کالم

اک نئے عہدکاآغاز

Share

جدیدریلوے نظام دنیا بھرمیں جاپان کی امتیازی پہچان رہی ہے۔یہاں چلنے والی بلٹ ٹرین رفتار کے اعتبار سے آج بھی پورے عالم میں سب سے زیادہ سرعت رفتارریل گاڑی ہے۔جب ہم سنتے ہیں کہ یہاں کا ریل سے متعلق نظام سب سے بہتراور جدیدترین ہے تواس سے مراد فقط تیزرفتارگاڑیاں ہی نہیں ہوتی ہیں،بلکہ اس بابت اوربھی بہت کچھ ہے جوقابل ذکرہے۔اوساکامیٹروکمپنی جوکہ زیرزمین ریل گاڑیاں چلاتی ہے،گزشتہ دنوں اس نے ٹیکنالوجی کے اک نئے عہد سے روشناس کرایا ہے۔ایک ایسے دور میں قدم رکھا ہے جس کے آنے والے دنوں میں پوری دنیا پر بہت گہرے اور دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔کہنے کو تو یہ ایک فقط نیا سنگ میل ہے کہ ٹکٹ چیکر کی جگہ جیسے پلیٹ فارم پر داخلے کے لئے آٹومیٹک گیٹ لگادئیے گئے تھے،جن میں آپ ایک سوراخ سے ٹکٹ ڈالتے ہیں اوردوسرے سوراخ سے تصدیق شدہ ٹکٹ نکال لیتے ہیں،جو کہ برقی طریقے سے تصدیق شدہ ہوتی ہے،اور اس کے ساتھ ہی دروازہ کھل جاتا ہے اورآپ پلیٹ فارم کی جانب جا سکتے ہیں۔۔یہی عمل پلیٹ فارم سے نکلتے وقت دہرایاجاتاہے،ٹکٹ برقی گیٹ میں بنے ایک سوراخ سے ڈالی جاتی ہے اوردوسرے سے نکال لی جاتی ہے،اوردروازہ کھل جاتا ہے۔اگرٹکٹ میں کوئی خرابی ہویاپھرمطلوبہ نرخ سے کم قیمت کاٹکٹ ڈالیں تودروازہ نہ صرف کھلنے سے انکار کردیتا ہے بلکہ سائرن اور گھنٹیاں بھی بجنے لگتی ہیں۔ اگلے مرحلے پریہ ہوا کہ ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پرداخلے اوراخراج کے لئے نصب گیٹ کمپیوٹرسے منسلک کر دئیے گئے۔اب ان دروازوں میں ٹکٹ ڈالنے اور نکالنے کی زحمت سے بچنے کی ترکیب آگئی۔مسافروں کو(I.C)آئی سی کارڈجاری کردئیے گئے۔یہ آئی سی کارڈآپ برقی گیٹ پر رکھیں تو وہ”کھل جا سم سم“کے مصداق چوپٹ کھل جاتا ہے۔شرط یہ ہے کہ آپ نے آئی سی کارڈمیں رقم جمع کروا رکھی ہو۔جیسے موبائل میں ایزی لوڈکروایا جاتا ہے،ویسے ہی یہ کارڈکہیں سے بھی ری چارج کروایا جا سکتا ہے۔آپ اسے کریڈٹ کارڈ کی ہی ایک قسم کہہ سکتے ہیں،جوکہ جگہ جگہ بازاروں اور دوکانوں میں خریداری کے لئے استعمال ہوجاتاہے۔ نئی ایجادمگرہوش ربا ہے۔یوں توبہت سادہ سا عمل ہے کہ ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر داخلے اور خروج کے لئے جو برقی گیٹ لگے ہیں ان کی جگہ جدیدترین برقی دروازوں کاتجربہ کیا گیا ہے۔نئے برقی گیٹ پر لگے کیمرے آپ کے چہرے کی شناخت کریں گے،اپنے کمپیوٹر میں موجودآپ کی معلومات کی تصدیق کریں گے اور پھرخود بخود دروازہ کھل جائے گا۔مسافرکوٹکٹ دکھانے کے لئے رکنے کی گزشتہ صدی کی روایت دم توڑدے گی۔اوروہ سیدھے اس دروازے سے ایسے ہی گزرجائیں گے جیسے آپ سیکیورٹی گیٹ سے گزرجاتے ہیں۔گماں یہ ہے کہ روزسفرکرنے والے حضرات کا چہرہ دیکھ کر ٹکٹ کی رقم ان کے بل میں جمع ہو جائے گی اور ماہانہ دیگراشیاء صرف جیسے بجلی،پانی،گیس اورٹیلی فون کے بلوں کی طرح ریل کا بل بھی آپ کے گھرآجایاکرے گا۔گزشتہ روزسینکڑوں افراد کی موجودگی میں اس نئی دریافت کا اوساکاکے ایک زیرزمین ریلوے اسٹیشن پرافتتاح کیاگیا۔میڈیاکے کیمروں کی ایک بہت بڑی تعداداس”باب چہرہ شناسائی“یاروشناسی کے دروازے میں سے ریلوے کے ان افرادکی آزمائشی آمدورفت دیکھ رہی تھی جن کاڈیٹااس برقی گیٹ کے کمپیوٹر میں ڈالاگیا تھا۔ اب یہ ہوگا کہ جن مسافرو ں کے چہروں کاریکارڈاس برقی خودکارگیٹ کے اندرموجودہوگاوہ توباآسانی اس میں سے گزر کر اپنی ٹرین پکڑ لیں گے مگرانجان شکل کے مسافرنامرادلوٹیں گے۔