Site icon DUNYA PAKISTAN

شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ ان کی بہن کِم یو جونگ: شمالی کوریا کی سب سے بااثر خاتون اور ممکنہ سپریم لیڈر؟

Share

پچھلے کچھ برسوں میں پیانگ یانگ کے اقتدار کی دھندلی رہداریوں میں شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کی بہن کم یو جونگ اہم شخصیت بن کر ابھری ہیں۔

وہ سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کی سگی اور چھوٹی بہن ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ بہن بھائیوں میں وہی ان کی سب سے قریبی اور طاقتور اتحادی ہیں۔

جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ ان نے اپنے معاونین کو جن میں ان کی بہن کم یو جونگ شامل ہیں، مزید حکومتی ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔

جنوبی کوریا کی خیفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ صدر کم مطلق العنان حکمران ہیں اور ملک کا مکمل اختیار ان کے ہاتھ میں ہے لیکن انہوں نے چند پالیسی ساز شعبوں کی ذمہ داریاں دیگر حکام کو تفویض کر دی ہیں تاکہ ان پر کام اور ذہنی دباؤ کم ہو سکے۔

جنوبی کوریا کی قومی انٹیلی جنس سروس نے مزید کہا کہ ’کم یو جونگ اب ریاست کے امور چلا رہی ہیں۔‘

لیکن یاد رہے کہ جنوبی کوریا کی ایجنسی ماضی میں شمالی کوریا کے بارے میں غلط ثابت ہو چکی ہے۔

جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی کے جمعرات کو ایک بند کمرے میں ہونے والے اجلاس میں یہ معلومات پیش کی گئیں۔ اسمبلی ارکان نے بعد ازاں یہ معلومات صحافیوں کو بھی فراہم کیں۔

ایجنسی کے حوالے سے کہا گیا کہ کم جونگ ان نے اب بھی مکمل اختیار اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے لیکن وہ بتدریج اس میں دوسروں کو بھی شریک کر رہے ہیں۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے بارے میں شمالی کوریا کی پالیسی اب کم یو جونگ کے ہاتھ میں ہے اور وہ عملی طور پر شمالی کوریا میں کم جونگ ان کے بعد دوسری سب سے طاقت ور شخصیت ہیں لیکن اب تک کم جونگ ان نے کسی کو اپنا جانشین نامزد نہیں کیا ہے۔

جنوبی کوریا کی ایجنسی کے خیال میں کم جونگ ان نے یہ ذمہ داریاں دوسروں کو سونپ کر ایک طرف تو اپنے اوپر کام کے بوجھ کو کم کیا ہے تو دوسری طرف انہوں نے کسی ممکنہ ناکامی کی صورت میں خود پر الزام آنے کا سدباب بھی کر لیا ہے۔

کچھ مبصرین کو جنوبی کوریا کی ایجنسی کے اس دعوے پر شک ہے اور جنوبی کوریا کی ایک ویب سائٹ کے مطابق اس مہینے ہونے والے دو اہم اجلاسوں سے کم یو جونگ کی عدم موجودگی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ شاید ان کے اختیارات کم کر دیے گئے ہیں۔

جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی کس حد تک قابل اعتبار ہے؟

دنیا بھر میں شمالی کوریا کے معاشرے میں سب سے زیادہ رازداری برتی جاتی ہے۔

جنوبی کوریا کی قومی انٹیلی جنس سروس کے پاس شاید دوسرے اداروں کے مقابلے میں شمالی کوریا کے بارے میں زیادہ معلومات ہوں لیکن ماضی میں اس کا ریکارڈ ملا جلا رہا ہے۔

مثال کے طور پر سنہ 2016 میں جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے خیفہ ایجنسی کی طرف سے دی جانے والی ایک بریفنگ کا حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کی فوج کے چیف آف سٹاف ری ینگ گل کو سزائے موت دے دی گئی ہے۔ تین ماہ بعد جنوبی کوریا کی حکومت نے کہا کہ لگتا ہے کہ ری ینگ زندہ ہیں کیونکہ ان کا نام حکمران جماعت کے حکام کی فہرست میں دیکھا گیا تھا۔

