موٹاپا دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیل رہا ہے جو متعدد اقسام کے امراض کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ہے۔
موٹاپے کے متعدد عناصر ہوسکتے ہیں اور ان میں سے ایک ناکافی نیند یا ناقص نیند کھانے کی اشتہا کو کنٹرول کرنا مشکل بنادیتا ہے۔
جب ایسا ہوتا ہے تو متعدد اقسام کے طبی مسائل بشمول موٹاپے، امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا سامنا ہوسکتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس کے مطاب نیند کی کمی اور جسمانی وزن میں اضافے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
اس تعلق کو ثابت کرنے کے لیے محققین نے فٹنس ٹریکرز، اسمارٹ فونز اور واچز میں نیند سے متعلق ایپس کی مدد لی گئی۔
طبی جریدے جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع تحقیق میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد کے نیند کے معیار کا جائزہ 2 سال تک لیا گیا۔
نتائج سے ثابت ہوا کہ موٹاپے کے شکار افراد میں نیند کا دورانیہ مختصر اور پیٹرن مختلف ہوتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ موٹاپے کے شکار افراد کی نیند کا دورانیہ اوسطاً صحت مند افراد کے مقابلے میں 15 منٹ کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں قیلولے اور دیگر طبی مسائل کو مدنظر نہیں رکھا گیا تھا، جبکہ ٹریکنگ ڈیوائسز کا استعمال کرنے والے اکثر افراد نوجوان، صحت مند اور اعلیٰ سماجی حیثیت کے حامل تھے۔
ماہرین جو تحقیق کا حصہ نہیں تھے، کا کہنا تھا کہ نتائج کی تصدیق کے لیے ایف ڈی اے سے منظور شدہ ڈیوائسز کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ہر عمر اور طبقے کے افراد کو بھی اس کا حصہ بنانا چاہیے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں لوگوں کا جائزہ 2 سال تک لیا گیا اور اس کے نتائج بھی ماضی کے تحقیقی کام سے مطابقت رکھتے ہیں جو حیران کن نہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں ایک ہارمون گریلین کی سطح میں اضافہ اور ایک ہارمون لیپٹن کی سطح میں کمی آتی ہے، جس سے بھوک بڑھتی ہے۔
جب لوگ نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں تو ان میں ناقص غذا کے استعمال کی خواہش بڑھتی ہے خاص طور پر میٹھی اور نمکین اشیا کی اشتہا محسوس ہوتی ہے، جس کا نتیجہ جسمانی وزن میں اضافے کی شکل میں نکلتا ہے۔
مگر بچاؤ کا راستہ بھی آسان ہے اور وہ ہے اچھی نیند یا ہر رات 7 سے 8 گھنٹے سونا۔