جمالیاتہفتہ بھر کی مقبول ترین

گھر کی توڑ پھوڑ کے بعد کنگنا رناوٹ کو وزیر جیسی سیکیورٹی فراہم

Share

بولی وڈ کی ’پنگا گرل‘ کنگنا رناوٹ یوں تو ہمیشہ سے ہی اپنے دبنگ رویے کی وجہ سے خبروں میں رہتی ہیں، تاہم گزشتہ دو روز سے وہ اپنے گھر پر توڑ پھوڑ اور خود کو ملنے والی دھمکیوں کی وجہ سے شہ سرخیوں میں ہیں۔

بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق کنگنا رناوٹ کے ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے پوش علاقے باندرا کے پالی ہلز میں واقع پرتعیش بنگلے کے ایک حصے کو بریہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے تجاوزات قرار دے کر خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔

ممبئی میونسل کارپوریشن نے کنگنا رناوٹ کو 24 گھنٹے کا وقت دیا تھا مگر اداکارہ نے انتظامیہ سے ایک ہفتے کی مہلت دینے کی درخواست کرتے ہوئے ساتھ ہی ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

اداکارہ بنگلے کی توڑ پھوڑ کے وقت ممبئی میں موجود نہیں تھیں، تاہم ان کے وکلا نے عدالت سے رجوع کیا تھا اور گھر میں توڑ پھوڑ شروع کیے جانے کے بعد ہی اداکارہ آبائی ریاست ہما چل پردیش سے ممبئی پہنچیں۔

میونسپل انتظامیہ نے اداکارہ کو مزید مہلت دینے سے معذرت کرتے ہوئے 9 ستمبر کو ان کے بنگلےمیں تھوڑ پھوڑ شروع کردی۔

میونسپل انتظامیہ کی جانب سے بنگلے میں توڑ پھوڑ شروع کیے جانے کے بعد اداکارہ نے متعدد نفرت انگیز ٹوئٹس کیں جن میں انہوں نے ممبئی کو پاکستان کا مقبوضہ علاقہ بھی قرار دیا۔

کنگنا رناوٹ نے اپنے بنگلے کی سرکاری توڑ پھوڑ کو جمہوریت کی موت قرار دیتے ہوئے ریاست مہارا شٹر کی حکمران جماعت انتہاپسند شیو سینا کے خلاف بھی سخت زبان استعمال کی اور اسے شیو سینا کے بجائے سونیا سینا قرار دیا۔

اداکارہ کی جانب سے شیو سینا پر شدید تنقید کے بعد اس کے کارکنان نے کرنی سینا کارکنان کے ساتھ ممبئی ایئرپورٹ پر کنگنا رناوٹ پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی اور بہت بڑی تعداد میں کارکنان ایئرپورٹ بھی پہنچے اور اداکارہ کی آمد پر ان کے خلاف سخت نعریبازی بھی کی۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق میونسپل کارپوریشن کی جانب سے توڑ پھوڑ کیے جانے کے بعد کنگنا رناوٹ نے ممبی ہائی کورٹ میں بنگلے کی توڑ پھوڑ رکوانے کے لیے درخواست بھی دائر کی اور عدالت نے ان کی درخواست پر مختصر سماعت بھی کی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق کنگنا رناوٹ کی درخواست پر ممبئی ہائی کورٹ نے مختصر فیصلے میں ممبئی میونسپل کارپوریشن کو اداکارہ کے بنگلے کی توڑ پھوڑ فوری طور پر روکنے کا حکم دیا۔

تاہم اس وقت تک میونسپل کارپوریشن کے عہدیدار اداکارہ کے بنگلے کا اچھا خاص حصہ توڑ چکے تھے، لیکن عدالتی احکامات کے بعد انہوں نے توڑ پھوڑ روک دی تھی۔

اپنے گھر میں ہونے والی توڑ پھوڑ کے بعد اداکارہ نے ٹوئٹس میں شیو سینا اور ان کے رہنماؤں پر شدید تنقید کی، جس کے بعد انہیں دھمکیاں بھی دی جانے لگیں۔

کرنی و شیو سینا کے کارکنان نے اداکارہ کے خلاف احتجاج بھی کیا—فوٹو: انڈیا ٹوڈے
کرنی و شیو سینا کے کارکنان نے اداکارہ کے خلاف احتجاج بھی کیا

اداکارہ کی جانب سے گھر میں توڑ پھوڑ ہونے کے بعد ممبئی کو پاکستان کا مقبوضہ علاقہ قرار دینے پر بھی کئی بھارتی ان پر برہم ہوئے اور انہیں کہا کہ جب ایسے ہی کوئی مسلمان اداکار کہتا ہے تو انہیں پاکستان چلے جانے کے طعنے دیے جاتے ہیں اور اب وہ خود بھارت کے سب سے اہم شہر کو پاکستان کا حصہ قرار دے رہی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ممبئی انتظامیہ کی توڑ پھوڑ کے بعد ممبئی کو پاکستان کا حصہ قرار دینے والی اداکارہ کو جب شیو سینا سمیت دیگر تنظیموں نے دھمکیاں دیں تو بھارت کی مرکزی حکومت نے اداکارہ کے لیے انتہائی اعلیٰ سیکیورٹی کا اعلان کردیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارت کی وزارت داخلہ نے کنگنا رناوٹ کے لیے وائے پلس سیکیورٹی کا اعلان کیا، جو کہ عام طور پر وزرا، حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں یا کسی سرکاری تنظیم کے سربراہ کو فراہم کی جاتی ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے اعلیٰ سیکیورٹی کا اعلان کیے جانے کے فوری بعد کنگنا رناوٹ کو 11 کمانڈوز سمیت 15 سیکیورٹی اہلکاروں پر مشتمل سیکیورٹی ٹیم فراہم کردی گئی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق کنگنا رناوٹ کو جو سیکیورٹی ٹیم فراہم کی گئی ہے، اس میں خفیہ ایجنسی را سمیت سی بی آئی جیسی ایجنسیوں کے اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ سیکیورٹی ٹیم کو تمام خفیہ و سیکیورٹی اداروں کی معاونت رہے گی۔

ابھی یہ واضح نہیں ہےکہ کنگنا رناوٹ کو کب تک مذکورہ سیکیورٹی حاصل رہے گی، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ 6 سے 8 ہفتوں تک وہ کمانڈوز کی سیکیورٹی میں ہی رہیں گی۔

کنگنا رناوٹ کو حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کا حمایتی سمجھا جاتا ہے اور وہ متعدد بار وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقاتیں بھی کر چکی ہیں جب کہ وہ وقتا بوقتا بی جے پی کے سیاسی نظریے کی پرچار بھی کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

کنگنا رناوٹ کو وزیر اور اعلیٰ حکومتی عہدیدار کی طرز کی سیکیورٹی فراہم کردی گئی—فوٹو: انڈین ایکسپریس
کنگنا رناوٹ کو وزیر اور اعلیٰ حکومتی عہدیدار کی طرز کی سیکیورٹی فراہم کردی گئی