سائنس

سکریبل گو: مقبول ایپ پر خواتین کو موصول ہونے والے پریشان کُن پیغامات

Share

آن لائن گیم سکریبل گو کھیلنے والی کئی خواتین نے شکایت کی ہے کہ انھیں وہاں ‘عجیب و غریب مرد’ گیم کے میسج فنکشن کے ذریعے الٹے سیدھے اور پریشان کن میسیجز کرتے ہیں۔

گیم شروع ہوتے ہی وہ خواتین سے یہ پوچھتے ہیں کہ وہ کہاں رہتی ہیں، ان کی شادی ہوئی ہے یا نہیں اور آیا وہ واٹس ایپ پر بات جاری رکھنا چاہیں گی یا نہیں۔

خدشہ یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر مرد آن لائن رومینس سکیمرز ہوں، یعنی محبت کے نام پر جعل سازی کرنے والے۔ ایسے جعلساز رومانوی تعلق قائم کر کے خواتین سے رقم اینٹھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

تاہم گیم بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایپ میں چیٹ کی صہولت کو صرف اپنے دوستوں تک محدود کرنے کا آپشن دیا ہے۔

لندن میں رہنے والی ایک 60 سالہ عورت نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ پرائیویٹ میسج کے ذریعے دو سے تین لوگ ان سے ہر ہفتے رابطہ کرتے ہیں۔ اور یہ سب اپنے آپ کو امریکی ظاہر کرتے ہیں۔

‘یہ ایک سکرپٹ کی طرح ہے، پہلے وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ آپ کیسی ہیں اور پھر گیم شروع ہوتے ہی وہ جان بوجھ کر برا کھیلتے ہیں تاکہ انھیں شکست ہو۔ اس کے بعد آپ کو بڑھاوا دیتے ہیں اور ہر بار وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا ہم دوست بن سکتے ہیں۔‘

’جب آپ انھیں منع کرتے ہیں تو وہ غائب ہو جاتے ہیں اور گیم سے برخاست ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کوئی جواب نہ دیں تو وہ کھیل چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔‘

بیٹے کی تصویر

لندن کی رہائشی خاتون کا خیال ہے کہ ان میں سے زیادہ تر لوگ جعل ساز ہیں اور انگریزی ان کی مادری زبان نہیں۔

ایسے ہی ایک شخص نے ان سے کہا کہ وہ اپنی پروفائل پر اپنے بیٹے کی تصویر استعمال کر رہا ہے کیونکہ ان کا بیٹا ان سے زیادہ پرکشش ہے۔ خاتون کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ’ڈیٹنگ ویبسائٹ‘ نہیں۔

ایپ بنانے والی کمپنی سکوپلی کا کہنا ہے کہ وہ ہراسانی اور بدتمیزی کو برداشت نہیں کرتے اور اگر کھلاڑیوں کو ایسے واقعات کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اس کو رپورٹ کریں۔

ان کا کہنا ہے ‘سکریبل گو میں کھلاڑی ایک دوسرے کو میوٹ اور بلاک کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پبلک چیٹ میں بھی کھلاڑیوں کے پاس میوٹ کا آپشن موجود ہے۔‘

سکریبل گو مارچ 2020 میں لانچ کی گئی اور جون میں جب سپورٹس گیمنگ کمپنی ای اے نے اسے فروخت کر دیا تو یہ سکریبل کی آفیشل ایپ بن گئی۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کی ایپ کو 25 لاکھ لوگ روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔

سکریبل

کئی صارفین نے ای اے کی واپسی کے لیے آن لائن پٹیشن شروع کر رکھی ہے جس پر اب تک ساڑھے آٹھ ہزار لوگ دستخط کر چکے ہیں۔

سکوپلی نے گیم کا ایک آسان ورژن بھی معتارف کروایا جسے کلاسک کا نام دیا گیا ہے۔ یہ قدم کمپنی نے صارفین کی شکایات کے بعد اٹھایا جس میں یہ گلا کیا گیا تھا کہ گیم کا اصل ورژن بہت زیادہ رنگین ہے اور اس میں کافی ساری غیر ضروری چیزیں موجود ہیں۔

اس پٹیشن پر دستخط کرنے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ وہ عجیب و غریب مردوں کی طرف سے نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے یہ گیم اب نہیں کھیلتیں۔

آسٹریلیا میں کاروباری مقابلے کے حوالے سے بنائے گئے حکومتی کمیشن کا کہنا ہے کہ انھیں سکریبل گو کے حوالے سے پہلے تین ماں میں تین شکایات موصول ہوئی ہیں جس میں رومانوی جعل سازی کا ذکر کیا گیا ہے۔

تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ جب یہ ایپ ای اے کمپنی کے پاس تھی تب بھی انھیں ایسی دو شکایات موصول ہوئی تھیں۔

دوسری جانب ڈیٹنگ ویب سائٹ سکسٹی اینڈ می کے ایک صارف پیٹ سکین نے کہا کہ اس طرح کے مسائل سکریبل کی دیگر ایپس پر بھی ہیں۔

انھوں نے اپنے بلاگ پر لکھا کہ ’مجھے ایسے مرد بلکل نہیں بھاتے جو کہ پہلی ملاقات میں ہی آپ سے پیار کا اظہار کریں اور ہم بستری کرنا چاہتے ہوں۔‘

یہ مسئلہ بہت سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود ہے اور اس پر نظر رکھنا اتنا آسان نہیں کیونکہ ایسا پرائیویٹ میسج کے ذریعے میں کیا جاتا ہے۔

انٹرنیٹ سیکیورٹی کمپنی ریڈ گوٹ کا کہنا ہے کہ ‘انفرادی طور پر ہمیں انٹرنیٹ پر بغیر تصدیق کے کسی بھی انجان شخص سے گفتگو کو مشکوک نگاہ سے ہی دیکھنا چاہیے۔ “