ان برقی دروازوں سے منسلک چہرہ شناسی کے لئے نصب کیمرے اورکمپیوٹر یقینابہت اعلیٰ کوالٹی کے ہوں گے۔کیونکہ چند برس پہلے کچھ جاپانی مہمان ہمارے گھرمیاں چنوں تشریف لائے تومیری بھتیجی فاطمہ کاان کو ملنے کے بعدتاثر یہ تھا کہ تمام جاپانیوں کے چہرے ایک جیسے ہوتے ہیں۔عورت،مرد،بوڑھے،جوان سب کے سب یک صورت لگتے ہیں،لہٰذاچہرہ شناسی کے لئے نصب ان دروازوں کوایجاد کرتے ہوئے یہ پہلوبھی مدنظریقینا رکھاگیاہوگا۔ یہاں یہ ذکرکرتاچلوں کہ یہ جدید ترین دروازے جو چہرہ شناسی کی بنیاد پر کھلتے اوربندہوتے ہیں،کسی فردواحدکی ایجادنہیں ہے۔چارجدیدٹیکنالوجی سے متعلق کمپنیاں اشتراک عمل کے نتیجے میں یہ جدیدترین ایجادمنظرعام پرلانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔اوساکازیرزمین ریلوے کی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ2024تک تمام داخلے اوراخراج کے دروازے،پلیٹ فارم پران نئے برقی چہرہ شناس دروازوں سے بدل دئیے جائیں گے۔2025میں اوساکاشہرمیں منعقدہونے والی ایکسپوکے مہمان ایک بدلاہواریلوے نظام دیکھیں گے۔نجی ریل کمپنی کے ترجمان کاکہناتھاکہ ہم نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ریلوے اسٹیشن کاماحول بہتربناناچاہتے ہیں۔ان جدیدبرقی دروازے بنانے کاٹھیکہ اس کی موجد چاروں کمپنیوں کو الگ الگ دیاگیاہے،اور وہ چارالگ الگ ریل اسٹیشن پراپنی صلاحیتوں کااظہارکریں گی۔سب سے بہتر دروازے بنانے والی کمپنی کو بعدازاں اوساکاشہراورپھرہوسکتا ہے پورے ملک کے ریلوے اسٹیشنزپراسی طرح کے چہرہ شناس برقی دروازے بنانے کا ٹھیکہ مل جائے۔یہ معمولی کمپنیاں نہیں ہیں،توشیبا،اومرون سوشل سلوشن،نیپون سگنل اورتھاکامی ساواٹیکنالوجی کے شعبے میں دنیاکی بہترین کمپنیاں مانی جاتی ہیں۔ان چاروں اداروں کو اگلے برس ستمبرتک اپنا اپناریلوے اسٹیشن کا منصوبہ مکمل کرنے کا وقت دیاگیا ہے۔ستمبرمیں ریلوے کے 1200افرادان باب روشناسائی یاچہرہ شناسی میں سے گزرکرعملی طورپرمنصوبے کا افتتاح کریں گے۔ آپ تصور کریں جب یہ ٹیکنالوجی ریلوے اسٹیشنوں کے بعد ہوائی اڈوں پرنصب کردی جائے گی تو کون کون سی تبدیلیاں لے کر آئے گی؟عین ممکن ہے کہ ان خودکاربرقی دروازوں کی بدولت چہرے سے شناخت کانظام اتناترقی کرجائے کہ پاسپورٹ کی ضرورت ہی ختم ہو جائے۔امیگریشن حکام تمام مسافروں کی معلومات وکوائف خودکار برقی دروازوں کے اندر نصب کمپیوٹرمیں ڈال دیں اور لوگوں کے چہرے شناخت کرتے ہوئے گیٹ خودبخودکھلتے چلے جائیں۔یہ کوئی ایسی انہونی اوراچنبھے کی بات نہیں ہے۔ٹوکیوکے عالمی ہوائی اڈے پرایسے خودکارامیگریشن گیٹ پہلے سے نصب ہیں جوکہ آپ کاپاسپورٹ سکین اور دوبارہ داخلے کا ویزہ دیکھ کر خودبخودکھل جاتے ہیں۔مشرقی یورپ کے کئی ممالک میں کاغذسے آزادامورحکومت چلانے کا تجربہ بڑی کامیابی سے جاری ہے۔ آنے والے دنوں کامنظر نامہ چشم تصور میں لائیں توہردفتراور مقام جہاں داخلے کیلئے شناختی عمل سے گزرنا پڑتاہے،یہ چہرہ شناس گیٹ شکل دیکھ کرداخلے کی اجازت دے دے گا،یا پھردھتکار دے گا۔آدمی کا چہرہ ہی اس کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈبن جائے گا۔ہوسکتا ہے پاکستان میں یہ وقت آتے آتے کافی دیرلگ جائے،مگرٹیکنالوجی کو روکنے کاکوئی طریقہ نہیں ہے۔تمام تر مسائل اور وسائل کی گفتگو اپنی جگہ مگر نیویارک اور کابل شہر میں آئی فون کانیا ماڈل ایک ہی دن پہنچاہے۔لندن اور پیرس میں استعمال ہونے والے جدید ترین کمپیوٹرزکے ماڈل لاہور اورکراچی میں بھی اسی تعدادمیں موجودہیں۔