پی آئی اے کے 74 ملازمین مختلف الزمات پر ملازمت سے فارغ
راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے اگست کے مہینے میں جعلی یا ردوبدل والی ڈگری جمع کروانے، کمپنی کی املاک کو سبوتاژ کرنے، رشوت خوری کے علاوہ چوری اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے سمیت مختلف الزمات پر 74 ملازمین کو فارغ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق برطرف ہونے والے 74 ملازمین میں کوئی پائلٹ یا طیارے کے عملے کا رکن شامل نہیں ہے۔
مذکورہ افراد پر افسران اور کمیٹیوں کی تحقیقات کے بعد جرم ثابت ہونے پر سزا عائد کی گئی۔
پی آئی اے ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ نے کام سے لگن اور عزم ظاہر کرنے پر 17 ملازمین کو تعریفی اسناد دیں اور فرائض سے بڑھ کر کام کرنے پر 5 ملازمین کو مالی انعامات بھی دیے گئے۔تحریر جاری ہے
پی آئی اے کے ہیومن ریسورس (ایچ آر) ڈپارٹمنٹ سے تمام ملازمین کو موصول ہونے والے خط میں کہا گیا کہ ‘نظم و ضبط کسی بھی ادارے کا سب سے اہم پہلو ہے جو ملازمین کو پابند کرتا ہے اور انہیں ادارے کے اصول و ضوابط پر عمل کرنے کی تحریک دیتا ہے’۔
خط میں کہا گیا کہ ‘اس لیے محنتی اور پر عزم ملازمین کو سراہنا اور قانون کے مطابق غیر جانبدار اور شفاف انکوائری کے بعد مجرم پائے گئے ملازمین کو سزا دینا اہم ہے’۔
فارغ کیے گئے 74 ملازمین میں سے 27 نے جعلی یا ردو بدل کی گئی ڈگری یا دستاویزات جمع کروائیں، 31 اپنے فرائض سے غیر حاضر تھے، 4 کمپین کی املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث پائے گئے، 2 نے بغیر اجازت سرکاری معلومات افشا کرنے کا جرم کیا اور 3 صارفین سے رشوت لینے پر برطرف کیے گئے۔
اسی طرح 2 ملازمین کو غیر قانونی یا غیر اخلاقی حرکتوں میں ملوث ہونے پر نکالا گیا جبکہ ایک شراب یا منشیات میں ملوث پایا گیا، 3 ملازمین کو چوری اور سرکاری ریکارڈ خراب کرنے اور ایک کو اسمگلنگ میں ملوث ہونے پر ملازمت سے فارغ کیا گیا۔
ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ ان کے علاوہ نافرمانی کے باعث 4 ملازمین کے عہدوں میں تنزلی کی گئی ہے جبکہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 6 کی تنخواہوں میں اضافے کو روک دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جولائی کے مہینے میں بھی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے جعلی یا ڈگری میں ردو بدل، قواعد کی خلاف ورزی، میڈیا کو غیر مجاز طور پر سرکاری معلومات فراہم کرنے کے الزامات پر 52 ملازمین کو فارغ کیا تھا۔
خیال رہے کہ پی آئی اے کو جعلی یا مشکوک ڈگری کے حامل پائلٹس کے حوالے سے پہلے ہی سخت مشکلات کا سامنا ہے اور جعلی یا مشکوک لائسنس پر متعدد پائلٹوں کو معطل بھی کیا جاچکا ہے۔