چین سے تعلق رکھنے والی ایپ ٹک ٹاک نے حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں بہت تیزی سے مقبولیت حاصل کی ہے اور اس خطرے کو محسوس کرتے ہوئے فیس بک کی زیرملکیت فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام نے بھی مقابلے پر مخالف اپلیکشن کی نقل پر مبنی فیچر ریلز (Reels) کو گزشتہ سال نومبر میں متعارف کرایا تھا۔
اس ٹک ٹاک کلون کو گزشتہ سال برازیل میں متعارف کرایا گیا تھا، جس کے بعد اسے جرمنی ، فرانس اور حال ہی میں بھارت میں پیش کیا گیا۔
اب امریکا میں ٹک ٹاک کے پابندی کے تنازع کو دیکھتے ہوئے فیس بک نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے دنیا بھر کے لیے متعارف کرادیا ہے۔
5 اگست سے یہ انسٹاگرام صارفین کو دستیاب ہونا شروع ہوجائے گی جس کے ذریعے وہ ٹک ٹاک کی طرح 15 سیکنڈ کی ویڈیوز مختلف آڈیو اور ویژول ایفیکٹس سے لیس کرکے پوسٹ کرسکیں گے۔
صارفین کو ریلز تک براہ راست انسٹاگرام کیمرا سے رسائی حاصل ہوسکے گی اور اس کا آپشن نیچے موجود ہوگا۔
اس کے علاوہ صاارفین ایکسپلور ٹیب میں دیگر صارفین کی ریلز ویڈیوز کو براؤز کرسکیں گے۔
فیس بک کے مطابق انسٹاگرام ریلز کے لیے متعدد ایڈیٹنگ ٹولز بشمول ٹیونز اور اے آر ایفیکٹس کی کیٹلاگ متعارف کرائی جارہی ہے۔
کمپنی کے مطابق ریلز کا آپشن تمام صارفین کو دستیاب ہوگا، تاہم اگر آپ کا پرائیویٹ اکاؤنٹ ہے تو آپ کی ریلز ویڈیو ایکسپلور ٹیب میں نظر نہیں آئیں گی۔
اسی طرح فیڈ پر پوسٹ کرنے کے ساتھ ساتھ صارفین ریلز ویڈیوز کو براہ راست اسٹوریز میں بھی شیئر کرسکیں گے۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کے صارفین کے لیے یہ نیا ٹول آئندہ چند دنوں یا ہفتوں میں دستیاب ہوگا۔
اس ٹول کو اس وقت پیش کیا گیا جب ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی بائیٹ ڈائنس اور امریکی انتظامیہ کے درمیان تنازع چل رہا ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی صدر نے امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کے لیے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کی دھمکی دی تھی اور اسے 15 ستمبر تک کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرنے کا کہا تھا۔
ایسا نظر آتا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو فیس بک اس خلاا کو انسٹاگرام ریلز سے بھرنے کی خواہشمند ہے۔
فیس بک کی زیرملکیت ایپ ٹک ٹاک کو بھی اسی طرح دبانے کی کوشش کررہی ہے، جیسے اس نے اسنیپ چیٹ کے ساتھ کیا۔
یعنی اسٹوری کے فیچر کو بتدریج تمام صارفین تک پہنچایا گیا اور اب یہ انسٹاگرام کے مقبول ترین فیچرز میں سے ایک ہے اور روزانہ اتنے لوگ اسے استعمال کرتے ہیں، جتنے اسنیپ چیٹ کے مجموعی صارفین بھی نہیں۔
اب ٹک ٹاک جیسی مختصر ویڈیوز کو انسٹاگرام کے انٹرفیس میں فٹ کیا جارہا ہے۔
فیس بک کو توقع ہے کہ اس فیچر کے ساتھ وہ ٹک ٹاک کے کروڑوں صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرسکتی ہے جو انسٹاگرام میں دیگر مقبول فیچرز کو بھی پسند کریں گے۔
نومبر میں انسٹاگرام کے پراڈکٹ منیجمنٹ ڈائریکٹر روبی اسٹین نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک کو یہ فارمیٹ مقبول کرنے کا کریڈٹ جاتا ہے، یہ بالکل ویسا ہی بیان ہے جو انسٹاگرام کے بانی کیوین سیسٹروم نے اسٹوریز فیچر چوری کرکے متعارف کرانے سے پہلے اسنیپ چیٹ کے بارے میں دیتے ہوئے کہا تھا کہ سارا کریڈٹ ان کے پاس جاتا ہے۔
چینی کمپنیوں کو ہمیشہ امریکی کمپنیوں کی نقل پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے مگر اس بار امریکی کمپنی نے ان کے فیچر کو چوری کیا ہے۔
تاہم روبی اسٹین نے کہا کہ دونوں پراڈکٹس یکساں نہیں اور موسیقی سے سجی ویڈیوز کو شیئر کرنا ایک عالمی خیال ہے جس میں ہمارے خیال میں سب کو دلچسپی ہوگی۔