ہوتے گئے تو اوپنر شان مسعود کو ایک قابل اعتماد ساتھی کی تلاش تھی۔ اس وقت شاداب خان ان کے ساتھ 105 رنز کی اہم شراکت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے، جس میں ان کا اپنا حصہ 45 رنز تھا۔
پاکستانی ٹیم جب انگلینڈ کے دورے پر جارہی تھی تو یہ سوال سب کے ذہنوں میں تھا کہ چھٹے نمبر پر فواد عالم اور افتخار احمد میں سے کون کھیلے گا؟
جب مصباح الحق نے پہلے ٹیسٹ کے لیے بیس کھلاڑی شارٹ لسٹ کیے تو فواد عالم اس میں شامل تھے لیکن جب اولڈ ٹریفرڈ کی پچ پر اسپن کے آثار دیکھ کر یہ فیصلہ ہوا کہ یہ دو اسپنرز کی پچ ہے تو یاسر شاہ کے ساتھ دوسرے اسپنر کے طور پر شاداب خان کے کھیلنے کی راہ متعین ہوچکی ہے۔
سرفراز اب پانی لائیں گے؟
پہلے ٹیسٹ کے دوسرے دن ایک تصویر سوشل میڈیا کی زینت بنی جو اس وقت کھینچی گئی جب سابق کپتان سرفراز احمد بیٹسمین کے لیے پانی اور جوتے لے کر میدان میں آئے۔
اس تصویر پر کچھ لوگوں کی جانب سے یہ اعتراض کیا گیا کہ سابق کپتان ہونے کے ناتے سرفراز احمد کو عزت دینی چاہیے تھی اور یہ کام کسی جونیئر کھلاڑی سے کروایا جاتا تو بہتر ہوتا۔
دوسرے دن کے کھیل کے اختتام پر ہونے والی وڈیو لنک پریس کانفرنس میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق سے بھی اس بارے میں سوال کیا گیا۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ اس طرح کی بات صرف پاکستان میں ہی ہوسکتی ہے۔ ’مجھے اپنا یاد ہے کہ میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیم کے کپتان تھا لیکن باہر بیٹھے ہوئے ضرورت پڑنے پر میدان میں بھی چلا جاتا تھا۔‘
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ یہ ایسی چیز ہے جس میں کسی قسم کی شرم نہیں ہونی چاہیے۔ سرفراز احمد نہ صرف ایک زبردست کھلاڑی ہے بلکہ وہ ایک اچھا انسان بھی ہے اور یہ ایک ٹیم گیم ہے۔ جب ایسی صورتحال ہو کہ آپ کے باہر بیٹھے کھلاڑیوں نے باری باری جا کر پریکٹس بھی کرنی ہے تو ایسے میں جو بھی کھلاڑی دستیاب ہوگا وہی اپنے ساتھیوں کی مدد کرے گا لہذا اس میں کسی کی بے عزتی یا تضحیک کی بات نہیں ہے۔ سب سرفرازاحمد کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں۔
انگلینڈ میں مقیم صحافی سیج صادق نے ٹوئٹر پر سرفراز احمد کے ساتھ ساتھ بھارتی کپتان وراٹ کوہلی کی تصویر بھی پوسٹ کی جس میں وہ ریزرو کھلاڑی کے طور پر میدان میں پانی کی بوتلیں لا رہے ہیں۔
سیج صادق نے لکھا ہے کہ کچھ لوگ سرفراز احمد کے پانی لانے پر خوش نہیں۔ کوئی بھی کھلاڑی بڑا نہیں اور نہ ہی اہم ہے کہ وہ گراؤنڈ میں پانی لائے۔
یاد رہے کہ کرکٹ میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ بڑے کھلاڑیوں نے بارہویں کھلاڑی کا کردار ادا کرتے ہوئے گراؤنڈ میں آئے ہیں۔ حالیہ برسوں میں بھارت کے مہندر سنگھ دھونی متعدد بار بارہویں کھلاڑی کا کردار نبھاچکے ہیں۔
آسٹریلیا کے شہرۂ آفاق کرکٹر ڈان بریڈمین بھی 1933 کی باڈی لائن سیریز کے سڈنی ٹیسٹ میں بارہویں کھلاڑی رہے تھے اور ان کی وہ تصویر بہت مشہور ہوئی تھی جس میں وہ ڈرنکس کے ساتھ گراؤنڈ سے واپس آرہے ہیں۔
دوسرے سپنر کے طور پر شاداب ہی کیوں؟
اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ میں دوسرے اسپنر کو کھلائے جانے کے بارے میں کچھ لوگوں کا سوال تھا کہ کاشف بھٹی کیوں نہیں؟ شاداب ہی کیوں؟ تو اس کا جواب سیدھا سادہ تھا کہ شاداب خان کی بیٹنگ اور فیلڈنگ کی اضافی خوبی انہیں ٹیم میں شامل کراتی ہے ۔ماضی میں ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جب ان کی بیٹنگ ٹیم کے کام آئی۔
2018 میں آئرلینڈ کے خلاف ڈبلن ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پاکستان کی چھ وکٹیں 159 رنز پر گرچکی تھیں جس کے بعد شاداب خان نے فہیم اشرف کے ساتھ ساتویں وکٹ کی شراکت میں 117 رنز کا اضافہ کیا۔ شاداب خان نے اس اننگز میں55 اور فہیم اشرف نے83 رنز بنائے تھے۔ اسی سیزن کے لارڈز اور ہیڈنگلے ٹیسٹ میں بھی شاداب خان کی نصف سنچریاں ٹیم کی پوزیشن بہتر بنانے کا سبب بنی تھیں۔
کیا شاداب آل راؤنڈر بنتے جارہے ہیں؟