سنہ 2017 میں خیفہ ایجنسی نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس نے اپنے ہی ملک میں سنہ 2012 کے صدراتی انتخابات کے نتائج میں بھی رد و بدل کرنے کی کوشش کی تھی۔

کِم یو جونگ: شمالی کوریا کی اگلی سپریم لیڈر؟

کِم یو جونگ 2018 میں پہلی بار جنوبی کوریا کے دورے کے دوران کسی سرکاری حیثیت میں منظر عام پر آئیں اور وہ کِم خاندان کی پہلی فرد تھیں جو جنوبی کوریا کے دورے پر گئیں۔ وہ اس دستے کا حصہ تھیں جس نے جنوبی کوریا میں منعقدہ ونٹر اولمپکس میں شمالی اور جنوبی کوریا کی مشترکہ ٹیم کے طور پر حصہ لیا تھا۔

2018 ہی وہ سال تھا جب کِم جونگ اُن نے عالمی سفارت کاری کا راستہ اختیار کیا اور انھوں نے چین کے صدر شی جن پنگ، جنوبی کوریا کے وزیر اعظم مون جے اِن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقاتیں کیں۔

اپنے بھائی کِم جونگ اُن سے قریبی تعلق کی وجہ سے کِم یو جونگ اپریل 2020 میں ایک بار پھر خبروں میں آئیں جب ان کے بھائی کئی ماہ کے لیے منظر عام سے غائب ہو گئے اور ایسی افواہیں گردش کرنے لگیں کہ وہ دل کے عارضے کی وجہ سے انتقال گئے ہیں اور کِم یو جونگ کو شمالی کوریا کے نئے رہنما کے طور پر دیکھا جانے لگا۔

کِم یو جونگ کی اہمیت میں 2017 میں اضافہ ہوا جب انھیں پولٹ بیورو کا ممبر بنایا گیا۔ وہ اس سے پہلے بھی بااثر تھیں اور اپنے بھائی کے پراپیگنڈہ اور ایجٹیشن ڈیپارٹمنٹ کے شعبے کی ڈپٹی ڈائریکٹر تھیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب بھی اس شعبے سے منسلک ہیں اور اپنے بھائی کی ساکھ کو بہتر بنانے پر معمور ہیں۔

کِم یو جونگ کا شمار بھی شمالی کوریا کے ایسے رہنماؤں میں ہوتا ہے جن پر امریکہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اس کا مطلب ہوا کہ کوئی امریکی شہری ان سے کسی طرح کی لین دین کرنے کا مجاز نہیں ہے اور اگر ان کے امریکہ میں کوئی اثاثے ہیں تو انھیں منجمد کر دیا جائے گا۔

،تصویر کا کیپشنکِم یو جونگ اپنے بھائی کی مشیر بھی ہیں، یہاں وہ جنوبی کوریا کے رہنما مون جے اِن کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہیں

کِم یو جونگ کتنی بااثر ہیں؟

شمالی کوریا کے اقتدار کے ڈھانچے کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔ لہٰذا یہ جاننا بھی بہت انتہائی مشکل ہے کہ کِم یو جونگ کا اپنا سیاسی نیٹ ورک کتنا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ وہ شمالی کوریا کی حکمران جماعت کیمونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل چو ریانگ ہیے کے بیٹے سے بیاہی ہوئی ہیں۔ اگر یہ اطلاع ٹھیک ہے تو وہ یقیناً بہت بااثر ہوں گی کیونکہ چو ریانگ ہیے عملی طور پر کِم جونگ اُن کے نائب ہیں۔

انھیں اپنے بھائی کِم جونگ اُن کی ‘سیکریٹ ڈائری’ کے طور پر بھی شہرت حاصل ہے۔ ایسا خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ کِم جونگ اُن کے روز مرہ کے کام کاج میں بھی کِم یو جونگ کا اہم کردار ہوتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے بھائی کو پالیسی معاملات پر بھی مشورہ دیتی ہیں۔

