دنیا بھر میں مصدقہ طور پر ریکارڈ کیا جانے والا انتہائی درجہ حرارت 54 اعشاریہ چار ڈگری سینٹی گریڈ ہو سکتا ہے جو امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ’ڈیتھ ویلی‘ میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔
امریکہ کے محکمۂ موسمیات (یو ایس نیشنل ویدر سروس) نے اس کی تصدیق کی ہے۔
یہ درجہ حرارت امریکہ کے مغربی ساحلی علاقوں پر گرمی کی شدید لہر کے دوران ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ رواں ہفتے اس میں مزید اضافہ ہو گا۔
اس چلچلاتی گرمی میں کیلیفورنیا میں بجلی کے ایک کارخانے میں پیدا ہونے والے نقص کی وجہ سے بجلی کی سپلائی منقطع رہی۔
ماضی کے ریکارڈ کیا ہیں؟
ڈیتھ ویلی میں ’فرنس کریک‘ کے مقام پر اتوار کو یہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔
اس سے قبل بھی انتہائی درجہ حرارت اسی مقام پر سنہ 2013 میں ریکارڈ کیا گیا تھا جو اس وقت 54 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔
ایک صدی قبل اسی جگہ 56 اعشاریہ 6 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا لیکن اس پر اختلاف ہے۔ دورِ حاضر کے چند ماہرینِ موسمیات کا خیال ہے کہ اس موسم گرما میں ریکارڈ کیے جانے والے کئی درجہ حرات غلط تھے۔
موسموں کی تاریخ مرتب کرنے والے تاریخ دان کرسٹوفر برٹ نے سنہ 2016 میں تجزیہ کیا تھا جس کے مطابق اُس خطے میں جو حرات سنہ 1913 میں ریکارڈ کیے گئے وہ ڈیتھ ویلی کے درجہ حرارت سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔
کرۂ ارض پر ایک اور انتہائی درجہ حرارت 55 ڈگری سینٹی گریڈ سنہ 1931 میں تیونس میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ لیکن کرسٹوفر برٹ کے مطابق تیونس میں اور نو آبادیاتی دور میں افریقہ میں دیگر جگہوں پر جو درجہ حرارت ریکارڈ کیے گئے ’ان کے مصدقہ ہونے پر کافی شک کیا جاتا ہے‘۔
گرمی کے لہر کے بارے میں کیا؟
گرمی کی شدید لہر نے فی الوقت جنوب مغرب میں واقع ریاست ایریزونا سے لے کر شمال مغرب کی ریاست واشنگٹن تک کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ پیر اور منگل کو یہ اپنے انتہا کو پہنچنے کے بعد ہفتے کے اختتام پر نیچے آنا شروع ہو جائے گا۔ چلچلاتی گرمی کی یہ لہر کم از کم مزید دس دن رہے گی۔
کیلیفورنیا میں گرمی کی لہر کی وجہ سے ہفتے کو لاسن کاونٹی میں آگ کا ایک بگولہ دیکھا گیا۔
کیلیفورنیا میں بجلی کی سپلائی کے ایک آزاد ادارے نے تیسرے درجے کی ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ ریاست میں بجلی کی مانگ پیداوار سے بڑھ گئی ہے۔
ریاست میں بجلی کی پیداوار کا دآر و مدار زیادہ تر شمسی اور ہوا سے حاصل کی جانے والی توانائی پر ہونے اور گرمیوں میں گھروں میں ایئر کنڈیشنروں کا استعمال بڑھ جانے کی وجہ سے بجلی فراہم کیے جانے کے نظام پر دباؤ بھی بڑھ جاتا ہے جس سے سارا نظام بیٹھ جانے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ریاست میں بجلی کی مانگ سے نمٹنے کے لیے اور بجلی کے نظام کے مکمل طور سے بند ہو جانے کے خطرے کا تدارک کرنے کے لیے حکام ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کر رہے ہیں تاکہ صورت حال کو قابو میں رکھا جا سکے اور توانائی کی بچت کی جا سکے۔
شدید موسم کے کیا اثرات ہیں؟
حکام تین سے چار دن تک درجہ حرارت 32 ڈگری سے زیادہ اور حبس رہنے کو انتہائی گرم موسم قرار یا گرمی کی لہر قرار دیتے ہیں۔
امریکہ کے صحت عامہ کے ادارے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریونشن سینٹر (سی ڈی سی) کے مطابق گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے جتنے لوگ مرتے ہیں اتنے کسی اور سخت موسم میں نہیں مرتے۔
شدید گرمی سے انسانی جسم پر جو اثر پڑتا ہے وہ تشنج، پانی کی کمی اور لو لگنے کا باعث بن سکتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق انتہائی گرم موسم پہلے سے موجود مختلف تکالیف مثلاً نظام تنفس، عارضہ قلب یا گردوں کی بیماری کو مزیدہ پیچیدہ ہبنا سکتا ہے۔
گرمیوں کی شدید لہر سے زراعت کے شعبے پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