انتہائی ہشاش بشاش وزیراعظم صاحب کا ہنستی مسکراتی سمارٹ صاحبزادی کی معیت میں وفاقی دارالحکومت میں جدید سہولتوں سے مزین ایک سکول کا دورہ،بچوں سے اپنی پسند کے سوالات کے من پسند جوابات اگلوانا اور حاضرین کا کهل کر جناب وزیراعظم کی فروغ تعلیم کی کاوشوں کی داد دینا،ایک حقیقت،ایک خبر ہونے کے باوجود ایک کیف آگیں خواب کا منظر معلوم ہو رہا تها مگر بقول فیض،
” لوٹ جاتی ہے ادهر کو بهی نظر کیا کیجئے”
وضاحت کے لیئے پیش خدمت ہے،ہماری اوقات کو یاد دلاتا اصلیت پہ مبنی ایک جینیوئن منظر نامہ :
سکول کا رقبہ تو اچها خاصہ وسیع وعریض تها مگر اپنی خستہ حالی اور مناسب دیکهه بهال نہ ہونے کی وجہ سے عجب اجاڑ بیاباں کا منظر پیش کر رہا تها – سکول کا احاطہ جانوروں کے باڑے میں تبدیل ہو چکا تها کیونکہ ملک صاحب کے ڈهور ڈنگر اب ان کے اپنے ڈیرے پر نہیں باندهے جاتے تهے – وہ نئے نئے سیاست میں آئے تهے اور انہیں ایک صاف ستهرے مہمان خانے کی ضرورت تهی لہذا مویشی سکول میں شفٹ کر دیے گئے تهے – اب آپ پو چهیں گے کہ بهئی کیا سکول میں پڑهائی نہیں ہوتی؟ لو بهلا ! ہوتی ہے، کیوں نہیں ہوتی؟ اب ملک صاحب اتنے بهی علم دشمن نہیں ہیں – سکول میں کل چار کمرے تهے – ایک کی تو چهت پچهلی برسات میں ہی گر گئی تهی لہذا اسے گننے کی تو ضرورت ہی نہیں – ایک کمرہ جو ذرا بہتر حالت میں ہے،وہاں ملک صاحب کے نوکر کی فیملی رہتی ہے باقی بچے دو کمرے تو انکی چهتیں تو برسات میں ضرور ٹپکتی ہیں لیکن چونکہ بچوں کی پڑهائی بهی ضروری تهی،سو وه دو کمرے سکول کو عنائت کر دیے گئے – رہ گئی انکی چهتوں کی خستہ حالی تو بهئی بارشیں کونسا روز روز ہوتی ہیں؟ جب ہوں گی،تب کی تب دیکهی جائے گی – لیجئے ایک اور سوال آگیا، کیا یہ سکول صرف دو ہی جماعتوں تک ہے؟ – ارے بالکل بهی نہیں – یہ ایک پرائمری سکول ہے، باقی کی تین کلاسیں جانوروں والے احاطے کے ایک نسبتا” خالی اور خاموش کونے میں کبهی کبهار ہو جاتی ہیں کیونکہ استانی صاحبہ ملک صاحب کی بهانجی ہیں لہذا محترمہ کی حاضری بهی لگ جاتی ہے اور تنخواہ بهی چونکہ انہیں باقاعدگی سے مل جاتی ہے،اسلیئے وہ پابندی کے ساتهه سکول تشریف لانے کا زیادہ تکلف نہیں کرتیں – استانی صاحبہ اس وقت سکول آتی ہیں جب انہیں سیزن کے مشکل گهریلو امور کے لیئے قدرے زیادہ نفری کی ضرورت ہوتی ہے
اوہو ! پهر ایک سوال،ایک تو آپ لوگ سوال بہت کرتے ہیں – اچها سکول میں بچوں کی کل تعداد بارے پوچهه رہے ہیں؟ ویسے تو خانہ پری کی حد تک سکول کی انرولمنٹ اطمینان بخش ہی ہے لیکن کلاس روم کی باقاعدہ حاضری نہ ہونے کے برابر ہے اور رہ گئی بات ‘اصل تعلیم’ کی تو وہ شاید الف سے انار اور ب سے بکری سے آگے نہیں بڑهه پائی –
تو صاحبان اصل اور تلخ حقیقت حکام بالا کی تمام تر ظاہری خوشنمائیوں اور لیپاپوتیوں کے باوجود اپنی جگہ پر موجود ہے کہ ” معیاری تعلیم سب کے لیئے” ، یہ موٹو( moto) انکی ترجیحات میں ہی نہیں ہے ماسوئے فوٹو سیشن کے اور یہ فوٹو سیشن بهی شاید مریم بی بی میشیل اوبامہ کے لیئے کرواتی ہیں جس نے اس مقصد کے لیئے اچهی خاصی گرانٹ عطا کی تهی – ساتهه ہی محترمہ کی سیاسی مارکیٹنگ کا بهی بندوبست ہو جاتا ہے – اسے کہتے ہیں ایک پنتهه دو کاج یا پهر ایک تیر سے دو شکار –