پاکستانی محقق فیس بک ریسرچ ایوارڈ جیتنے میں کامیاب
فیس بک نے اپنے فاؤنڈیشن انٹیگرٹی ریسرچ : مس انفارمیشن اور پولرائزیشن درخواست برائے پرپوزل کے جیتنے والوں کے ناموں کا اعلان کر دیا، جن میں 3 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
دنیا بھر سے فیس بک کے اس مقابلے میں حصہ لینے والوں میں شامل لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائنس (لمز ) کی عائشہ علی، آغا علی رضا اور احسن ایوب قاضی پر مشتمل 3 رکنی ٹیم بی بھی جیتنے والوں میں شامل ہے۔
ایوارڈ کے لیے 77 ممالک سے ایک ہزار سے زائد انٹریز جمع کرائی گئی تھیں جن میں سے 25 کو کامیاب قرار دیا گیا جس میں لمز کی 3 رکنی ٹیم کا تحقیقی پروپوزل کاؤنٹرنگ ڈیپ فیک مس انفارمیشن امونگ لو ڈیجیل لٹریسی پاپولیشن بھی شامل تھا۔
اس ایوارڈ سے ٹیم کو ڈیپ فیک پکڑنے والی ٹیکنالوجی کی تیاری اور ان ہاؤس ٹیسٹ میں مدد ملے گی۔تحریر جاری ہے
یہ مسلسل دوسری بار لمز فیکلٹی نے یہ موقف ایوارڈ جیتا ہے، جس کے ساتھ 90 ہزار ڈالرز کا فنڈ بی دیا جائے گا تاکہ انٹرنیٹ صارفین کی شناخت کو تحفظ فراہم کیا جاسکے اور انہیں سائبر کرمنلز سے محفوظ رکھا جاسکے۔
مس انفارمیشن اور پولرائزیشن وہ بنیادی چیلنجز ہیں جو فیس بک کو نہ صرف ایک ایسی کمپنی کے طور پر درپیش ہیں جو لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرتا ہے بلکہ معاشرے کے ایک ایسے فرد کے طور پر بھی جس کو مختلف نوعیت کے چیلنجز کا بھی سامنا رہتا ہے جن میں الیکشن میں مداخلت سے لیکر عالمی وبا شامل ہیں۔
فروری کے اختتام پر فیس بک ریسرچ نے ایسے پروپوزلز کیلئے درخواست دی جو ان دوہرے چیلنجز کی مناسبت سے ہوں ۔
فیس بک کے سنیئر محقق الیکس لیوٹنے کہا ‘ہمارا مقصد ایسی غیر جانبدارانہ تحقیق کی معاونت کرنا ہے جو ان زاویوں کو سمجھے اور طویل مدت میں ہماری پالیسیوں، انٹر وینشن اور ٹولز میں بہتری لانے میں معاونت کرے’۔
لمز کی ٹیم نے اس اہم کامیابی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ‘ہمیں انتہائی خوشی ہے کہ فیس بک کی جانب سے ہماری تحقیق کو گرانٹ تفویض کی گئی ہے جو ہمارے پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کے لئے اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اپنی ریسرچ کے ذریعے ہمارا عزم ہے کہ ڈیجیٹل دنیا کی کم معلومات رکھنے والے انٹرنیٹ صارفین کو ڈیپ فیک کے بارے میں سمجھا سکیں اور ایسے صارفین کے خیالات کی تشکیل میں تجزیاتی وجوہات (اے آر) اور پہلے سے سوچے سمجھے خیالات کا جائزہ لیا جائے۔ ہم پرامید ہیں کہ اس پروجیکٹ کی تکمیل سے ہم انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی غلط اور غیرمصدقہ خبروں کے مسئلہ سے غیرمعمولی انداز سے نمٹ سکیں گے’۔
ڈیپ فیک تصاویر یا ویڈیوز ایسی ہوتی ہیں جن میں نظر آنے لوگ وہ کہہ یا کررہے ہوتے ہیں جو انہوں نے کبھی کیا نہیں ہوتا اور اس مقصد کے لیے تصاویر کا کافی ڈیٹا درکار ہوتا ہے تاکہ حقیقی نظر آنے والی فوٹیج یا تصویر تیار ہوسکے۔
فیس بک نے تعلیمی اداروں اور غیر سرکاری اداروں سے پروپوزلز منگوانے کیلئے اس سال فروری میں درخواستیں مانگی تھیں۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر مجموعی طور پر 77ممالک سے 1000سے زائد پروپوزلز وصول ہوئے تھے۔
ان میں سے 25 کو منتخب کیا گیا جو دنیا بھر کے 42 ممالک بشمول کینیڈا ، ڈنمارک ، پاکستان، ترکی اور برطانیہ شامل ہیں۔
ان پروپوزلز کا منتخب کمیٹی کی جانب سے جائزہ لیا گیا جو فیس بک کی ریسرچ اور پالیسی ٹیموں کے اراکین پر مشتمل ہے۔
جیتنے والوں کی تحقیق کے شعبوں میں صحت ، سیاست، ڈیجیٹل لٹریسی اور خبریں شامل ہیں جبکہ یہ تحقیق بذات خود فیس بک کی ایپس اور ٹیکنالوجی تک محدود نہیں ہو گی۔