شاداب خان اپنے کریئر میں ہمیشہ بیٹنگ پر بھی توجہ دیتے آئے ہیں۔یہ ان کے انٹرنیشنل کرکٹ میں آنے سے پہلے سے تھا جب انہوں نے اپنے اولین فرسٹ کلاس میچ میں جو پاکستان اے کی طرف سے سری لنکا اے کے خلاف تھا، آٹھویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے 48 رنز اسکور کیے تھے۔
شاداب خان نے اپنے تیسرے ہی فرسٹ کلاس میچ میں جو پاکستان اے اور زمبابوے اے کے خلاف تھا آٹھویں نمبر پر کھیلتے ہوئے اپنی پہلی فرسٹ کلاس سنچری اسکور کی۔ اس میچ میں انہوں نے پہلی اننگز میں چار اور دوسری اننگز میں پانچ وکٹیں بھی حاصل کی تھیں۔
شاداب خان اس سال پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائٹڈ کی قیادت کرتے ہوئے بولنگ سے زیادہ بیٹنگ میں نمایاں سامنے آئے۔انہوں نے لاہور قلندر کے خلاف 52 کراچی کنگز کے خلاف 54 اور پشاور زلمی کے خلاف 77 رنز کی اننگز کھیلیں۔
بولنگ کارکردگی میں اتارچڑھاؤ
شاداب خان نے 2017 کی پی ایس ایل میں متاثرکن کارکردگی کے بعد پاکستانی ٹیم میں جگہ بنائی اور ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے پہلے ہی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں تین وکٹیں حاصل کرکے مین آف دی میچ رہے۔ اس میچ میں کامران اکمل کے ڈراپ کیچ نے انہیں چوتھی وکٹ سے محروم رکھا تاہم اگلے ہی میچ میں شاداب خان نے نہ صرف چار وکٹیں حاصل کیں بلکہ ایک بار پھر مین آف دی میچ رہے۔ چار میچوں کی اس سیریز میں وہ مین آف دی سیریز بھی قرار پائے تھے۔
شاداب خان ابتک 40 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں 48 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ انہوں نے اپنے پہلے 20 میچوں میں 26وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ آخری 20 میچوں میں ان کی حاصل کردہ وکٹوں کی تعداد 20 رہی ہے۔
ون ڈے انٹرنیشنل میں ان کی کارکردگی حالیہ کچھ عرصے میں اتارچڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ نومبر 2018 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ابوظہبی کے ون ڈے میں چار وکٹیں لینے کے بعد سے وہ صرف ایک بار کسی ون ڈے میں تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کرپائے ہیں۔
گذشتہ سال ورلڈ کپ میں ان کے کافی توقعات وابستہ کی گئی تھیں تاہم وہ چھ میچوں میں 35 کی اوسط سے9 وکٹیں حاصل کرپائے تھے۔
متعدد میچوں میں وہ رنز کی رفتار روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں جیسا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف کیپ ٹاؤن کے ون ڈے میں انہوں نے دس اوورز میں78 رنز دے ڈالے تھے جبکہ گزشتہ سمتبر میں سری لنکا کے خلاف کراچی کے ون ڈے میں ان کے 5 ء9 وورز میں 76 رنز بنے تھے۔
مصباح الحق کو شاداب کی صلاحیتوں پر بھروسہ
اسلام آباد یونائٹڈ ہو یا پاکستانی کرکٹ ٹیم ، شاداب خان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں مصباح الحق ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔
اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ میں شاداب خان کو کھلانے کے فیصلے کے بارے میں مصباح الحق کہتے ہیں کہ کافی عرصے سے ہمیں ٹیم کے صحیح کمبی نیشن کی تلاش رہی ہے کیونکہ جب آپ چھ بیٹسمین کھلاتے ہیں تو ایک بولر کم ہوتا ہے ۔ ہمیں ایک آل راؤنڈ چاہیے جو یہ کمی پوری کرسکے۔ موجودہ کنڈیشنز میں ہمیں یہ نظر آیا کہ یہاں اسپنر کی زیادہ اہمیت یا ضرورت ہوگی لہذا شاداب خان کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
مصباح الحق کا کہنا ہے کہ عام طور پر جب دو اسپنرز کو کھلایا جاتا ہے تو وہ مختلف انداز کے بولرز ہوتے ہیں لیکن اسوقت ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہمارے پاس کونسے بولرز دستیاب ہیں۔ جہاں تک شاداب خان کا تعلق ہے تو وہ آل راؤنڈر کے طور پر ٹیم میں شامل ہوتے ہیں۔ کھیل کے تینوں شعبوں میں وہ مہارت رکھتے ہیں۔وہ پہلے ہی ٹیسٹ کرکٹ میں تین نصف سنچریاں اسکور کرچکے ہیں۔
مصباح الحق کہتے ہیں کہ شاداب خان بولنگ میں یاسر شاہ سے اس لیے مختلف ہیں کہ ان کی گگلی اچھی ہے اور وہ تیسرے اور چوتھے دن اس کا مؤثر استعمال کرسکتے ہیں اور ٹیم میں ایک پانچویں اٹیکنگ بولر کا کردارادا کرسکتے ہیں۔