اسلام آباد: حکومت نے کے الیکٹرک کے لیے ون ونڈو آپریشن کی حیثیت سے کام کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے اور وہ حالیہ بارشوں کے بعد بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے اور مناسب وقت میں بجلی کے تعطل کو درست کرنے میں مبینہ ناکامی پر بجلی کمپنی کی اعلیٰ قیادت کو ہٹانا چاہتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومتی اراکین نے کے الیکٹرک بورڈ آف ڈائریکٹرز پر چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مونس علوی اور ڈسٹریبیوشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کو ایسے پیشہ ورانہ افراد سے تبدیل کرنے پر زور دیا ہے جو مشکل حالات میں ردعمل دے سکیں اور مؤثر سروس کی فراہمی یقینی بنا سکیں۔
ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘موجودہ ٹیم نے وقت پر کارروائی نہیں کی’۔
انہوں نے کہا کہ جاری بحران اور زندگیوں کے حالیہ نقصان کے لیے جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور سربراہوں کا اس میں کردار ہونا چاہیے۔
ساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا کہ پاور ڈویژن اور وزارت توانائی سمجھتے ہیں کہ کے الیکٹرک کے معاملے میں بھی تقسیم کار کمپنیوں کی طرز پر ہی معاملات طے کرنے چاہئیں جہاں کارکردگی نہ دکھانے پر سی ای اوز کو ہٹا دیے گئے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت نے بورڈ کے چیئرمین کے ساتھ بھی اس مطالبے کو الگ سے اٹھایا تھا، جس پر جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ بورڈ نے سی ای اور ڈسپٹریبیوش سربراہ کی تبدیلی کے حکومتی مطالبے پر کیا ردعمل دیا تو عہدیدار کا کہنا تھا کہ چیزیں آہستہ آہستہ اس سمت پر جارہی ہیں جبکہ خصوصی کمیٹی اس معاملےکو دیکھے گی۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ بورڈ نے ‘وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کی زیر صدارت اجلاس میں کیے گئے تمام فیصلوں کی توثیق’ کی اور سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں ایک 4 رکنی کمیٹی قائم کی، جس کے سربراہ ایڈیشنل سیکریٹری توانائی وسیم مختار ہیں جبکہ دیگر اراکین میں ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ احمد مجتبیٰ میمن، چوہدری خاقان سعد اللہ خان اور روہیل محمود ہیں۔
کمیٹی ہفتہ وار بنیادوں پر ملاقات کرے گی اور وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک بورڈ کی جانب سے لیے گئے مختلف فیصلوں کے نفاذ کی حیثیت کا جائزہ لے گی۔
دوسری جانب کے الیکٹرک حکام نے مذکورہ پیش رفت پر کوئی جواب نہیں دیا۔
علاوہ ازیں ایک اعلامیہ میں بتایا گیا کہ وزارت توانائی نے سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں کے الیکٹرک کے معاملات میں ون ونڈو آپریشن کے لیے ایک اور 7 رکنی کمیٹی قائم کی ہے، کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل سیکریٹری توانائی وسیم مختار ہیں جبکہ اس میں ایڈیشنل سیکریٹری پیٹرولیم اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی)، کے الیکٹرک، سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے نمائندے شامل ہیں۔
یہ فیصلہ وزیر توانائی و پیٹرولیم عمر ایوب خان کی سربراہی میں ہوئے اس اجلاس میں لیا گیا تھا جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی شہزاد قاسم، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر، چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی، سیکریٹری پاور عمر رسول، چیئرمئن اور کے الیکٹرک بورڈ کے اراکین، سی پی پی اے، این ٹی ڈی سی اور پاور ڈویژن کے حکام بھی شریک تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمیٹی کے الیکٹرک کے معاملات کو دیکھے گی اور ون ونڈو آپریشن کے طریقہ کار کے تحت کام کرے گی تاکہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق کراچی کے عوام کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