این کے نیوز کے اولیور ہوتھم نے بی بی سی کو بتایا کہ کِم یو جونگ کی عمر تیس برس کے لگ بھگ ہے اور شمالی کوریا میں اس عمر کی خواتین زیادہ بااثر نہیں ہوتیں اور کِم یو جونگ اپنا تمام اثر اپنے بھائی سے حاصل کرتی ہیں۔

کچھ عرصے قبل کِم یو جونگ نے سیول کی جانب سے شمالی کوریا کی حکومت مخالف پمفلٹس کی تقسیم روکنے میں ناکامی پر دونوں ملکوں کی سرحد پر غیر فوجی علاقے میں فوج بھیجنے کی دھمکی دی تھی۔

انھوں نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ شمالی کوریا کے قصبے کیسانگ میں دونوں ملکوں کے درمیان رابطے کے دفاتر کی عمارت تباہ ہو جائے گی۔

کچھ ہی دنوں بعد، سولہ جون کو کیسانگ میں ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی اور علاقے میں دھوئیں کے بادل دیکھے گئے۔ کچھ دیر بعد سیول میں حکام نے تصدیق کی کہ اس عمارت کو جسے بنانے سنوارنے پر جنوبی کوریا کے آٹھ ملین ڈالر خرچ ہوئے تھے، تباہ کر دیا گیا ہے۔

کِم خاندان کے شجرہ نصب میں کیا ہے؟

اگر کِم جونگ اُن کا جانشین ڈھونڈنے کا وقت آیا تو اس میں خاندانی تعلق کی بہت اہمیت ہوگی۔ ملک کی پراپیگنڈہ مشینری نے عشروں سے کِم خاندان کے شجرہ نسب کے حوالے سے ایک کہانی گھڑ رکھی ہے جس کے مطابق کِم خاندان کا تعلق ’ماؤنٹ پیکٹو بلڈ لائن‘ سے ہے جن کا ہمیشہ شمالی کوریا کی سیاست میں اہم کردار رہا ہے۔

کِم یو جونگ بھی اسی نام نہاد ‘ماؤنٹ پیکٹو بلڈ لائن’ کی رکن ہیں جسے کِم اُل سونگ کی براہ راست نسل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ کِم جونگ اُن کی اولاد ہے لیکن ان کی عمریں ابھی بہت کم ہیں۔

چونکہ کِم یو جونگ کی بلڈ لائن بھی وہی ہے جو کِم جونگ اُن کی ہے، تو مقامی میڈیا کو کِم خاندان کے کسی ممبر کو اقتدار کی منتقلی کا جواز پیش کرنے میں دشواری نہیں ہو گی۔

لیکن اس شجرہ نصب کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اگر وہ سپریم رہنما نہیں چنی جاتی ہیں، تو پھر ان کی جان کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

ککمین یونیورسٹی آف سیول کے پروفیسر فیودر ٹرٹسکائیو کے مطابق اگر کِم خاندان کے کسی اور فرد کو اقتدار نہیں مل جاتا تو پھر کِم یو جونگ کے لیے راستہ کھلا ہوگا۔

’یا تو وہ سپریم لیڈر بن جائیں گی یا پھر انھیں تمام اختیارات سے ہاتھ دھونا پڑے گا،اور شاید زندگی سے بھی۔‘

کِم یو جونگ کِم خاندان میں کہاں فٹ ہوتی ہیں؟

کِم یو جونگ کِم جونگ اِل کی سب سے چھوٹی بیٹی ہیں اور وہ شمالی کوریا کے موجودہ سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کی سگی بہن ہیں۔ ان کا ایک اور بھائی کِم جونگ چول بھی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کسی اہم عہدے پر فائز نہیں ہیں۔

