Site icon DUNYA PAKISTAN

پنجاب میں مائیکرو لاک ڈاؤن: ’اب صرف متاثرہ گھر بند ہوں گے‘

Share

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں حکومت نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمتِ عملی کو ایک قدم مزید آگے بڑھایا ہے تاہم اس مرتبہ کیے جانے والا اقدام حفاظتی نوعیت کا ہے۔

اس اقدام کے مطابق جس گھر میں کورونا کا مریض سامنے آئے گا، صرف اس گھر کو 14 روز کے لیے بند کیا جائے گا، نہ کہ پوری گلی یا محلے کو۔

حکومتِ پنجاب نے اس کو مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن کا نام دیا ہے۔ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کے مطابق مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن لگانے کی وجہ کورونا کے مریضوں میں اضافہ نہیں ہے۔

پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کے سیکرٹری کیپٹن (ر) محمد عثمان یونس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ‘کورونا کے مریضوں میں گذشتہ چند روز میں آنے والی کمی کے باعث حکومت کو اضافی انتظامی ذرائع میسر آئے جنہیں استعمال کرتے ہوئے حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔’

مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن تاحال صوبہ پنجاب کے تین بڑے شہروں لاہور، راولپنڈی اور گوجرانوالہ میں نافظ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے ایک شہر کے اندر ان مخصوص علاقوں کو بند کیا جاتا تھا جہاں سے کورونا وائرس کے مریض زیادہ تعداد میں سامنے آتے تھے۔

مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن کیسے مختلف ہو گا؟

پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کے سیکرٹری کیپٹن (ر) محمد عثمان یونس کے مطابق مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن میں پورے محلے یا گلی کو لاک ڈاؤن کرنے کے بجائے، صرف اس گھر کو بند کیا جا رہا ہے جہاں سے کورونا کا مریض سامنے آتا ہے۔

متاثرہ گھر کا پتہ لگانے کے لیے کسی مخصوص طریقہ کار کے استعمال کی ضرورت نہیں ہے۔ جس شخص کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے، اس کے گھر کا پتہ بھی سامنے آ جاتا ہے۔ اس کے بعد گھروں کو دو طریقوں سے بند کیا جاتا ہے۔

کیپٹن (ر) عثمان یونس کے مطابق متاثرہ گھر کے باہر زیادہ تر پولیس تعینات کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔

‘گھر کے سربراہ یا خاندان کے رکن سے ایک حلف نامہ لیا جاتا ہے کہ وہ متاثرہ شخص یا اشخاص کو گھر سے باہر نہیں نکلنے دیں گے اور اسے گھر پر قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔’

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ضرورت پڑنے پر اس محلے کے افراد کو آگاہی دی جاتی ہے کہ فلاں گھر میں کورونا سے متاثرہ شخص موجود ہے اس سے زیادہ میل ملاپ نہ رکھیں۔

‘کہیں گلی بہت زیادہ بڑی ہو یا حالات ایسے ہوں تو وہاں پولیس کی مدد لی جاتی ہے ورنہ کوشش کی جاتی ہے کہ ایسا متاثرہ گھر غیر ضروری توجہ کا مرکز نہ بننے پائے۔’

مائیکرو لاک ڈاؤن کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

حکومت نے سمارٹ لاک ڈاؤن کا نفاذ اس وقت کیا جب پنجاب سمیت پورے ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا تھا۔ اس حکمتِ عملی سے صرف ان علاقوں کو بند کیا گیا جہاں کورونا کے مریض زیادہ سامنے آئے جبکہ باقی شہر میں دیگر علاقوں اور کاروباری مراکز کھلے رہے۔

حکومت کے مطابق اس طرح غیر ضروری طور پر کاروبار کو بند کیے بغیر کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملی۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ان علاقوں کا پتہ چلایا گیا جہاں کورونا کے مریضوں کے جھرمٹ بن رہے تھے۔

تاہم پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کے سیکرٹری کیپٹن (ر) محمد عثمان یونس کے مطابق اس کے برعکس مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمتِ عملی واضح طور پر حفاظتی نوعیت کی ہے۔

‘اس لاک ڈاؤن کا مقصد یہ ہے کہ وائرس کو ممکنہ طور پر پھیلنے سے پہلے ہی روک لیا جائے۔’

مائیکرو لاک ڈاؤن سے کیا فائدہ ہو گا؟

سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیپٹن (ر) محمد عثمان یونس کے چند ماہ قبل کورونا کے مریض زیادہ ہونے کے وجہ سے حکومت کے انتظامی وسائل زیادہ استعمال ہو رہے تھے۔ اب جب کہ کورونا کے مریضوں میں مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی تھی تو یہ انتظامی وسائل وافر میسر تھے۔

ان اضافی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے محکمہ صحت نے فیصلہ کیا کہ کورونا وائرس کو ایک مرتبہ پھر پھیلنے سے پہلے ہی روکا جائے۔ ‘مائیکرو لاک ڈاؤن کے ذریعے اس مقصد کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔’

ان کا کہنا تھا کہ جس گھر کو بند کیا جائے گا اس میں موجود مریض کی نگرانی کی جائے گی۔ اس گھر کو 14 روز یا اس وقت تک بند رکھا جائے گا جب تک مریض صحت یاب نہیں ہو جاتا۔ ابتدائی طور پر اس حکمتِ عملی کو تین شہروں میں نافذ کیا گیا جسے ضرورت پڑنے پر دیگر شہروں میں بڑھایا جا سکتا ہے۔

کیا کورونا کے مریضوں میں دوبارہ تیزی دیکھے میں آئی ہے؟

پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کے سیکرٹری کیپٹن (ر) محمد عثمان یونس کے مطابق ایسا نہیں ہے۔ ان کا دعوٰی ہے کہ پنجاب میں کورونا کے مریضوں میں مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ حال ہی میں عید کی وجہ سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ایک مرتبہ پھر کورونا کے مریضوں میں تیزی دیکھنے میں آ سکتی ہے تاہم ایسا نہیں ہوا۔ ‘اس کی وجہ یہ تھی حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے پہلے ہی لاک ڈاؤن لگا دیا گیا تھا۔’

تاہم رواں ماہ محرم کے سلسلہ میں مذہبی مجالس اور اجتماعات وغیرہ ایک مرتبہ پھر سے ہوں گے۔ کیپٹن (ر) محمد عثمان یونس کا کہنا تھا محکمہ صحت نے اس حوالے سے ایس او پیز یا ہدایات جاری کر رکھی ہیں اور ان پر عملدرآمد کی نگرانی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سمیت پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا کے مریضوں کی تعداد میں کمی کی بڑی وجہ ‘ملک بھی میں کی جانے والی مشترکہ کوشش ہے اور صحت کے محکموں کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں آگاہی میں اضافہ ہوا ہے۔’

Exit mobile version