لندن کی میٹروپولیٹن پولیس تین بھائیوں کے اغوا کے بعد ان کے والد عمران صافی کو تلاش کر رہی ہے اور محکمۂ پولیس نے عوام سے بھی ان بچوں کے بارے میں اطلاع فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
لندن میٹروپولینٹن پولیس کی طرف سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ تین بچوں بلال صافی (عمر 6 برس)، محمد ابرار صافی (5 برس) اور محمد یاسین صافی (3 برس) کو 20 اگست کو اس گھر سے اغوا کیا گیا ہے جہاں ان کی دیکھ بھال کی جا رہی تھی۔
پولیس کی طرف سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق تینوں بچے جنوبی لندن کے علاقے کولسڈن روڈ پر واقع گھر کے باغ میں کھیل رہے تھے جبکہ ان کی ‘فوسٹر کیرئیر’ یا دیکھ بحال اور نگہداشت پر معمور خاتون گھر کے اندر تھیں۔
میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق اس خاتون نے پولیس کو بتایا کہ انہیں ’قدموں کی چاپ سنائی دی اور جب انھوں نے گھوم کر دیکھا تو بچوں کا والد 26 سالہ عمران صافی وہاں کھڑا تھا۔‘
فوسٹر کیرئیر کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران صافی نے ان پر چاقو تان لیا اور زبردستی بچوں کو اپنے ساتھ لے گیا۔‘
اس کے بعد سے بچوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں۔
اغوا کی وارداتوں سے متعلق پولیس کی خصوصی ٹیم کے تفتیش کاروں نے فوری طور پر عمران صافی کی تلاش شروع کر دی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ تفتیش کار چوبیس گھنٹے عمران صافی اور ان کی نقل و حرکت کا پتا لگانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
بچوں کے اغوا کے بعد پولیس نے تمام بندرگاہوں اور سرحدی چوکیوں پر تعینات عملے کو عمران صافی کی تصاویر کے ساتھ چوکس کر دیا تھا۔ پولیس کے اہلکار تمام قومی اور بین الاقوامی ایجنسیوں سے رابطے میں ہیں تاکہ ملک سے باہر ان کے سفر کی نشاندہی ہو سکے۔
پولیں کے مطابق عمران صافی کا تعلق افغانستان سے ہے لیکن وہ پاکستان میں بھی رہے ہیں۔
عوام سے کی جانے والی پولیس اپیل میں ایک گاڑی کی نشاندھی بھی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر کسی نے سرخ رنگ کی نسان کاشکائی دیکھی ہو تو اس کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو فراہم کریں۔
پولیس نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں میں نصب ڈیش کیم کیمروں کی فوٹیج بھی دیکھیں اور اگر انھوں نے یہ گاڑی نظر آئے تو اس کی اطلاع پولیس کو دیں۔
پولیس نے اس واقع میں ملوث ہونے کے شبہ میں گزشتہ چند دنوں میں تین خواتین سمیت آٹھ افراد کو حراست میں لیا تھا جن کو بعد میں صمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
میٹروپولیٹن پولیس کے کمانڈر جون ساول نے کہا کہ اس وقت پولیس کی اولین ترجیح بچوں کی حفاظت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘وہ ایک محفوظ گھر سے لے جائے گئے ہیں اور ہم ان کے بارے میں انتہائی فکر مند اس لیے بھی ہیں کہ اس وقت دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔’
انہوں نے کہا کہ اس وقت ان کے خیال میں بچوں کو جسمانی طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن وہ کسی جگہ ہیں، انھیں کس قسم کی رہائش میسر ہے، انھیں صحت اور دیگر سہولیات تک رسائی ہے یا نہیں ان کو اس بارے میں تشویش ہے۔