سائنس

رولز رائس کی جانب سے ڈھائی لاکھ پاؤنڈ کی نئی گاڑی کی لانچ

Share

دنیا کی مہنگی ترین اور پر تعیش کاریں بنانے والی امریکی کمپنی رولز رائس کے مالک نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باوجود عالمی سطح پر پرتعیش گاڑیوں کی مانگ پھر سے بڑھ رہی ہے۔

رولز رائس کے مالک ٹھوسٹن میولر اوٹفوس نے بی بی سی کو بتایا کہ ایشیا، یورپ اور امریکہ میں اب مارکیٹ ’کم و بیش معمول پر آ گئی ہے‘۔

ٹھوسٹن میولر اوٹفوس رولز رائس کی نئی گاڑی ’رولز رائس گوسٹ‘ کی رونمائی کے موقع پر بات کر رہے تھے۔ اس نئی گاڑی کی بازار میں قیمت تقریباً ڈھائی لاکھ پاؤنڈ ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس سال کے پہلے چھ مہینوں میں گاڑیوں کی فروخت 30 فیصد کم رہی لیکن ’اب صورت حال بہتر سے بہتر ہوتی چلی جا رہی ہے۔‘

انہوں نے رولز رائس کی نئی گاڑی کے بارے میں کہا کہ اس کا ڈیزائن بالکل نیا ہے اور یہ کمپنی کی تاریخ کی سب سے کامیاب ترین کار ہو گی۔

Rolls-Royce production line

کورونا وائرس کی وبا جب اپنے عروج پر تھی تو رولز رائس نے اپنی پیداوار کو چند ہفتوں کے لیے بند کر دی تھی اور دنیا بھر میں ان کے ڈیلروں نے بھی کارروبار بند کر دیا تھا۔

اس سال گاڑیوں کی فروخت میں کمی سے قبل گزشتہ سال کمپنی کی سیل بہت حوصلہ افزا رہی جو کہ مولر اٹوس کے مطابق ’کمپنی کی 116 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد کورونا وائرس آ گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے فروخت میں بہتری آ رہی ہے اور کاروبار اپنے معمول پر آ رہا ہے۔

رولز رائس کے سربراہ نے یہ تاثر رد کر دیا ہے کہ اپنے کارروبار کے لیے وہ ضرورت سے زیادہ ایک مارکیٹ پر انحصار کر رہے ہیں اور کہا کہ دنیا بھر کی مارکیٹ میں وہ ’ایک توازن برقرار‘ رکھے ہوئے ہیں۔

ان کے مطابق گو کہ امریکہ ان کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور چین ان کے لیے بہت اہم ہے لیکن برطانیہ کی طرف سے بھی مانگ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جہاں ان کی دس فیصد گاڑیاں فروخت ہوتی ہیں۔