بیروت دھماکا:’وہ لڑکی جو سو مردوں جتنی مضبوط تھی،یوں کیسے ہلاک ہوسکتی ہے’
مشرق وسطیٰ کے ملک لبنان کے دارالحکومت بیروت میں 4 اگست کو ہونے والے دھماکے سے ہلاکتوں کی تعداد 145سے زائد ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی بڑھ کر 5 ہزار تک پہنچ گئی۔
4 اگست کو جب بیروت کے ہزاروں شہری اپنے معمولات زندگی مصروف تھے کہ شہر دھماکے سے لرز اٹھا تھا۔
دھماکا بیروت کی بندرگاہ میں ہوا تھا جس سے اس کے قریبی علاقوں کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا، درجنوں عمارتیں منہدم ہوگئیں، درجنوں گاڑیاں اور دیگر تنصیبات بھی شدید متاثر ہوئیں جببکہ
جس کے بعد حکمران طبقے کے خلاف وسیع پیمانے پر عوامی احتجاج کے باعث 2 روز قبل لبنان کے وزیر اعظم حسن دیب اور ان کی کابینہ نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
4 اگست کو ہونے والے ہولناک دھماکے میں بیروت کی ساحلی بندرگاہ کا اکثر حصہ تباہ ہوگیا تھا اس دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد میں جہاں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ان میں 27 سالہ سحر بھی شامل تھیں۔
یوں تو ہر موت اپنے آپ میں نہ بھلانے والا ایک سانحہ ہوتی ہے لیکن سحر فارس کی کہانی نے سوشل میڈیا پر صارفین کی بہت توجہ حاصل کی اور لبنانی شہریوں سمیت دنیا کے دیگر حصوں میں موجود افراد بھی ان کی موت پر غمزدہ ہیں۔
سحر فارس، آگ لگنے کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی عملے کے ہمراہ فوری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے پہنچی تھیں اور خود جان کی بازی ہار گئیں۔
بیروت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں سحر فارس کی ہلاکت کی خبر پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے وہ 27 برس کی تھیں، منگنی شدہ تھیں اور جلد ہی ان کی شادی ہونے والی تھی۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وہ بیروت فائر بریگیڈ میں حصہ لینے میں کامیاب ہوئی تھیں جہاں تقریبا تمام مرد ملازمین موجود ہیں، انہوں نے خود کو عوام کی خدمت کے لیے وقف کردیا تھا۔
سحر فارس نے نرس کی تربیت کی حاصل کی تھی اور 2018 میں سول سروس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
وہ شام کی سرحد کے قریب لبنان کے شمالی علاقے میں واقع گاؤں القاع میں پیدا ہوئی تھیں اور ان آسائشوں اور تحفظ کا خواب دیکھا تھا جو انہیں نہیں مل سکی تھیں۔
سحر فارس کی منگنی ہوچکی تھی اور جلد ان کی شادی ہونے والی تھی، ان کے موت پر اہلخانہ اور ان کے منگیتر شدید دکھ میں مبتلا ہیں۔
ان کے منگیتر گلبرٹ کرآن نے انسٹاگرام پر پیرامیڈیک یونیفارم میں ملبوس سحر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ہماری شادی 6 جون 2021 کو ہونی تھی۔
گلبرٹ کرآن نے مزید لکھا تھا کہ میں نے سحر سے محبت کی، کرتا ہوں اور ہمیشہ کروں گا، یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم پھر ایک ساتھ نہ ہوجائیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سحر فارس کے منگیتر گلبرٹ کرآن نے بتایا کہ وہ جائے حادثہ پر پہنچی تھیں اور انہوں نے مجھے وہاں سے ویڈیو بھیجی تھی.
گلبرٹ کر آن نے بتایا کہ’میں نے سحر کو ویڈیو کال کی تھی تاکہ دیکھوں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اور ان سے کہا تھا کہ اگر وہاں کچھ ہو رہا ہے تو بھاگو جس پر انہوں نے میری طرف دیکھا تھا اور میں نے ان سے ایک بار پھر کہا تھا کہ اگر کچھ گڑبڑ ہے تو بھاگو۔
انہوں نے کہا کہ سحر نے بھاگنا شروع کیا، وہ بھاگ رہی تھیں اور میں چیخ رہا تھا کہ بھاگو، بھاگو، بھاگو.
گلبرٹ کرآن نے مزید بتایا کہ مجھے فون کال کا صحیح دورانیہ یاد نہیں لیکن اس کے 9 یا 10 سیکنڈ کے بعد پہلا دھماکا ہوا تھا اور پھر سحر کا فون بند ہوگیا تھا۔
سحر کے منگیتر نے بتایا کہ وہ اپنی شادی کی تیاریاں کررہی تھیں اور منگنی کی انگوٹھی ان کی لاش سے ملی، اب گلبرٹ کرآن وہ انگوٹھی اپنے گلے میں موجود چین کے ساتھ پہنتے ہیں۔
گلبرٹ کرآن نے دکھی ہوتے ہوئے کہا کہ سحر کے ساتھ شادی کرنی تھی جس میں انہوں نے سفید جوڑا پہننا تھا، لیکن انہیں سفید تابوت میں دفنایا۔
انہوں نے اپنے مستقبل سے کہا کہ سحر کی جگہ کون لے سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرا دل اور دماغ سن ہوگئے ہیں مجھے کچھ محسوس نہیں ہورہا۔
سحر فارس کو یاد کرتے ہوئے گلبرٹ کرآن نے کہا کہ آپ یہ کیسے دیکھ سکتے ہیںکہ وہ گلاب جیسی لڑکی جو سو مردوں جتنی مضبوط تھی، وہ یوں کیسے ہلاک ہوسکتی ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کے کوئی مجھے یہ سمجھائے۔
انہیں آبائی گاؤں القاع میں مکمل اعزاز کے ساتھ دفنایا گیا، سحر کے گھروالوں اور قریبی افراد نے ان پر پھول کی پتیاں نچھاور کی جیسے شاید ان کی شادی کے دوران کرتے۔
سحر فارس کے گاؤں کے اکثر افراد کے لیے ان کی موت ناقابل برداشت ہے اور وہ لبنان کو درپیش بیرونی خطرات کے بجائے بلکہ حکومت کی بدعنوانی اور داخلی خرابیوں سے زیادہ پریشان ہیں۔
ان کی تدفین کے بعد القاع کے رہائشی غم و غصے میں مبتلا تھے، انہوں نے اسے کھودیا تھا جس نے خود کو ملک کے لیے وقف کردیا تھا جو بمشکل فعال ہے۔
سحر کی موت پر القاع کے میئر نے کہا کہ ہماری تاریخ شہدا اور شہادتوں میں سے ایک ہے، انہوں نے کہا کہ سحرفارس کی موت ہماری نوجوان نسل کے لیے پیغام ہے کہ ایسے لوگ موجود ہیں جو قوم کی خدمت کرتے ہیں اور اپنا سب کچھ لٹادیتے ہیں۔
القاع گاؤں نے ان کی خدمات کے اعتراف میں اسپورٹس فیلڈ کا نام سحر فارس سے منسوب کردیا۔