موٹروے کے قریب خاتون کے ساتھ مبینہ ریپ، 12 افراد زیر حراست
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی پولیس نے ایک خاتون کو موٹروے کے قریب مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنائے جانے اور ان سے لوٹ مار پر مقدمہ درج کر کے واقعے کی چھان بین شروع کر دی ہے اور اس سلسلے میں 12 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ انتظامیہ تفتیش کے مختلف طریقوں کی مدد سے ملوث افراد کی کھوج لگانے میں مصروف ہے اور سی سی پی او لاہور خود اس تفتیشی ٹیم کی سربراہی کر رہے ہیں۔
لاہور کے تھانہ گجرپورہ میں درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق گوجرانوالہ کے رہائشی درخواست دہندہ کی رشتے دار خاتون کی گاڑی کا جنگل کے قریب پیٹرول ختم ہو گیا تھا اور وہ مدد کے انتظار میں کھڑی تھیں۔
ایف آئی آر کے مطابق درخواست دہندہ کی عزیزہ نے بتایا کہ جب وہ پیٹرول کے انتظار میں کھڑی تھیں تو 30 سے 35 سال کی عمر کے دو مسلح اشخاص آئے، انھیں اور ان کے بچوں کو گاڑی سے نکال کر ان کا ریپ کیا اور ان سے نقدی اور زیور چھین کر فرار ہو گئے۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اس واقعے کا نوٹس لے کر آئی جی پولیس پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق خاتون سے ریپ کا واقعہ رات تین بجے کے قریب پیش آیا اور متاثرہ خاتون کے رشتے دار نے بدھ کی صبح 10 بجے پولیس اسٹیشن گجر پورہ میں مقدمہ درج کروایا۔
مدعی نے پولیس کو بتایا کہ جب وہ اس جگہ پہنچے جہاں پر پیٹرول ختم ہونے کی وجہ سے روک گئی تو انھوں نے دیکھا کہ گاڑی کا شیشہ ٹوٹا ہوا تھا اور اس پر خون دھبے تھے، جس کے بعد انھوں نے رشتے دار خاتون کو کرول کے جنگل کی جانب سے بچوں کے ساتھ آتے دیکھا۔
دوسری جانب موٹروے پولیس نے واضح کیا ہے کہ جس جگہ خاتون کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہے وہ موٹروے پولیس کی حدود میں شامل نہیں ہے۔ ترجمان کے بقول رنگ روڈ موٹروے پولیس کی حدود میں نہیں ہے۔
دوسری طرف ملزموں کی گرفتاری کے لیے ناکہ بندی کے ساتھ ساتھ پولیس کی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
سوہا نامی ایک صارف نے لکھا ’پاکستان میں ایک کے بعد ایک خبر۔ کراچی میں ایک پانچ برس کی ایک بچی کا ریپ اور قتل۔ لاہور میں موٹروے پر ایک خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے اجتماعی ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔ تو کیا پاکستان خواتین کے لیے محفوظ ہے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا: ’خواتین کے لیے اکیلے سفر کرنا، اکیلے رہنا اور اکیلے سانس لینا کب محفوظ ہو گا۔ یہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ کیا آپ برائے مہربانی ہمیں اس کی اجازت دیں گے؟
ردا نامی ایک صارف نے لکھا ’انسانیت کے لیے ایک خوفناک دن۔ انڈیا میں 86 برس کی دادی کا ریپ اور پاکستان میں ایک پانچ برس کی بچی کا ریپ اور قتل۔ ابھی لاہور موٹروے پر ایک خاتون کے ریپ کی خبر پڑھی ہے۔ میں خوفزدہ اور غصہ محسوس کر رہی ہوں۔ کیا عورت ہونے کی یہ قیمت چکانا پڑتی ہے۔‘