اسٹریمنگ ویب سائٹ ’نیٹ فلیکس‘ نے حال ہی میں ایوارڈ یافتہ فرانسیسی فلم ’کیوٹیز‘ کا مختصر ٹریلر جاری کرتے ہوئے فلم کو رواں ماہ 9 ستمبر کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔
’کیوٹیز‘ کو فرانس سمیت دیگر ممالک کے فلم فیسٹیولز میں پیش کیا گیا تھا اور اس نے باضابطہ ریلیز سے قبل ہی ایوارڈ جیتے تھے۔
فلم کے ٹریلر میں ہی انتہائی کم عمر لڑکیوں کو بولڈ انداز میں دیکھا جا سکتا ہے، جس پر دنیا بھر کے افراد نے ویب اسٹریمنگ ویب سائٹ پر برہمی کا اظہار کیا اور اس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مذکورہ فلم کو ریلیز نہ کرے۔
11 سال کی مسلم لڑکی کو فلم میں انتہائی بولڈ اور جنسی رجحانات کی جانب راغب دکھانے والی اس فلم کے ٹریلر پر ہی لوگوں نے اعتراض کیا اور نیٹ فلیکس کے خلاف آن لائن مہم شروع کرکے اس سے ’کیوٹیز‘ کو ریلیز نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
’کیوٹیز‘ کے خلاف چینج آرگنائیزیشن پلیٹ فارم پر نوید وردک کی جانب سے آن لائن پٹیشن بنائی گئی، جس میں نیٹ فلیکس سے مذکورہ فلم کو ریلیز نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مذکورہ آن لائن پٹیشن پر 2 ستمبر کی صبح تک سوا لاکھ سے زائد افراد نے دستخط کرکے نیٹ فلیکس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ’کیوٹیز‘ کو ریلیز نہ کرے۔
اسی مہم کی حمایت کرتے ہوئے پاکستانی اداکار حمزہ علی عباسی نے بھی نیٹ فلیکس کے خلاف ٹوئٹ کی اور اسٹریمنگ ویب سائٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ مذکورہ فلم کی ریلیز کینسل کرے، دوسری صورت میں وہ نیٹ فلیکس کی سبسکرپشن کینسل کردیں گے۔
حمزہ علی عباسی کی طرح دنیا بھر کے دیگر افراد نے بھی نیٹ فلیکس کو دھمکی دی کہ وہ ’کیوٹیز‘ کی ریلیز کینسل کرے، دوسری صورت میں وہ اسٹریمنگ ویب سائٹ کی سبسکرپشن کینسل کردیں گے۔
’کیوٹیز‘ پر تنقید کے بعد چند دن قبل نیٹ فلیکس نے اپنی ایک ٹوئٹ میں وضاحت کی تھی کہ انہوں نے مذکورہ فلم سے متنازع تصاویر کو ہٹا دیا ہے اور یہ کہ فلم میں دکھائے جانے والے مناظر اسٹریمنگ ویب سائٹ کی پالیسی کو بیان نہیں کرتے۔
تاہم اس باوجود نیٹ فلیکس کے خلاف لوگوں کی ناراضگی برقرار ہے اور اس سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ ’کیوٹیز‘ کی ریلیز کینسل کرے، لیکن تاحال اسٹریمنگ ویب سائٹ نے فلم کی ریلیز کینسل کرنے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا۔
خیال ر ہے کہ ’کیوٹیز‘ کی کہانی افریقی ملک سینیگال کے پناہ گزین خاندان اور اس گھر کی جوان ہوتی 11 سالہ بچی کے بلوغت کو پہنچنے والے رجحانات کے گرد گھومتی ہے۔
فلم میں مسلمان خاندان کو دکھایا گیا ہے، جس میں 11 سالہ بچی کے والد دوسری شادی بھی کرتے ہیں جب کہ ان کے گھر میں مسائل بھی رہتے ہیں۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 11 سالہ بچی اپنے آبائی مذہب اور انٹرنیٹ دور کے ٹرینڈز کے درمیان الجھ کر بے راہ روی کا شکار بن جاتی ہے۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ 11 سالہ مسلمان بچی کس طرح اپنی عمر دیگر فرانسیسی بچیوں کے آزاد ماحول، تنگ لباس اور ان کی جانب سے بولڈ ڈانس کرنے سے متاثر ہوکر ان کے راستے پر چل پڑتی ہے اور پھر انتہائی کم عمری میں ہی وہ اپنی ہم عمر لڑکیوں کے ساتھ فحش حرکتیں کرنے لگتی ہے۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 11 سالہ مسلمان بچی کی بولڈ اور فحش حرکتوں کو ان سے عمر میں بڑے لڑکے موبائل پر ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کردیتے ہیں۔