چلاس سے گلگت تک لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکیں بند: سیاحتی مقامات متاثر، گلگت، جگلوٹ اور فیری میڈوز میں سیاحوں کی بڑی تعداد محصور
پاکستان میں مختلف سیاحتی مقامات کے اردگرد بارشوں کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات پیش آئے ہیں جس سے وہاں موجود سیاحوں کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق شاہراہِ قراقرم کے متعدد مقامات پر پتھروں کی رکاوٹوں سے سیاح پھنسے ہوئے ہیں جبکہ حکام کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں چلاس اور تھلیچی کے مقامات پر بارشوں اور سیلاب کے بعد لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس کے بعد رائیکوٹ پُل بلاک ہوا۔ وہاں بعض مسافر کئی دنوں تک پھنسے رہے اور سوشل میڈیا پر حکام سے مدد کی اپیل کرتے نظر آئے۔
تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے۔
’تین روز سے پھنسے ہوئے ہیں‘
صحافی جمیل نگری نے ٹویٹ میں لکھا کہ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں بارشوں کے بعد اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ٹریفک حادثات پیش آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان حادثات میں کم از کم ایک ٹرک ڈرائیور ہلاک ہو گیا اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔
’سیاحوں کو نصیحت کی جاتی ہے کہ دو روز تک قراقرم ہائے وے پر سفر کرنے سے گریز کریں۔‘
احمد نامی ایک صارف نے ٹوئٹر پر اپنی اپیل میں لکھا کہ ’رائیکوٹ پُل پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ہم دیگر کئی لوگوں کے ساتھ تین دن سے گلگت میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’تین دن گزر چکے ہیں اور ابھی تک کچھ کلیئر نہیں ہوا۔‘
’یہاں کوئی موبائل سروس نہیں اور مجھے یہ ٹویٹ کرنے میں دس منٹ لگے۔ یہاں مشکل سے ہی کوئی انٹرنیٹ سروس موجود ہے۔‘
واجد احمد نامی صارف نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ وہ اور ان کا خاندان فیری میڈوز پر پھنسا ہوا ہے اور کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا۔
اسی طرح اسد اللہ لکھتے ہیں کہ ’لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہم جگلوٹ میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘
آصف نواز نے لکھا کہ ’عوام سے گزارش ہے کہ وہ دو دن تک غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ مقامی لوگوں سے گزارش ہے جہاں کہیں لوگ پھنسے ہوئے ہیں ان کی مدد کریں۔۔۔ چلاس سے گلگت روڈ سارا تباہ ہے۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ ’مسافروں کی حفاظت کے لیے شاہراہ قراقرم پر بنی ایک سرنگ میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔‘
’شاہراہ قراقرم پر بنی سرنگ کی مرمت کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو وہ گِر سکتی ہے۔‘
عبد الحسیب نے فیس بک پر بتایا کہ وہ ایک مشکل راستے سے تین دن مسلسل سفر کے بعد گھر پہنچے۔ ’کافی جگہ روڈ بلاک تھا اور بارش کی وجہ سے سیلاب آیا ہوا تھا۔‘
سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے کچھ علاقوں میں بھی لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات کی تصدیق کی ہے۔
مختار گلشن نامی صارف نے فیس بک پر لکھا کہ کوٹلی میں ’چوہدری کریم اور ان کے بھائیوں کے مکانات مکمل تباہ۔۔۔ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘
’بارشوں میں سفر سے اجتناب کریں‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ٹوریسٹ پولیس گلگت بلتستان نے سیاحوں کو خبر دار کیا ہے کہ بعض علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال پیش آئی ہے، اس لیے آئندہ چند روز تک یہاں آنے سے گریز کریں یا احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ رائیکوٹ پُل سے آگے سڑک بند ہے اور یہی حال استور روڈ اور سکردو روڈ کا بھی ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ایک دو روز میں بحالی کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔
لیکن علاقے میں منگل تک مزید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔ انھوں نے لوگوں سے گزارش کی کہ وہ بارشوں میں سفر سے اجتناب کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور جلد تمام ایسے سیاحوں کو ریسکیو کر لیا جائے گا جو لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہِ قراقرم کے مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں۔
بالائی علاقوں میں ’منگل تک لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ‘
محکمہ موسمیات نے متنبہ کیا ہے کہ پاکستان کے بالائی علاقوں میں اتوار سے منگل تک بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔
’پنجاب، بالائی خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں اتوار کی شب سے منگل تک تیز بارشوں کی پیشگوئی ہے۔‘
اپنی تنبیہ میں محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں اس دوران سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بھی موجود ہے۔ محکمے نے اس سلسلے میں تمام اداروں کو الرٹ رہنے کی تلقین کی ہے۔
خیبر پختونخوا میں ڈی جی پی ڈی ایم اے نے حکم دیا ہے کہ ’جہاں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہو وہاں پر چھو ٹی بھاری مشینری کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔‘
خیبر پختونخوا میں پھنسے سیاح کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع ہیلپ لائن 1700 پر دے سکتے ہیں جبکہ گلگت بلتستان ٹوریسٹ پولیس سے 1422 یا 05811930055 کے نمبر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ نے بارش سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کام تیز کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہے۔ فیض اللہ فراق کے مطابق گلگت بلتستان میں بارشوں سے کافی نقصان ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں سیاح گلگت بلتستان اور شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں اور انھیں مقامی ہوٹلوں میں ٹھہرایا جا رہا ہے۔ کئی سیاحوں کو محفوظ مقام تک پہنچایا گیا ہے مگر یہ عمل ابھی بھی جاری ہے۔ فیض اللہ فراق کے مطابق سیاح اور مسافر شاہراہ قراقرم پر سفر کرنے میں احتیاط سے کام لیں۔