Site icon DUNYA PAKISTAN

اسلام آباد ایئر پورٹ: بارش میں چھت کو ہونے والے نقصان پر سوشل میڈیا پر ردعمل، ’کرپشن کا مینہ برس رہا ہے‘

Share

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کے نیو اسلام آباد انٹر نیشنل ایئر پورٹ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا اور مقامی ذرائع ابلاغ کی خبروں کا حصہ بنی ہوئی ہے۔

گذشتہ روز سے گردش کرتی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسلام آباد میں بارش کے دوران کیسے اس ایئر پورٹ کی چھت اور دیواریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہیں۔ ویڈیو کے ردعمل میں لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے جبکہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک دوسرے پر الزام تراشی بھی کی ہے۔

اس کے جواب میں سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے بارش سے ہونے والے نقصان کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ موسلا دھار بارش سے ایئر پورٹ کی چھت کو نقصان پہنچا۔ اس حوالے سے تین روز میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

’ایئر پورٹ مینیجر کے مطابق مسافر ٹرمینل کی چھت کے اوپر بارش کا پانی جمع ہونے سے پانی لیک ہوا اور سیلنگ کو نقصان پہنچا۔‘

سی اے اے نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کے حل کے لیے کئی راستے زیر غور ہیں جیسے متعدد پائپس کے ذریعے بارش کے پانی کو چھت پر جمع ہونے سے روکا جائے گا یا چھت پر نکاسی آب کا مکمل ڈیزائن تبدیل کیا جائے گا۔

سی اے اے کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر ہوابازی 17 اگست کو ایئرپورٹ کا دورہ کریں گے۔

’کرپشن کا مینہ برس رہا ہے‘

وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں اس معاملے پر مسلم لیگ نواز کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر بارش میں یہ عمارت کسی نہ کسی جگہ سے بھرنا شروع ہو جاتی ہے۔

’اگر ان سے کوئی ادارہ سوال کرے گا تو جتھہ لے کر اس پر حملہ آور ہو جائیں گے۔ آخر رشتے داروں کا اتنا حق تو بنتا ہے۔‘

صحافی حامد میر نے یہی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی۔‘

گلوکار فخر عالم نے لکھا کہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کی یہ حالت دیکھ کر انھیں دُکھ ہوا۔

’ایک ملک کے دارالحکومت کا ایئر پورٹ اس کا پہلا اور آخری تاثر ہوتا ہے۔ ایک ملک جو سیاحت کا فروغ چاہتا ہے اس کے لیے یہ پہلا تاثر نہیں ہونا چاہیے۔‘

عمران اشرف نامی ایک صارف نے لکھا: ’یہ مناظر اسلام آباد انٹرنیشل ایئر پورٹ کے ہیں۔ ابھی اس کو تیار ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے اور چھت یوں ٹپک رہی ہے جیسے سو سال پرانا ایئر پورٹ ہو۔‘

ایسے میں ایک مقامی نیوز چینل جی نیوز نیٹ ورک کی ہیڈلائن تھی کہ ’اسلام آباد کا ایئر پورٹ نیا، مسائل پرانے۔‘

خلیق کیانی نے لکھا کہ اس ایئر پورٹ کے کنٹریکٹر، انجینیئر اور افسران کو بلیک لسٹ کر دینا چاہیے۔ ایک صارف نے ان کے ٹویٹ کے جواب میں لکھا کہ ’کرپشن کا مینہ برس رہا ہے۔‘

ایک دوسرے صارف کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ اے سی سسٹم ہو سکتا ہے جس کی شاید صحیح مرمت نہیں ہوئی۔ ’تحقیقات کے بغیر کسی پر الزام ڈالنا درست نہ ہوگا۔‘

’صرف پاکستانی‘ نامی صارف نے لکھا: ’معاملے کی تحقیقات دو سال سے چل رہی ہیں لیکن کوئی نتائج نہیں۔ اندھی نگری چوپٹ راج۔‘

یاد رہے کہ اسلام آباد ایئر پورٹ کا افتتاح 20 اپریل 2018 میں ہوا تھا اور اس پر اربوں ڈالر کی لاگت آئی تھی۔ ایئر پورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق اس میں ایک وقت میں 90 لاکھ مسافروں کو سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں۔

Exit mobile version