جمالیات

نواز الدین صدیقی کی وہ خواہش، جو 20 سال بعد پوری ہوئی

Share

بالی ووڈ اداکار نواز الدین صدیقی نے اپنے بیس سال پرانے خواب کے پورا ہونے کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔

یہ خواب فلم ساز سدھیر مشرا کے ساتھ کام کرنے سے جڑا ہے۔ یہ کہانی شاید آپ کو بھی متاثر کرے۔

نواز الدین صدیقی نے لکھا ’سنہ 2000 میں فلم کلکتہ میل کی شوٹنگ کے دوران ایک اسِسٹنٹ ڈائریکٹر نے وعدہ کیا کہ وہ مجھے فلم کے ڈائریکٹر سدھیر مشرا سے ملوائیں گے۔‘

اس اسِسٹنٹ ڈائریکٹر نے نواز الدین صدیقی کو فلم کے سیٹ پر بلوایا اور کہا ’تبھی آگے آنا جب میں ہاتھ اٹھاؤں گا۔‘

تو ظاہر ہے کہ اسِسٹنٹ ڈائریکٹر کی بات مانتے ہوئے نواز الدین صدیقی ان کے ہاتھ اٹھنے کا انتظار کرنے لگے۔

آگے کی کہانی نواز الدین صدیقی کی زبانی

نوازالدین کے مطابق، ’میں بھیڑ میں کھڑا انتظار کر رہا تھا کہ کب وہ ہاتھ اٹھائیں اور کب میں دھمک پڑوں مشرا جی سے ملنے۔ قریب ایک گھنٹے کے بعد انہوں نے ہاتھ اٹھایا اور میں بھیڑ کو چیرتا ہوا اسِسٹنٹ کی کرسی تک پہنچا۔‘

’اس میں مشرا جی بیٹھے ہوئے تھے۔ اسِسٹنٹ کی نظر مجھ پر پڑی۔ انہوں نے پوچھا کیا ہے؟ میں نے کہا آپ نے ہاتھ اٹھایا تھا تو میں آ گیا۔ انہوں نے جواب دیا ابے میں نے کھجانے کے لیے ہاتھ اٹھایا تھا، جا واپس جا اور جب میں ہاتھ اٹھاوں تبھی آنا۔‘

’میں پھر بھیڑ میں چلا گیا۔ لیکن اس بار میں نہایت غور سے دیکھتا رہا کہ ہاتھ کھجانے کے لیے اٹھائے گا یا بلانے کے لیے۔ کافی دیر انتظار کیا لیکن نہ تو ان کا ہاتھ اٹھا اور نہ ہی انہیں کھجلی ہوئی۔‘

’خیر وہ سب شوٹنگ میں مصروف ہو گئے اور میں روز کی طرح ممبئی کی بھیڑ میں۔‘

’اس خواب کے ساتھ کہ اسِسٹنٹ نے تو ہاتھ اٹھا کر اپنی کھجلی مٹا دی لیکن سدھیر مشرا کے ساتھ کام کرنے کی میری کھجلی کب مٹے گی۔‘

وہ مٹی بیس سال بعد – ’سیریئس۔مین‘

سدھیر مشرا کے ساتھ نواز الدین صدیقی کون سی فلم بنانے جا رہے ہیں اس بارے میں ابھی مزید تفصیلات میسر نہیں ہیں ۔

نوازالدین صدیقی کا کیریئر

نواز الدین صدیقی کا تعلق اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر سے چالیس کلومیٹر دور واقع بھوانا گاؤں سے ہے۔ ان کی پیدائش کاشت کاروں کے ایک خاندان میں ہوئی۔ نواز الدین اکثر کھیت میں ہل چلاتے ہوئے اپنے تصاویر شیئر کرتے آئے ہیں۔

دلی کے نیشنل سکول آف ڈرامہ میں ایڈمیشن لیا۔ اس دور میں نواز الدین نے ایک فیکٹری میں بطور سکیورٹی گارڈ بھی کام کیا۔

سنہ 2000 میں نواز الدین نے ممبئی کا رخ کیا۔

تقریباً پانچ سال کی جدوجہد کے بعد انہیں ’سرفروش‘ اور ’منا بھئی ایم بی بی ایس‘ میں چھوٹے رول ملے۔

حالانکہ سکرین پر وہ کچھ سیکنڈ کے لیے ہی نظر آئے لیکن یہ سین ان کی قابلیت اور ہنر کو سامنے لانے کے لیے کافی تھے۔

تبھی فلم ساز انوراگ کشیپ نے نواز الدین کو دلی میں ایک ڈرامے میں دیکھا اور ’بلیک فرائیڈے‘ اور ’دیو ڈی‘ جیسی فلموں میں انہیں اہم اور مضبوط کردار نبھانے کا موقع ملا۔

سوجوئے گھوش کی فلم ’کہانی‘ میں نواز الدین کے کام کی بہت تعریف ہوئی۔ پھر 2012 میں ایک ایسی فلم آئی جس کا شمار انڈیا کی شاندار فلموں میں ہوتا ہے۔ یہ فلم تھی ’گینگز آف وسیپور‘۔

’باپ کا، دادا کا، بھائی کا ۔۔۔ سب کا بدلہ لے گا تیرا فیجل‘ نوازالدین کا یہ ڈائیلاگ اور یہ کردار انڈین سنیما کی تاریخ میں درج ہو چکا ہے۔

اس وقت سے اب تک نواز الدین کئی فلمیں کر چکے ہیں۔ حال ہی میں نیٹ فلِکس پر ریلیز ہونے والی ’رات اکیلی ہے‘ اور مووی انڈیا پر ’بے باک‘ نواز الدین کی نئی فلمیں ہیں۔