کِم یو جونگ 1987 میں پیدا ہوئیں اور موجودہ سپریم لیڈر کِم جونگ اُن سے چار برس چھوٹی ہیں۔ انھوں نے بھی اپنے بھائی کی طرح سوئٹزرلینڈ میں تعلیم حاصل کی ہے۔ دونوں بہن بھائی ایک وقت میں سوئٹزرلینڈ کے شہر برن میں قیام پذیر رہے ہیں۔

سوئٹزرلینڈ میں سکول کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان کے سکیورٹی گارڈز اور ان کے نگران ان کا ضرورت سے زیادہ خیال رکھتے تھے اور ایک بار جب انھیں ہلکا سا زکام ہوا تو وہ انھیں فوراً سکول سے نکال کر ہسپتال لے گئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق کِم یو جونگ نے بہت ہی الگ تھلگ ماحول میں پرورش پائی ہے اور ان کا کِم خاندان کے افراد سے بھی زیادہ میل جول نہیں رہا ہے۔

،تصویر کا کیپشنکِم یو جونگ شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کی سگی بہن ہیں اور دونوں اکٹھے تعلیم کی غرض سے سوئٹزرلینڈ میں مقیم رہے ہیں

وہ کیا کرتی ہیں؟

کِم یو جونگ 2014 سے اپنے بھائی کی شہرت کی محافظ ہیں اور انھیں پارٹی کے پراپیگنڈہ ڈیپارٹمنٹ میں اہم حیثیت حاصل ہے۔ جب انھیں 2017 میں پولٹ بیورو میں ترقی دی گئی تو اس سے یہ تاثر ملا کہ وہ پیانگ یانگ کی اقتدار کی راہدریوں میں اہمیت اختیار کر رہی ہیں حالانکہ ان کا عہدہ اب بھی وہی ہے جو پولٹ بیورو کا ممبر بننے سے پہلے تھے۔

ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے بھائی کِم جونگ اُن کے عوام کے سامنے آنے کے حوالے سے تمام امور کی ذمہ دار ہیں اور وہ اپنے بھائی کی سیاسی مشیر کے طور پر بھی کام کر رہی ہیں۔

جب 2019 میں امریکی صدر ٹرمپ اور کِم جونگ اُن کی ملاقات بے نتیجہ رہی تو یہ خیال کیا جاتا تھا کہ کِم یو جونگ کو پولٹ بیورو سے ہٹا دیا گیا ہے لیکن 2020 کے اوئل میں انھیں دوبارہ پولٹ بیورو کا ممبر بنا دیا گیا۔

کم یو جونگ 2014 سے پہلے کبھی کبھار ہی منظر عام پر آئی ہیں۔ پہلی بار انھیں 2011 میں اپنے والد کے جنازے میں دیکھا گیا تھا اور پھر 2014 میں بھائی کے اقتدار پر فائز ہونے کے وقت انھیں دیکھا گیا۔

کِم یو جونگ کبھی کبھار ریاستی میڈیا پر اپنے بھائی کے ہمراہ دیکھی گئی ہیں۔

جب 2008 میں کِم یو جونگ کے والد کِم جونگ اِل کی طبعیت بگڑ رہی تھی تب ان کا شمار خاندان کے ان افراد میں کیا جاتا تھا جو والد کی جگہ لے سکتے ہیں۔

اب جب ان کے بھائی کِم جونگ اُن مسند اقتدار پر فائز ہیں، جب بھی وہ منظر عام سے غائب ہوتے ہیں تو کِم یو جونگ کو ان کا جانیشن کے طور پر دیکھا جانے لگتا ہے۔

جس طرح کِم جونگ اُن 2020 میں کئی ماہ کے لیے منظر عام سے غائب رہے اسی طرح وہ 2014 میں بھی منظر عام سے غائب تھے، تو کِم یو جونگ کا بطور جانیشن ذکر ہونے لگا لیکن ان کے بھائی 2020 کی طرح منظر عام پر آ گئے تھے۔

Exit mobile version